واشنگٹن: امریکا کی جانب سے پاکستان کو ایف-16 جنگی طیاروں کی فروخت میں دلچسپی کے اعلان کے ساتھ ہی پاکستان کے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش کا اظہار بھی کردیا ہے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جاری کشیدگی پریشان کن ہے اور دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ مذاکراتی عمل کو جاری رکھیں تاکہ کشیدگی میں کچھ کمی لائی جاسکے۔

پاکستان کی جانب سے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں میں مبینہ اضافے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ان جوہری ہتھیاروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش لاحق ہے اور پاکستان کے ساتھ ہونے والی ہر بات چیت میں یہ ہماری بحث کا موضوع ہوتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لیکن ہمارے اس بات کی بھی تشویش ہے، جو واضح ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان صورت حال کشیدہ ہے، اور یہ بھی واضح ہے کہ ہم ان دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں، جس کی مدد سے کشیدگی میں کچھ کمی آئے گی'۔

مزید پڑھیں: امریکا ایف-16 طیارےپاکستان کو فروخت کرے گا

رواں ہفتے کے آغاز میں پاکستان کے خارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چوہدری نے ان دعوؤں کو مسترد کیا تھا کہ پاکستان کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام تیزی سے پھیل رہا ہے، اور ساتھ ہی اسلام آباد کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی فروخت کی اقوام میں شامل کیے جانے کا مطالبہ بھی دہرایا۔

خارجہ سیکریٹری کا یہ بھی کہنا تھا کہ جوہری سپلائر گروپ نے ہندوستان کو 'امتیازی چھوٹ' دی ہے اور امریکا-ہند کے درمیان ہونے والا جوہری معاہدہ نئی دہلی کو اس کے ایٹمی مواد میں اضافے اور جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کو متاثر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

کارنیگی اور سٹمسن ریسرچ تنظیم کی جانب سے لگائے گئے ایک حالیہ اندازے کے مطابق پاکستان کے پاس سالانہ 20 جوہری وارہیڈ بنانے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ ہندوستان سالانہ 5 وارہیڈ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'پاکستان صرف کم سے کم ایٹمی ڈیٹرنس حاصل کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہمارے ایٹمی ڈیٹرنس اپنے دفاع کے لئے ہیں۔ اس کی حیثیت اسٹیٹس حال کرنے کی نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستانی دفاعی صلاحیت بڑھانے کیلئے امریکا پرعزم‘

انھوں نے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے کی جانے والی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے گزشتہ 15 سالوں سے اٹھائے جانے والے حفاظتی اقدامات کی امریکا نے 'صاف الفاظ میں' تعریف کی ہے۔

امریکن ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل وینسینٹ سٹیورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کررہا ہے اور وہ اپنے پروگرام کو دہشت گردوں کی جانب سے موجود خطرے کے حوالے سے آگاہ ہے۔

لیکن ساتھ ہی امریکی جنرل کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

یہ خبر 14 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں