لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے اقبال ٹاؤن میں پارک میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں کم سے کم 72 افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہوگئے۔

اقبال ٹاؤن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) محمد اقبال نے تصدیق کی کہ دھماکا خودکش تھا، جو گلشن اقبال پارک کے اُس حصے میں ہوا جہاں بچوں کے جھولے نصب تھے اور مذکورہ مقام پر شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

— ڈان نیوز اسکرین گریب .
— ڈان نیوز اسکرین گریب .

ڈان نیوز کے مطابق دھماکے کے فوری بعد شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 70 تک پہنچ گئی ہے جبکہ شہر کے مختلف ہسپتالوں میں 250 سے زائد زخمی موجود ہیں۔

دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے بیشتر افراد کو شیخ زید ہسپتال اور جناح ہسپتال جبکہ بعض کو شہر کے دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

— ڈان نیوز اسکرین گریب.
— ڈان نیوز اسکرین گریب.

دھماکے کے فوری بعد حکومت نے لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نجی ہسپتالوں کو بھی زخمیوں کے علاج معالجے کی ہدایت کردی جب کہ شہر اور اس اطراف کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔

پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز نے بھی دھماکے کو خودکش قرار دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ دھماکا خیز مواد کے ساتھ بڑی تعداد میں بال بیئرنگ استعمال کیے گئے۔

— ڈان نیوز اسکرین گریب .
— ڈان نیوز اسکرین گریب .

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد کی مقدار کے حوالے سے جائے وقوع کے معائنے کے بعد ہی بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) حکام کچھ بتا سکیں گے۔

دھماکے کے فوری بعد پولیس نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر شواہد جمع کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

تحریک طالبان پاکستان کے گروپ جماعت الاحرار نے لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

دھماکے کے بعد ہر جانب لاشیں بکھری ہوئی تھیں، عینی شاہدین

عینی شاہدین نے ڈان کو بتایا کہ مسیحیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر کی وجہ سے شہریوں کی غیر معمولی تعداد اقبال پارک آئی تھی اور سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں موجود تھیں۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ پارک کی سیکیورٹی کے لیے کوئی بھی موجود نہیں تھا اور دھماکے کے بعد ہر طرف لاشیں اور خون بکھرا ہوا تھا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے زخمیوں کو رکشوں اور ٹیکسیوں میں ہسپتال منتقل کیا.

سوگ کا اعلان

پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے گلشن اقبال پارک دھماکے پر صوبے بھر میں 3 روزہ یوم سوگ کا اعلان کردیا ہے جبکہ حکومت سندھ اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

مقدمہ درج

— ایف آئی آر کی کاپی
— ایف آئی آر کی کاپی

پولیس نے لاہور دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کرلیا۔

مقدمہ اقبال ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او نصر اللہ خان کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں دہشت گردی سمیت دیگر سنگین دفعات کو شامل کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد چار تھی، جنہیں مشکوک جان کر پارک کے گیٹ پر سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے روکنے کی کوشش کی گئی، تاہم ایک حملہ آور بھاگ کر اندر داخل ہوگیا اور جھولوں کے پاس جا کر خود کو زوردار دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ اس کے تین ساتھی رش کا فائدہ اٹھا کر موقع سے فرار ہوگئے۔

وزیر اعظم کا جناح ہسپتال کا دورہ

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم نواز شریف نے زخمیوں کی عیادت کے لیے جناح ہسپتال لاہور کا دورہ کیا، وہ ہسپتال کے مختلف وارڈز میں گئے اور زخمیوں سے خیریت دریافت کی۔

نوازشریف نے بچوں کے وارڈ کا بھی دورہ کیا اور انہیں تسلی دی، جبکہ زخمیوں کو بہترین طبی امداد کے لیے ڈاکٹروں کو بھی ہدایت دی۔

جناح ہسپتال کے دورے کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔

سانحہ لاہور پر آرمی چیف کی زیر صدارت اعلی سطحی سیکیورٹی اجلاس

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق لاہور دھماکے پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا سیکورٹی اجلاس ہوا جس میں ڈی جی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور دیگر اعلی فوجی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خفیہ اداروں کو واقعے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

لاہور دھماکے پر وزیراعظم نواز شریف کا رد عمل

سانحہ لاہور کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سانحے میں جاں بحق ہونے والے ان کے بچے، بچیاں اور بہن بھائی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت قومی یکجہتی کا متقاضی ہے اور "ہم نے دہشت گردوں کو ہر حال میں کیفر کردار تک پہنچانا ہے"۔

دنیا کے مختلف ممالک اور شخصیات کی لاہور دھماکے کی پُر زور مذمت

لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے اور بے گناہ افراد کی ہلاکت پر ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو ٹیلی فون کرکے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ بزدل دہشت گردوں نے عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جو قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔

امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے لاہور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

'امریکا اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ ہے'۔

سانحہ لاہور کی پُر زور مذمت کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ لاہور دھماکے میں معصوم جانوں کے ضیاع پر بہت افسوس ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ا۔ب۔ Mar 27, 2016 08:37pm
اللّہ رحم فرما۔ ہمارے ملک کے عوام کو دہشتگردی کے شر سے بچا۔