کرکٹ میں فٹ بال کی طرح ریڈ کارڈ کی آمد

11 فروری 2016
نئی قوانین کے مطابق فٹ بال کی طرح کھلاڑی کو میدان بدی کیا جاسکے گا—فوٹو: رائٹرز
نئی قوانین کے مطابق فٹ بال کی طرح کھلاڑی کو میدان بدی کیا جاسکے گا—فوٹو: رائٹرز

لندن: میری لیبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) نے کھلاڑیوں کے خراب رویے کی سزا دورانِ میچ میدان میں ہی دینے کے لیے قانون متعارف کرادیا۔

کرکٹ کے قوانین کے سرپرست کی حیثیت رکھنے والے ایم سی سی نے لیگز، اسکولوں اور برطانیہ میں ایم سی سی یونیورسٹیوں کو میچ میں امپائرز کو بااختیار بنانے کے لیے کھلاڑیوں کو فوری سزا دینے کے لیے نئے قانون کو آزمائشی طور نافذ کرنے کی دعوت دی ہے۔

کرکٹ کے موجودہ قوانین کے مطابق میچ انتظامیہ کھلاڑیوں کے خراب رویے یا میچ میں ناخوشگوار واقعے کی رپورٹ دن کے اختتام پر میچ ریفری کو کرتی ہے جس کے بعد سزا تجویز کی جاتی ہے۔

ایم سی سی سےجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لیگز کی رپورٹ کے مطابق عالمی طور پر میدان میں کھلاڑی کے رویے کا معیار تنزلی کا شکار ہیں۔

"اکثر کرکٹ مسابقتی طور پر لیکن بہترین عزم کے ساتھ کھیلی جاتی ہیں، تاہم کچھ کھلاڑی یا حتیٰ کہ ٹیموں اس معیار سے کم تر ہے جس کی توقع ان سے کرکٹ میں رکھی جاتی ہے۔

"یہاں تک کہ 2015 میں برطانیہ میں 5 میچوں کو تشدد کے باعث ختم کردیا گیا"۔

فٹ بال میں سرخ کارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے کرکٹ میں چوتھے درجے کے انتہائی جرائم جیسے کہ امپائر کو دھمکانا، جسمانی تشدد یا نسلی تعصب پر کھلاڑی کو میچ سے باہر یا بیٹنگ سے بے دخل کیا جائے گا۔

ایم سی سی نے تیسرے درجے کے جرم میں 10 اوور کی سزا تجویز کی ہے جس میں دھمکانا اور تلخ لہجہ، تعصبی جملے اور باؤلنگ میں قصداً بیمر کرانا شامل ہے۔

کم سزاؤں میں 5 رنز جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

ایم سی سی کا کہنا ہے کہ "یہ آزمائش کرکٹ قوانین کا جائزہ لینے کا حصہ ہے جس کو کلب نے اکتوبر 2017 سے نفاذ کے پیش نظر لاگو کیا ہے"۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں