محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں جاری گرمی کی موجودہ لہر منگل تک برقرار رہنے کا امکان ہے جب کہ 36.5 درجہ حرارت کے ساتھ ہفتے کا دن گزشتہ دو دہائیوں میں فروری کا گرم ترین دن تھا۔

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل غلام رسول نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز گرمی میں شدت کی وجہ کراچی میں سمندری ہواؤں کا رکنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہوا سمندر سے خشکی کی جانب چلنے کے بجائے خشکی سے سمندر کی جانب چل رہی ہے جس سے ہوا میں نمی کا تناسب 30 فیصد ہونے سے درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔

ڈی جی موسمیات کے مطابق اتوار کی شام تک ہوائیں دوبارہ سے چلنا شروع ہو جائیں گی اور منگل تک درجہ حرات گر کر 32 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی سندھ بالخصوص کراچی میں گرمی کی شدید لہر آئی تھی اور ہیٹ اسٹروک سے 1300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک سے بچاﺅ کی تدابیر

گرمی میں اضافے کے ساتھ ساتھ کراچی میں بجلی کے ناقص انتظامات اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا تھا۔

ماہرین کے مطابق گرمی میں اضافے کی وجہ ایک وجہ شہر میں پارکوں، کنکریٹ کی عمارتیں اور کھلی فضا کی کمی ہے جب کہ موسمی تغیرات کی وجہ سے بھی درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں اتنی شدید گرمی کیوں؟

ماحولیات اور شہری منصوبہ بندی کے ماہر فرحان انور کے مطابق "اب وقت آگیا ہے کہ عمارات کے ڈیزائنز اور ان میں استعمال ہونے والے مٹیریل پر دوبارہ غور کیا جائے۔"

اونچی عمارتوں نے ہوا کے قدرتی راستے روک دیے ہیں، جبکہ ٹریفک کی گرمی نے بھی مسئلے کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔

انور کے مطابق ہندوستان کے گرین بلڈنگ اسٹینڈرڈز اور مقامی تعمیراتی روایات کو فروغ دے کر اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں