کراچی: سندھ پولیس نے ایک دانتوں کے ڈاکٹر کو گرفتار کیا ہے جس کے حوالے سے دعویٰ کیا گیاہے کہ ڈاکٹر عثمان القاعدہ سے منسلک تھا جبکہ اس کا صفورہ گوٹھ کے پاس بس میں 43 افراد کو قتل کرنے والے گروہ کے ماسٹر مائنڈ سے بھی رابطہ تھا۔

کراچی میں پریڈی تھانے کی حدود سے گرفتار مبینہ دہشت گرد محمد عثمان خان پیشے کے لحاظ سے دانتوں کا ڈاکٹر ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں ملزم نے اعتراف کیا کہ اس کا سانحہ صفورا کے مرکزی کرداروں سے بھی رابطہ تھا اور اس نے مختلف موقعوں پر مرکزی ملزمان سعد عزیز اور اس کے ساتھیوں کو معاونت بھی فراہم کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'بڑے دہشت گرد حملوں میں تعلیم یافتہ عسکریت پسند ملوث'
راجہ عمر خطاب — فائل فوٹو
راجہ عمر خطاب — فائل فوٹو

تفتیشی ذرائع کے مطابق گرفتار انتہائی اعلی تعلیم یافتہ ملزم شہر کے مختلف علاقوں سے بھتے کی جمع ہونے والی رقم القاعدہ کو پہنچاتا تھا۔

گرفتار مبینہ دہشت گرد کےخلاف پریڈی تھانے میں سرکار کی مدعیت میں دو مقدمات درج کیے گئے ہیں، مقدمات میں پولیس مقابلے، اسلحہ برآمدگی اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں جبکہ ایف آئی آر میں ملزم کو القاعدہ برصغیر کا دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم کے قبضے سے ایک کلاشنکوف اور 9 گولیاں بھی برآمد کی گئیں۔

ملزم کے خلاف 2 مقدمات درج کیے گئے ہیں
ملزم کے خلاف 2 مقدمات درج کیے گئے ہیں
مزید پڑھیں : سانحہ صفورا کیس فوجی عدالت منتقل

سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سربراہ راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد عثمان خان سانحہ صفورہ کے مرکزی ملزم سعد عزیز سے رابطے میں تھا البتہ اس کا اس واقعے میں کوئی براہ راست کردار نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملزم القاعدہ کے پنجاب میں موجود نمائندوں حارث اور علی رحمٰن سے رابطے میں تھا۔

ویڈیو دیکھیں : سانحہ صفورا کا ماسٹر مائنڈ گرفتار

واضح رہے کہ حارث کو پنجاب میں گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ علی الرحمٰن تاحال مفرور ہے۔

خیال رہے کہ 13 مئی 2015 کو کراچی میں صفورا گوٹھ کے قریب دہشت گردوں نے اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بس کو ہدف بنایا تھا جس میں 43 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں : آئی بی اے گریجویٹ سے 'عسکریت پسند' تک؟

بعدازاں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا تھا کہ سانحہ صفورا اور سماجی کارکن سبین محمود کے قتل میں ایک ہی گروہ ملوث ہے جس کے ماسٹر مائنڈ سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے گرفتار ملزمان کے حوالے سے میڈیا کو تفصیلات فراہم کرتے بتایا تھا کہ اس گروہ میں شامل ملزمان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چاروں گرفتار ملزمان میں سبین محمود کے قتل کا ماسٹر مائنڈ سعد عزیز عرف ٹن ٹن عرف جان، محمد اظہر عشرت عرف ماجد ، حافظ ناصر اور ایک اور ملزم شامل ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سعد عزیز آئی بی اے (انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن) سے، محمد اظہر سرسید انجینرنگ یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ جب کہ حافظ ماجد کراچی یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرز کر چکا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں