آرمی چیف کے 'سب سے بڑے فین' کا پہلا خطاب

اپ ڈیٹ 10 فروری 2016
سیاسی جماعت'موو آن پاکستان'کے چیئرمین محمد کامران پریس کانفرنس کے دوران—۔فوٹو/ بشکریہ موو آن آفیشل فیس بک پیج
سیاسی جماعت'موو آن پاکستان'کے چیئرمین محمد کامران پریس کانفرنس کے دوران—۔فوٹو/ بشکریہ موو آن آفیشل فیس بک پیج

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں مہم چلانے والی 'موو آن پاکستان' (Move on Pakistan) نامی سیاسی جماعت کے چیئرمین محمد کامران نے منگل کو عوام کے سامنے اپنی پہلی پریس کانفرنس کی.

محمد کامران کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو اُس وقت تک نہیں جانا چاہیے جب تک دہشت گردوں اور کرپشن کے خلاف آپریشن پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ جاتا.

واضح رہے کہ آرمی چیف رواں برس نومبر میں ریٹائر ہونے جارہے ہیں جبکہ گذشتہ ماہ انھوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع پر یقین نہیں رکھتے اور مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجائیں گے.

مزید پڑھیں:مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجاؤں گا، آرمی چیف

پریس کانفرنس کے دوران محمد کامران نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، خاص طور پر کراچی، فاٹا اور بلوچستان میں امن کے قیام میں اُن کا کردار نہایت اہم ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ کرپشن تھا، جس کے خلاف آرمی چیف نے آپریشن کا آغاز کیا.

ڈان سے بات کرتے ہوئے کامران کا کہنا تھا، 'سیاستدانوں کے ساتھ اپنے تجربات کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہ ملک کی قسمت نہیں بدل سکتے.'

ان کا کہنا تھا کہ 'اگلے مرحلے میں ہم اپنے مطالبات عوام کے سامنے پیش کریں گے'.

جب ان سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ وہ ضلعی انتظامیہ اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے اجازت لیے بغیر شہر میں بینرز لگانے میں کس طرح کامیاب ہوئے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ جانتے کہ انھیں اس کی اجازت نہیں ملے گی، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اجازت لینے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی.

کامران نے بتایا کہ انھیں سرگودھا، راولپنڈی اور فیصل آباد انتظامیہ کی جانب سے ٹیلیفون کالز موصول ہورہی ہیں کہ آپ نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے اور اگر یہ بینرز نہیں ہٹائے گئے تو وہ خود انھیں ہٹا دیں گے.

ویڈیو:آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کیلئے تشہیری مہم

جب اس سلسلے میں سی ڈی اے سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگرچہ بینرز لگا کر قواعد کی خلاف ورزی کی گئی تاہم سی ڈی اے کسی قسم کے تنازع میں ملوث نہیں ہونا چاہتی. تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہمیں اپنے سینیئرز سے ہدایات ملیں تو ہم یہ بینرز ہٹا دیں گے'.

دوسری جانب مہم کے چیف آرگنائزر علی ہاشمی نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں میں 5 ہزار کے قریب بینرز لگائے جاچکے ہیں.

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں اسلام آباد میں لگایا گیا ایک بینر—۔فوٹو/ اسحاق چوہدری
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں اسلام آباد میں لگایا گیا ایک بینر—۔فوٹو/ اسحاق چوہدری

محمد کامران کی مہم کے حوالے سے سیاسی تجزیہ نگار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ فوج کی قربت حاصل کرنے والے اس طرح کے عناصر کچھ نئے نہیں ہیں.

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے کچھ عناصر سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں بھی سرگرم تھے.

یہ بھی دیکھیں:آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی پیشنگوئی

تاہم زاہد حسین نے خیال ظاہر کیا کہ جنرل راحیل شریف کو اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے اعلان نہیں کرنا چاہیے تھا، کیونکہ اس سے ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فیصلہ کرے.

ایک سوال کے جواب میں زاہد حسین نے کہا کہ فوج ان عناصر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتی بلکہ یہ ضلعی انتظامیہ کا کام ہے کہ وہ شہر سے اس قسم کے بینرز ہٹائے.

دوسری جانب فیصل آباد کے ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محمد کامران ایک سنجیدہ قسم کے انسان نہیں ہیں، 'ایک مرتبہ محکمہ کسٹمز نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر کچھ گاڑیاں برآمد کی تھیں، جن کی کسٹم ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی تھی.'

انھوں نے مزید بتایا کہ کامران ایک مقامی اخبار بھی نکالتے ہیں.

یہ خبر 10 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں