اسلام آباد : امریکا کی جانب سے 8 ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے سلسلے میں 60 فیصد امدادی رقم کا اجراء روکے جانے کے حوالے سے پاکستان نے کہا ہے کہ یہ سودا ابھی ختم نہیں ہوا جبکہ کانگریس کو رضامند کرنا امریکی انتظامیہ کا کام ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کے امور خارجہ کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا ہے کہ سودا ابھی ختم نہیں ہوا، کانگریس کو رضامند کرنا اوباما انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔

خیال رہے کہ بی بی سی کی ہندوستان کے لیے خبروں کی ہندی سروس نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو 8 ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے سلسلے میں فراہم کی جانے والی 60 فیصد امدادی رقم کا اجراء روک دیا ہے، محکمہ خارجہ کے افسر کے حوالے سے کہاگیا تھا کہ اوباما انتظامیہ نے یہ فیصلہ سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باب كاركر کے حکم پر کیا کیونکہ کانگریس کو رقم کا اجراء یا روکنے کا اختیار حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف 16 کی فراہمی: امریکا نے امداد روک دی

بی بی سی ریڈیو کو انٹرویو میں طارق فاطمی نے کہا کہ امریکا کی کانگریس میں دیگر ممالک کو فوجی امداد دینے کے خلاف جذبات موجود ہیں مگر پاکستان کو فوجی امداد کی امریکی انتظامیہ کی پیشکش ابھی بھی برقرار ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بہت خدمات انجام دے چکا ہے، اس لیے اس کا مقدمہ مضبوط ہے۔

طارق فاطمی نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کو یہ امداد فراہم کر دی جائے گی۔

طیاروں کی خریداری کے لیے امریکی امداد کے حصول کے لیے پاکستان کی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارت کار کانگریس کے اراکین سے ملاقاتوں میں اسلام آباد کے موقف سے آگاہ کریں گے جبکہ امریکا کی انتظامیہ سے بھی اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

طارق فاطمی نے بتایا کہ امریکا کو احساس ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ 8 ایف سولہ طیارے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، اسی لیے پاکستان نے ان کے حصول کی درخواست کی ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ پر پاکستان 2 سال میں 2 ارب ڈالر (200 ارب روپے سے زائد) خرچ کر چکا ہے۔

مزید پڑھیں : ’پاکستانی دفاعی صلاحیت بڑھانے کیلئے امریکا پرعزم‘

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری آپریشن پر ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے نہ صرف پاکستان کے مفاد میں ہے بلکہ اس سے خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ امریکا اور افغانستان کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے۔

فنڈ کی فراہمی پر پابندی برقرار رہنے کی صورت پر طارق فاطمی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے پاس اور بھی بہت سے راستے ہوتے ہیں۔

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ کانگریس کے بعض اراکین کو تحفظات ہیں۔

ہفتہ وار بریفنگ میں مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایف سولہ طیاروں کی فراہمی ایک معاونت ہے، کیونکہ اس سے ہونے والی کارروائیوں میں مختلف دہشت گرد گرہوں کو پیچھے دھکیلا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے پاکستان کو 8 ایف سولہ طیارے فروخت کرنے ہیں جن کی مالیت 70 کروڑ ڈالر ہے، جس میں سے 43 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم امریکا نے فراہم کرنی تھی جبکہ باقی 27 کروڑ ڈالر کی ادائیگی پاکستان نے کرنی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا ایف-16 طیارےپاکستان کو فروخت کرے گا

تین ماہ قبل اوباما انتظامیہ نے پاکستان کو 8 ایف 16 طیاروں کی فروخت کی منظوری دیتے ہوئے امریکی کانگریس کو اس حوالے سے بتایا تھا کہ منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا تھا کہ پاکستان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور امریکا کی خارجہ پالیسی کے مفاد میں ہے۔

امریکا کی جانب سے پاکستان کو ایف سولہ جنگی طیارے فروخت کرنے کے فیصلے کے اگلے روز ہی ہندوستان نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر کو بلا کر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کو F-16 کی فروخت پر ہندوستان کا احتجاج

ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے کہا تھا کہ ہم پاکستان کو ایف 16 طیارے فروخت کیے جانے کے سلسلے میں اوباما انتظامیہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیے جانے سے مایوس ہوئے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

mureed abbas Apr 30, 2016 03:58pm
nice post