سوات سے چوری ہونیوالا فن پارہ امریکا نےواپس کردیا

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2016
یہ نادر نمونہ ایک دہائی قبل سوات کے علاقے سے چوری کیا گیا تھا—۔فوٹو: اے پی
یہ نادر نمونہ ایک دہائی قبل سوات کے علاقے سے چوری کیا گیا تھا—۔فوٹو: اے پی

نیویارک: امریکا نے پاکستان سے اسمگل کرکے لایا جانے والا تقریباً 10 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کا نادر فن پارہ پاکستان کو واپس کردیا۔

خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق 'بدھاپادا' کے نام سے مشہور یہ فن پارہ سوات کے علاقے سے چوری کیا گیا جو بدھ مت کی تاریخ سے بھرپور ہے۔

فن پارے کو نیویارک پروسیکیوٹر کی جانب سے پاکستانی ڈپٹی چیف آف مشن رضوان سعید شیخ کو واپس کیا گیا، جن کا کہنا تھا کہ یہ فن پارہ فی الحال ادھر ہی رہے گا اور اسے نمائش کے لیے رکھا جائے گا۔

رضوان شیخ کا کہنا تھا کہ 220 کلو سے زائد وزن کا حامل یہ فن پارہ پاکستان کے ثقافتی ورثے کا ایک اہم جزو ہے۔

پاکستانی ڈپٹی چیف آف مشن رضوان سعید شیخ کو فن پارہ واپس کیا جارہا ہے—۔فوٹو/ اے پی
پاکستانی ڈپٹی چیف آف مشن رضوان سعید شیخ کو فن پارہ واپس کیا جارہا ہے—۔فوٹو/ اے پی

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ جاپان میں نوادرات کے ڈیلر تاتسوزو کاکو کو اس فن پارے کی چوری اور امریکا میں اس کی اسمگلنگ پر سزا سنائی گئی۔

70 سالہ کاکو کو گذشتہ ماہ مارچ کے وسط میں گرفتار کیا گیا تھا جب اس کے ایک حریف آرٹ ڈیلر نے حکام کے ساتھ تعاون کیا۔

تاتسوزو کاکو نے سزا کے بدلے 5 ہزار ڈالر کا جرمانہ ادا کیا اور رضاکارانہ طور پر امریکا چھوڑ کر واپس چلے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بدھاپادا کو ٹوکیو سے امریکا اسمگل کیا تھا اور ممکنہ طور پر اس کے 11 لاکھ ڈالر وصول ہوجاتے۔

پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ کاکو کو جیل سے خلاصی اس لیے دی گئی کہ اس نے تحقیقات میں حکام کا ساتھ دیا، ڈسٹرکٹ اٹارنی اور فیڈرل ایجنٹس مزید نوادرات کی غیر قانونی فروخت کے حوالے سے بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔

کاکو کا کہنا تھا کہ وہ جانتے تھے کہ 1982 میں یہ نادر نمونہ سوات سے کھدائی کرکے نکالیا گیا اور وہ اس فن پارے کو بچانا چاہتے تھے، کیونکہ اگر یہ پاکستان میں رہتا تو خراب ہوجاتا یا تباہ کردیا جاتا جبکہ اسکالرز اور آرٹ مورخین بھی اس دلیل سے متفق تھے۔

یونیسکو نے ایک دہائی قبل امریکا کے فنڈز سے سوات میں موجود بدھا کی باقیات کو اکٹھا کرنا شروع کیا۔

سوات میں کام کرنے والے ہزارہ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر محمد ظاہر کا کہنا تھا کہ اسی موقع پر بدھاپادا چوری کرلیا گیا، جبکہ آثار قدیمہ کو یہاں کسی بڑے خطرے کا سامنا بھی نہیں تھا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سے قبل جب 2009 میں اس خطے میں طالبان موجود تھے، تب بھی حکومت پاکستان نے ان کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے بدھ مت کے ان فن پاروں کو حفاظت سے یہاں سے نکالنے اور میوزیم میں بھجوانے کی منصوبہ بندی کی۔

ظاہر نے بدھاپادا کی چوری کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ فن پارہ اس لیے چوری کیا گیا کیونکہ مغربی اور جنوب مشرقی ایشیا میں بدھسٹ آرٹ کی بے انتہا مانگ ہے۔

یہ فن پارہ پتھر کی ایک سلیب پر مشتمل ہے، جس پر قدموں کے 2 بڑے نشان ہیں، جن پر 5 ہزار سال پرانی سنسکرت زبان کی ایک علامت موجود ہے جو نیک شگون اور برکت کو ظاہر کرتی ہے، جسے بعد میں جرمن نازیوں نے اپنا لیا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ بدھاپادا صرف جائیداد کا ایک ٹکڑا نہیں ہے بلکہ اس کی اہمیت اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی سائرس آر وانس جونئیر کا کہنا تھا کہ یہ نادر فن پارہ پاکستان کی تاریخ اور ثقافت کی عکاسی کرتا ہے جس پر جشن منانا اور اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں