واشنگٹن: اوباما انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا ہے کہ وہ پاکستان کی پیچیدہ اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت میں بہتری لانے کے لیے پرعزم ہے۔

اوباما انتظامیہ کی جانب سے اس عزم کا اظہار اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ پاکستان کو ایف سولہ طیارے دینے کا معاملہ اب قریب پہنچ چکا ہے۔

رواں ہفتے جاری ہونے والی دستاویزات کے مطابق اوباما انتظامیہ نے امریکی قانون سازوں کو بتایا ہے کہ اُس کا پاکستان کے ساتھ غیر ملکی ملٹری فنڈنگ (ایف ایم ایف) پروگرام سات ترجیحی شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گا، جن پر پاکستان بھی رضا مندی ظاہر کرچکا ہے۔

ان شعبوں میں دہشت گردوں سے نمٹنے کی صلاحیتوں میں بہتری لانے، پیچیدہ اہداف کو نشانہ بنانے، دیسی ساختہ بموں کو ناکارہ بنانے، لڑائی کے دوران کمیونیکیشن کو بہتر بنانے، تاریک رات میں آپریشن کرنے، بارڈر سیکیورٹی اور سمندری سیکیورٹی میں بہتری لانے کو ترجیح دی گئی ہے۔

کانگریس کو بھیجی جانے والی اس دستاویز کے ساتھ اوباما انتظامیہ کی جانب سے سال 2017 کے لیے بجٹ تجاویز بھی بھیجی گئی ہیں، جن میں پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ان شعبوں میں بجٹ مختص کرنے کو ’ضروری‘ قرار دیا گیا ہے۔

امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایف سولہ طیارے بہترین ہتھیار ہیں۔ کانگریس کے بعض ارکان کو اس حوالے سے تحفظات ہیں لیکن یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے محکمے کا سالانہ بجٹ کانگریس کو بھیجا تھا جس میں پاکستان کی دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لیے 265 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

تاہم کانگریس کے بعض اراکین پاکستان کی دفاعی امداد پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

ری پبلکن سینیٹر بوب کارکر نے جان کیری کو لکھے گئے خط میں پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے معاملے کو ’انتہائی پیچیدہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کی حمایت جاری رکھنے اور ان کے ساتھ مل کر افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگایا۔

ایک اور ری پبلکن قانون ساز جارج ہولڈنگ نے بھی ایف سولہ طیاروں کی فروخت کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’ناقابل اعتبار‘ پارٹنر قرار دیا۔

تاہم پاکستان نے ان تمام اعتراضات کو ’بلاجواز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایف سولہ طیاروں کو انتہائی کارآمد قرار دیا ہے۔

یہ خبر 12 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں