اسلام آباد: ایک طرف حکومت جہاں دینی مدارس کی رجسٹریشن اور ان کی نگرانی کے نظام کو مربوط بنانے کی خواہاں ہے، تو دوسری جانب ملک میں مدارس اور ان میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ لینے والے طلبا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

اگرچہ مدرسہ بورڈز مدارس اور طلبا کی تعداد بڑھنے کی کئی وجوہات بتاتے ہیں، تاہم مدارس کے تمام پانچ مرکزی بورڈز کے منتظمین کا خیال ہے کہ واضح پالیسی کے فقدان کے باعث مدارس پر منفی اثرات بھی مرتب ہورہے ہیں۔

بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مدارس کے بورڈ ’تنظیم المدارس اہل سنت‘ کے ناظم اعلیٰ صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی کا کہنا تھا کہ حکومت خود کچھ نہیں کر رہی اور چاہتی ہے کہ پانچوں بورڈز اور ان کے تحت رجسٹرڈ مدارس پالش کیے ہوئے جوتے کی طرح بالکل صاف ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف بدعملی کا نتیجہ ہے جس کے باعث وفاق المدارس العربیہ نے، ریاست مخالف سیاسی سرگرمیوں کے تناظر میں، 2007 میں اسلام آباد میں قائم جامعہ حفصہ کا نام فہرست سے نکال دیا، لیکن اس کے باوجود انتظامیہ نے کیا کیا؟ مدرسے میں اب بھی کلاسز جاری ہیں، اس کی شاخوں اور طلبا کی تعداد بڑھ رہی ہے اور وہ بورڈ کو مدرسے کا نام رجسٹر نہ کرنے پر تنقید کا بھی نشانہ بنارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے بریلوی مکتبہ فکر سے تقریباً 9 ہزار مدارس منسلک تھے، جہاں 13 لاکھ سے زائد طلبا کو دینی تعلیم دی جاتی تھی، تاہم گزشتہ سال کی نسبت اس سال مدارس اور طلبا کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مدارس کے پانچوں مرکزی بورڈز کی نگرانی کرنے والے ’اتحاد التنظیمات مدارس دینیہ‘ کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ان کے خیال میں مدارس اور طلبا کی تعداد میں اضافے کی بڑی وجہ ملک میں غربت اور بڑھتی ہوئی آبادی ہے، کیونکہ لوگ اپنے بچوں کو اسکول میں تعلیم دلوانے کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔

ان بورڈز میں سے چار بریلوی، دیو بندی، اہل تشیع اور اہل حدیث مکاتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں، جبکہ پانچواں بورڈ ’رابطہ المدارس الاسلامیہ‘ جماعت اسلامی سے وابستہ مدارس کے انتظامات دیکھتا ہے۔

رابطہ المدارس الاسلامیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد المالک کا کہنا تھا کہ ان کے بورڈ سے منسک ایک ہزار سے زائد مدارس میں 10 لاکھ سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں اور یہ اس لیے ہے کہ یہ تعلیمی ادارے بڑے ہیں، جبکہ بڑھتے ہوئے مغربی پروپیگنڈا نے بھی لوگوں کو اسلام کی تعلیمات کی جانب مائل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری کے نماز جنازہ میں عوام کی بڑی تعداد کی شرکت اس بات کی جانب واضح اشارہ ہے کہ لوگ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔

مدارس کے پانچ مرکزی بورڈز میں مدارس کا سب سے بڑا نیٹ ورک دیو بندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتا ہے، اور یہ مدارس وفاق المدارس العربیہ کے تحت رجسٹرڈ ہیں۔

وفاق المدارس کے ترجمان عبد القدوس محمدی نے کہا کہ بورڈ کے تحت اس وقت ملک بھر میں تقریباً 18 ہزار 600 مدارس رجسٹرڈ ہیں، جہاں 20 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات کو دینی تعلیم دی جارہی ہے۔

اہل حدیث مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مدارس کا بورڈ ’وفاق المدارس الصفیہ‘ ہے، جس کے تحت ایک ہزار 400 مدارس رجسٹرڈ ہیں، جہاں تقریباً 40 ہزار طلبا زیر تعلیم ہیں۔

’وفاق المدارس الصفیہ کے ناظم محمد یاسین ظفر نے کہا کہ طلبا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، کیونکہ کئی اہل حدیث برادریاں ایسے مدارس قائم کر رہی ہیں جہاں دینی اور دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم دی جارہی ہے۔

’وفاق المدارس الشیعہ‘ کے تحت 460 مدارس رجسٹرڈ ہیں جہاں تقریباً 18 ہزار طلبا زیر تعلیم ہیں۔

تاہم وفاق المدارس الشیعہ کے ترجمان نصرت علی کا کہنا تھا کہ آبادی کے لحاظ سے مدارس اور طلبا کی تعداد میں بہت معمولی اضافہ ہوا ہے۔

یہ خبر 29 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں