ہم میں سے بیشتر افراد نے جنگل بک کے ساتھ بچپن سے نوجوانی کا سفر کیا ہے، اسی کی دہائی کے آخر سے ہم والٹ ڈزنی کی اس 1967 کی انیمیٹڈ فلم کو دیکھ رہے ہیں۔

ہر چیز جیسے موگلی کے مخصوص انداز سے لے کر خوش مزاج بالو کے گانوں اور اس کے والد جیسے کردار تک، شریف بگھیرا کی بالو کے ساتھ چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دینے والی کیمسٹری اور سرپرست کے طور پر اس کا کردار، شیطانی ولن شیر خان، سب نے ہمارے بچپن پر اپنے نقش چھوڑے۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ میں 2016 میں ڈزنی کی اس لائیو ایکشن اور کمپیوٹر گرافکس سے بھرپور فلم کو بہت زیادہ توقعات کے ساتھ دیکھنے گیا اور مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ ان میں سے بیشتر پوری ہوئیں۔

یقیناً دی جنگل بک ماضی میں لے جانے کے لمحات فراہم کرتی ہے، اس کے ساﺅنڈ ٹریک کی خوبصورتی سے لے کر دیگر پہلوﺅں میں ڈائریکٹر جون فیوریو کی یہ فلم اصل کہانی کو خراج تحسین پیش کرتی رہی ہے اور سب کچھ اتنا متاثر کن تھا کہ کچھ مناظر کو دیکھ میری آنکھوں میں نمی آگئی۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

سینمافوٹو گرافی بہت زبردست تھی، بل پوپ نے اپنے لینس میں جنگل کے سحر کو گرفت میں لیا جو کہ سانسیں روک دینے والا ہے، جبکہ اس کی جادوئی خوبصورتی میں اضافہ شاندار اسپیشل ایفیکٹس نے کیا۔

ہاں اس فلم کو دیکھ کر آپ یقین کرنے لگیں گے کہ جانور بھی بات کرسکتے ہیں، ان کے ہونٹوں کی حرکت کو ڈائیلاگ کے ساتھ مثالی انداز سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ ہر پیچیدہ اور لطیف جذبات واضح طور پر ان کے چہروں پر نظر آتے ہیں، اور خاص طور پر وہ لوگ ان کو شناخت کرسکتے ہیں جن کے گھروں میں ایسے پالتو جانور ہو۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

کچھ بہت زیادہ متاثر کن جانور جو دیکھنے میں آئے ان میں ٹائیگر شیر خان بھی شامل ہے، جس کے صوتی تاثرات زبردست انداز سے ادریس البا نے پیش کیے، اسی طرح بلیک پینتھر بگھیرا کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جس کی آواز بین کنگسلے نے دی، جبکہ بن مانس کنگ لوئی بھی تو ہے، جس کو دیکھنا واقعی زبردست لگتا ہے اور اس کی مضحکہ خیز آواز کے لیے ہر ایک کے فیورٹ اداکار کرسٹوفر والکن کی خدمات لی گئیں۔

جنگل بک بے مثال تھری ڈی ایفیکٹس کے ساتھ ہے، جو ان صارفین کو حیرت زدہ کرسکتی ہے جن کی توقعات نہ ہونے کے برابر ہوں، بالکل ویسے ہی جو سینما میں میرے ساتھ بیٹھے تھے۔

میں مسلسل حیرت سے اچھل رہا تھا جیسے جب میں نے شیر خان کو اسکرین کی جانب چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھا اور ایسا لگا کہ وہ اسکرین سے باہر نکل آئے گا، ایسے ایکشن مناظر فلم میں کافی تعداد میں ہیں۔

جنگل بک کی کہانی جانی پہچانی ہے، یعنی موگلی (یہ کردار نیل سیٹھی نے نبھایا) ایک بچہ ہوتا ہے جو جنگل میں اس وقت تنہا رہ جاتا ہے جب اس کے والد کو شیر خان ایک لڑائی کے دوران ہلاک کردیتا ہے۔ اس بچے کو بگھیرا بچاتا ہے اور پھر ہمارا ہیرو بھیڑوں کے جھنڈ میں پرورش پاتا ہے، جس کی قیادت لیلا (لیوپیٹا نیونگو) اور اقیلا (Giancarlo Esposito) کرتے ہیں۔

اس جھنڈ میں موگلی اپنی زندگی کا سفر دیگر جانوروں کے ساتھ شروع کردیتا ہے اور جب شیر خان اس کی بو پالیتا ہے تو طاقتور درندے سے اپنے بھیڑیوں کے جھنڈ کو بچانے کے لیے موگلی بگھیرا کے ساتھ اپنے گاﺅں جانے کا فیصلہ کرتا ہے، جس کے راستے میں بالو سے ملاقات ہوتی ہے۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

فلم کے کرداروں کو اچھے انداز سے پیش کیا گیا ہے، جیسا میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ شیر خان ایک عفریت جیسا ہے، ایک منظر میں تو وہ اچانک اس انداز سے نمودار ہوتا ہے کہ لوگ اچھل کر رہ جاتے ہیں۔ دیگر کرداروں میں موگلی کو پالنے والی مادہ بھیڑا ماں رکھشا قابل ذکر ہے۔ بالو نے کچھ مایوس کیا جس کی آواز بل مرے نے دی، جو کہ لوگوں کو پسند ہے مگر اس میں اتنا اچھا نہیں رہا جتنا ہوسکتا تھا، اسی طرح فلم کی کہانی بھی اگرچہ اچھی ہے مگر اصل کے جادو کو پکڑ نہیں سکی۔

ان خامیوں سے قطع نظر دی جنگل بک یقیناً ایک لازمی دیکھنے والی اور 2016 کی اب تک کی سب سے بہترین فلم ہے۔

یہ مضمون 24 اپریل کو ڈان سنڈے میگزین میں شائع ہوا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ali Apr 25, 2016 09:07pm
ڈبنگ کمال ہے۔ جانی پہچانی آوازیں ہیں