ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی

اپ ڈیٹ 29 فروری 2016
ممتاز قادری — فائل فوٹو/ رائٹرز
ممتاز قادری — فائل فوٹو/ رائٹرز

راولپنڈی: سابق گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی کے رہنما سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو علی الصبح راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔

مقامی پولیس کے سینئر عہدیدار سجاد گوندل نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے ممتاز قادری کو اڈیالہ جیل میں پھانسی دیے جانے کی تصدیق کی۔

اڈیالہ جیل میں پھانسی سے قبل ممتاز قادری کی اس کے اہلخانہ سے آخری ملاقات بھی کروائی گئی جبکہ پھانسی کے بعد میت ورثا کے حوالے کردی گئی۔

میت گھر پہنچنے پر لوگوں کی بڑی تعداد ممتاز کے گھر جمع ہوگئی، جبکہ اس کی پھانسی کا مساجد سے بھی اعلان کیا گیا۔

ممتاز قادری کے بھائی ملک عابد کا ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں اپنے بھائی کی پھانسی پر کوئی افسوس نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ: ممتاز قادری کی سزائے موت برقرار

پھانسی کے وقت جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا، جبکہ اڈیالہ جیل کی طرف آنے والے تمام راستے بھی سیل کردیے گئے تھے۔

پھانسی پر ردعمل

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کی خبر منظر عام پر آتے ہی راولپنڈی اور اسلام آباد کے کئی علاقوں میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جس کے باعث جڑواں شہروں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

لاہور میں سلمان تاثیر کے گھر اور اطراف کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔

کراچی کے چند علاقوں میں بھی احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

حیدر آباد میں بھی مظاہرین نے ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف ٹائر جلائے۔

ضلع بدین میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج اور مظاہروں کے باعث مختلف علاقوں میں دفاتر اور دکانیں بند ہوگئیں، اس موقع پر ضلع بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف مظفر آباد میں اہلسنت والجماعت کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

ملک کے دیگر شہروں میں بھی امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔

یاد رہے کہ سیکیورٹی اسکواڈ میں شامل ممتاز قادری نے 4 جنوری 2011 کو سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

مزید پڑھیں : ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف درخواست منظور

گرفتاری کے بعد اپنے اعترافی بیان میں ممتاز قادری نے کہا کہ اس نے توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کی حمایت کرنے پر سلمان تاثیر کو موت کے گھاٹ اتارا۔

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ممتاز قادری کو یکم اکتوبر 2011 کو دو بار سزائے موت اور جرمانے کا حکم سنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : سلمان تاثیر قتل کیس، ممتاز قادری کی سزائے موت برقرار

ممتاز قادری نے اس سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر عدالت نے 11 فروری 2015 کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ممتاز قادری کو سنائی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا تھا، تاہم فوجداری قانون کی دفعہ 302 کے تحت اُس کی سزائے موت کو برقرار رکھا گیا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ اور صدر ممنون حسین نے بھی ممتاز قادری کی معافی کی اپیل مسترد کرکے سزا کو برقرار رکھا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

حسن امتیاز Feb 29, 2016 11:04am
اس مسئلہ کی بنیاد ہمارا کمزور عدالتی نظام ہے اگر ہمارا عدالتی نظام موثر ہوتا تو لاقانونیت کے واقعہ میں لازمی کمی واقع ہوتی ۔ اس وقت اشد ضرورت ہے کہ پاکستان کے عدالتی نظام کی خامیاں کو درست کیا جائے نیز میڈیا اس مسئلہ کی حساس نوعیت کے پیش نظر اسکو ’’احسن انداز‘‘ میں پیش کریں۔ غیر ذمہ دارنہ میڈیا کوریج سے مزید جانی نقصان کا اندیشہ ہے ۔
Kashif Ayub Feb 29, 2016 08:39pm
No one allow to kill anyone for any crime except the the state is responsible to provid the justice. We are looking forward to see if Murder of BB, Civilians of Karachi and Balidiya Town factory victims gets the justice. That will show governaments courage againsts political extremist and financial terrorist.