اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے ملک میں چھٹی مردم شماری مؤخر کردی۔

مشترکہ مفادات کونسل کا 28واں اجلاس گیارہ ماہ کی تاخیر سے وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہوا، جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور کونسل کے دیگر ارکان نے شرکت کی۔

اجلاس میں مردم شماری، وفاق اور صوبوں میں تیل و گیس کی تلاش سمیت 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

محکمہ شماریات نے اجلاس کے دوران مردم شماری سے متعلق رپورٹ پیش کی جس کے بعد صوبوں کے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کے مختلف آپریشنز میں مصروف ہونے کے باعث مردم شماری موخر کردی جائے۔

یہ بھی پڑھیں : ملک میں مردم شماری میں تاخیر کا امکان

مردم شماری کے نئے شیڈول کا اعلان تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں ملک میں مردم شماری کا فیصلہ گزشتہ سال مارچ میں سی سی آئی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔

ملک میں آخری بار مردم شماری 1998 میں کی گئی تھی۔

سی سی آئی کے اجلاس میں ایل پی جی پالیسی 2015 کی منظوری بھی دی گئی، نئی پالیسی سے ملک بھر میں ایل پی جی کی من پسند قیمت مقرر کرنے کا سلسلہ رک جائے گا۔

مزید پڑھیں : مارچ میں مردم شماری فوج کی سیکیورٹی سے مشروط

نئی ایل پی جی پالیسی سے گھریلو سلینڈر 400 روپے تک سستا ہو جائے گا اور وفاقی حکومت گھریلو اور کمرشل سلینڈر کی یکساں قیمت منظور کرے گی۔

واضح رہے کہ ملک میں گزشتہ 9 سال سے ایل پی جی کی قیمت مارکیٹنگ کمپنیاں مقرر کر رہی تھیں۔

اجلاس کے شرکا نے کچی کنال منصوبے میں مبینہ بےضابطگیوں کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے تحقیقاتی کمیشن کی بھی منظوری دی۔

تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا کوئی ریٹائرڈ جج کرے گا، جبکہ وزارت پانی و بجلی، منصوبہ بندی اور خزانہ کے سیکریٹریز اس کے رکن ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں : مردم شماری اگلے سال مارچ میں ہوگی

اجلاس میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن بل کے مسودے کی بھی منظوری دی گئی۔

مشترکہ مفادات کونسل کا اگلا اجلاس 25 مارچ کو طلب کیا گیا ہے، جس میں ’نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان‘ زیر بحث آئے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں