کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے جمعہ کو پارٹی کے 32 ویں یوم تاسیس کے موقع پر کراچی، حیدر آباد اور دوسرے شہروں میں وڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کر کے لندن میں اپنی موت سے متعلق تمام افواہیں ختم کر دیں۔

وڈیو کانفرنسنگ میں الطاف حسین کو چل پر لندن میں پارٹی آفس آتے اور پھر کارکنوں کے نعروں پر پرجوش ردعمل ظاہر کرتے دکھایا گیا۔

اس موقع پر کراچی کے جناح گراؤنڈ میں ایم کیو ایم کی سینئر قیادت، پارٹی عہدے دار، کارکن اور ہمدردبڑی تعداد موجود تھے۔

سابق ناظمِ کراچی مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی کراچی واپسی پر’باغی گروپ‘ بننے کے بعد ایم کیو ایم نے جمعہ کو اپنی بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔

جناح گراؤنڈ کی جانب جانے والی تمام سڑکوں پر ایم کیو ایم کارکنوں اور ہمدردوں کا ہجوم اپنے قائد کیلئے پرجوش نعرے لگاتا نظر آیا۔

الطاف حسین نے خطاب شروع کرتے ہوئے جب ایک، دو، تین کی گنتی گنی تو پورےجناح گراؤنڈ میں خاموشی چھا گئی۔

خطاب کے دوران الطاف حسین نے براہ راست باغی گروپ کے ارکان کا نام نہ لیتے ہوئے ’پارٹی کو توڑنے ‘کی سازش کی سخت مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف فوج آپریشن ضرب عضب کر رہی ہے تو وہیں دوسری جانب ’معروف دہشت گردوں‘ کی پشت پناہی کرتے ہوئے انہیں ڈیفنس میں پناہ دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی بعض حلقے ایسی کوششیں کر چکے ہیں لیکن اس سے ایم کیو ایم پرکوئی فرق نہیں پڑا۔

انہوں نے فوجی قیادت پر زور دیا کہ وہ ماضی کو دفن کرتے ہوئے مہاجروں کو گلے لگائیں۔ ’ہمیں اپنے حقوق چاہیئں۔ ہم جاگیردرانہ نظام کا خاتمہ اور مزید صوبے چاہتے ہیں‘۔

الطاف حسین نے کہا کہ مہاجر ان مطالبات کو پورا کرنے کیلئے آرمی چیف کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کراچی میں رینجرز چیک پوائنٹس پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے رینجرز چیف اور دوسرے سینئر حکام کو بتایا کہ ا ن حملوں میں کوئی ایم کیو ایم کارکن ملوث نہیں۔

’یہ ایم کیو ایم کی پالیسی نہیں، لیکن اگر آپ کے پاس شواہد ہیں تو آپ انہیں آئین اور قانون کے تحت جو چاہیں سزا دیں‘۔

الطاف نے کہا کہ میڈیا پر ان کی تقریر نشر کرنے پر توپابندی ہے لیکن ان کی پارٹی پر پروگرام کرنے پر کوئی قدغن نہیں۔

انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ ایم کیو ایم کو جائز کوریج دی جائے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیا پر الطاف حسین کی تقریروں پر پابندی ختم کرنے، شفاف مردم شماری اور 20 سے زائد نئے صوبے بنانے سے متعلق تین قرار دادیں پیش کیں ، جنہیں شرکا نے اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔

یہ خبر 19 مارچ، 2016 کے ڈان اخبار سے لی گئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

تبصرے (0) بند ہیں