ڈینئیل پرل کے قاتلوں کو رہا کروانے کا منصوبہ ناکام

اپ ڈیٹ 12 فروری 2016
امریکی صحافی ڈینئیل پرل کے قتل میں سزائے موت کے منتظر مجرم خالد شیخ عمر—اے ایف پی فائل
امریکی صحافی ڈینئیل پرل کے قتل میں سزائے موت کے منتظر مجرم خالد شیخ عمر—اے ایف پی فائل

کراچی: پاک فوج نے حیدرآباد جیل پر حملے کا منصوبہ ناکام بنانے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد ڈینیئل پرل قتل کیس میں ملوث خالد عمر شیخ سمیت 100 کے قریب ساتھیوں کو فرار کروانا تھا۔

کراچی میں پریس بریفنگ کے دوران پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے انکشاف کیا کہ لشکر جھنگوی کے عسکریت پسندوں نے حیدر آباد میں جیل توڑنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا جو90 فیصد مکمل بھی ہوچکا تھا لیکن انٹیلی جنس اطلاعات پر کارروائی کر کے پورے گینگ کو پکڑا گیا۔

منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس گروپ نے پہلے حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد میں ایک گھر کرائے پر لیا اور وہاں پلاسٹک کے برتنوں کا کاروبار شروع کیا اور پھر کراچی میں پولیس اہلکاروں سے چھینا ہوا اسلحہ اور دیگر بارودی مواد کو واشنگ مشینوں کے ذریعے حیدر آباد پہنچایا گیا۔

گرفتار افراد خالد عمر شیخ سمیت 100 کے قریب ساتھیوں کو حیدرآباد جیل پر حملہ کرکے فرار کروانا چاہتے تھے، ترجمان پاک فوج۔اے ایف پی فائل
گرفتار افراد خالد عمر شیخ سمیت 100 کے قریب ساتھیوں کو حیدرآباد جیل پر حملہ کرکے فرار کروانا چاہتے تھے، ترجمان پاک فوج۔اے ایف پی فائل

عاصم باجوہ نے کہا کہ گرفتار کیے گئے افراد کے قبضے سے خود کش گاڑی، بھاری تعداد میں بارودی مواد اور جیل کا ہاتھ سے بنا ہوا نقشہ برآمد ہوا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ان دہشت گردوں کو جیل کے ایک کانسٹیبل کا تعاون بھی حاصل تھا، جسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ گرفتار دہشت گردوں نے انکشاف کیا ہے کہ حیدر آباد جیل پر حملہ کرنے کا مقصد ڈینیئل پرل قتل کیس میں ملوث خالد عمر شیخ سمیت 100 کے قریب ساتھیوں کو رہا کرانا اور 35 سے 40 افراد کو قتل کرنا شامل تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کے ماحول پر کڑی نظر رکھیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر سیکیورٹی اداروں کو فراہم کریں کیونکہ پاک فوج، رینجرز یا پولیس اکیلے جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ ممکن نہیں۔

کراچی آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کامیابی سے جاری ہے تاہم ابھی اس میں مزید بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ’ضرب عضب‘ 15 جون 2014 سے شروع ہوا جس میں فاٹا میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کی گئیں، افغان سرحد کے ساتھ دہشت گردوں کی چند پناہ گاہیں باقی ہیں جن کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ ستمبر 2013 میں شروع ہونے والے آپریشن سے قبل کراچی میں جرائم عروج پر پہنچے ہوئے تھے، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور اسٹریٹ کرائمز کی شرح بہت زیادہ تھی جن پر بڑی حد تک قابو پایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں اب تک 7 ہزار سے زائد آپریشن کیے گئے جن میں 12 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں تقریباً 6 ہزار افراد کو پولیس کے حوالے کیا گیا، جبکہ تقریباً 9 ہزار چھوٹے بڑے ہتھیار اور 4 لاکھ سے زائد گولیاں برآمد کی گئیں، آپریشن کے دوران القاعدہ برصغیر کے نائب امیر سمیت 94 خطرناک دہشت گردوں کو پکڑا گیا جن میں سے 26 کے سر کی قیمت مقرر تھی۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے اور شہر میں القاعدہ کو مالی مدد فراہم کرنے والے 12 ملزمان گرفتار کرلیے گئے ہیں، جبکہ کالعدم لشکر جھنگوی کے 15 ایسے کارندوں کو پکڑا گیا جو دھماکا خیز مواد کے ماہر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں تین بڑے دہشت گرد گروپس ’القاعدہ برصغیر‘، کالعدم ’تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)‘ اور کالعدم ’لشکری جھنگوی‘ ملوث ہیں جبکہ دیگر چھوٹے گروپس آپس میں مل کر دہشت گردی کی کوشش کر رہے ہیں۔

دہشت گردوں کے ایک بڑے گروہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ گروہ کراچی میں دہشت گردی کرتا رہا ہے، کراچی ایئر پورٹ حملہ، کامرہ ایئربیس، سکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے میں یہی گروہ ملوث ہے، چوہدری اسلم کو بھی ان ہی دہشت گردوں نے ہلاک کیا، جبکہ اس گروپ کے مثنیٰ، نعیم بخاری اور صابر خان نامی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے جنہیں گرفتار کیا جاچکا ہے۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں نے حیدرآباد جیل توڑنے کا منصوبہ بھی بنایا جسے ناکام بنادیا گیا، دہشت گردوں نے لطیف آباد نمبر 5 کے علاقے میں گھر کرائے پر لے کر پلاسٹک کنٹینرز کا کاروبار شروع کیا، دہشت گرد بارودی مواد سے بھری گاڑیوں کے ذریعے جیل کے دروازے پر دھماکے کرنا چاہتے تھے، ان کا مقصد 35 سے 40 قیدیوں کو ہلاک اور دہشت گرد خالد عمر شیخ اور شہزاد احمد سمیت 100 سے زائد قیدیوں کو رہا کرانا تھا۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن سے شہر میں ٹارگٹ کلنگ میں 69 فیصد، بھتہ خوری کے واقعات میں 85 فیصد اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 90 فیصد تک کمی آئی ہے اور یہ آپریشن شہر میں امن کی مکمل بحالی تک جاری رہے گا۔

اس موقع پر انہوں نے عوام سے اپیل کی وہ اپنے ارد گرد کی صورتحال پر نظر رکھیں تاکہ وہ کسی بھی طرح دہشت گردوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہوں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں