ناز شاہ کا دفاع،سابق میئر لندن بھی پارٹی سے معطل

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2016
کین لونگ اسٹون کےخلاف یہودمخالف پوسٹ پرمعطل نازشاہ کےدفاع پرایکشن لیاگیا — فوٹو: اےایف پی
کین لونگ اسٹون کےخلاف یہودمخالف پوسٹ پرمعطل نازشاہ کےدفاع پرایکشن لیاگیا — فوٹو: اےایف پی

لندن: برطانوی اپوزیشن لیبر پارٹی نے سابق مئیر لندن کین لونگ اسٹون کو پارٹی سے معطل کردیا، کین نے یہود مخالف ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایڈولف ہٹلر صیہونیت کا حامی تھا۔

لیبر پارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کین لونگ اسٹون کو معطل کرکے پارٹی کی بدنامی پر ان سے تحقیقات کو زیرِ غور لایا جارہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی (ریڈیو) سے بات کرتے ہوئے لونگ اسٹون نے کہا تھا کہ جب ہٹلر 1932 کے انتخابات میں کامیاب ہوئے، اُس کی پالیسی یہ تھی کہ یہودیوں کو اسرائیل منتقل ہوجانا چاہیے، وہ پہلے صیہونت کا حامی تھا پھر بعدازاں اس کا ذہنی توازن بگڑا اور اس نے 60 لاکھ یہودیوں کو ہلاک کیا'۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں لیبر پارٹی میں 40 سال سے موجود ہوں اور آج تک کسی کو یہود مخالف بات کرتے نہیں دیکھا، میں نے اسرائیل کی ریاست پر تنقید اور فلسطینیوں پر ان کے ظلم کے بارے میں بہت سنا ہے، مگر میں نے ابھی تک کسی کو 'یہود دشمنی' پر بات کرتے نہیں دیکھا۔

انہوں نے لیبر پارٹی کی قانون ساز ناز شاہ کا دفاع کیا، جنہیں گذشتہ روز سوشل میڈیا پر یہود مخالف پوسٹ شئیر کرنے پر پارٹی سے معطل کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ ناز شاہ نے ایک تصویر سوشل میڈیا پر شئیر کی تھی جس میں امریکی نقشے کے ساتھ اسرائیل کا نقشہ ساتھ منسلک تھا اور نیچے درج تھا 'اسرائیل اور فلسطین تنازعے کا حل، اسرائیل کو امریکا میں منتقل کردیا جائے'، اور ساتھ میں تبصرہ لکھا تھا کہ 'مسئلہ حل ہوگیا'۔

انہوں نے ہیش ٹیگ IsraelApartheid# استعمال کیا اور جس کے اوپر درج تھا کہ 'مت بھولو کہ ہٹلر نے جو کچھ جرمنی میں کیا وہ سب قانونی تھا'۔

مزید پڑھیں: 'یہودمخالف'پوسٹ:مسلم رکن پارلیمان پارٹی سے معطل

اس بات کا بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ لیبر پارٹی کو اپنے تجربہ کاررہنما جیریمی کوربائن سے کچھ مسائل کا سامنا ہے جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسرائیل پر تنقید کو بھی 'یہود دشمنی' سمجھ لیا جاتا ہے، جبکہ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ پارٹی کی اکثریت سیاسی طور درست کام کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے صاف الفاظ میں کہا تھا کہ لیبر پارٹی کو 'یہود مخالف' سوچ کا سامنا ہے۔

ڈیوڈ کیمرون کا یہ بھی کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کو یہ سمجھنا پڑے گا کہ 'یہود دشمنی' نسل پرستی ہے اور آج کی جدید سیاسی پارٹیوں میں یہ بات ناقابلِ قبول ہے اور ہر وہ پارٹی جنہیں ان مسائل کا سامنا ہے انہیں اس سے نمٹنا بھی آنا چاہیے۔

لونگ اسٹون کے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو کے بعد لیبر پارٹی کے 20 ارکانِ پارلیمنٹ نے کوربائن سے رابطہ کرکے انہیں معطل کرنے کی سفارش کی ہے۔

لیبر پارٹی کی جانب سے منتخب ہونے والے لندن کے متوقع مئیر صادق خان نے ان بیانات کو 'انتہائی خراب اور ناقابلِ معافی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس چیز کی ہماری پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

پارلیمنٹ کے ایک رکن 'جون مین' نے کیمرے کا سامنے لونگ اسٹون کا سامنا کیا اور انہیں 'جرمن نازیوں کا حمایتی' اور 'قابلِ نفرت نسل پرست' قرار دیا۔

لونگ اسٹون نے مین پر ضرورت سے زیادہ مبالغہ کرنے کا الزام لگایا ہے، لیبر پارٹی کی سابق رہنمائی مدِمقابل لز کینڈال نے ٹویٹ کیا تھا کہ کین لونگ اسٹون کو معطل کردینا چاہیے۔

یہ بھی لونگ اسٹون کی اُن تنقید کرنے والوں میں شامل ہیں جو لیبر پارٹی میں اعتدال پسندی کے حامی تھے، ان کے ابھرنے سے پارٹی کے اندر گہری نظریاتی دراڑ ظاہر ہوتی ہے۔

بائیں بازو کی سوچ رکھنے والے سیاستدان جورج گیلووے نے یوٹیوب پر بیان جاری کیا کہ یہ ساری تنقید قیادت کے خلاف بغاوت کا حصہ ہے۔

ان کا یہ کہنا تھا کہ یہ سارے ابھی کین لونگ اسٹون کو معطل کروانے کے لیے موجود ہیں، مگر ناز شاہ کی طرح اصلی ہدف پارٹی رہنما جیریمی کوربائن ہے۔

لونگ اسٹون ایک بار پھر لیبر پارٹی کی مجلس منتظمین، نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کے انتخابات میں کھڑے ہو رہے ہیں، اور اگر اگلے مہینے انتخابات کے لیے نامزدگی تک وہ تحقیقات سے بحال نہیں ہوئے تو ان کی نامزدگی امکان کم ہوتا چلا جائے گا، جس سے کوربائن اپنے اتحادی سے محروم ہو جائیں گے۔

لونگ اسٹون جنہیں برطانوی میڈیا ان کے خیالات کی وجہ سے 'ریڈ کین' کا خطاب دے چکا ہے، وہ سیاست میں دہائیوں سے متنازع اور رنگا رنگ شخصیت کے طور پر مانے جاتے ہیں۔

2005 میں انہوں نے ایک یہودی صحافی کا حراستی کیمپ کے گارڈ سے موازنہ کیا تھا جس پر انہیں لندن کے مئیر کی حیثیت سے معطل کردیا گیا تھا۔

یہ خبر 29 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں