اخبارات کے لیے اشتہارات ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، اور اخبارات کو سرکاری اشتہارات کے اجراء کے طریقہء کار پر اکثر و بیشتر اعتراضات ہوتے رہتے ہیں. عوامی ٹیکسوں سے حکومت اپنی تشہیر کے لیے اشتہارات کا استعمال کر سکتی ہے یا نہیں، یہ الگ بحث ہے، مگر اس سے بھی زیادہ اہم بحث یہ ہے کہ آدھے ادھورے پراجیکٹس کو کامیابیوں کا نام دے کر گمراہ کن اشتہارات شائع کرنا کیا کسی اخلاقیات اور قانون کے معیار پر پورا اترتا ہے؟

چند روز قبل محکمہ اطلاعات و نشریات، حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان کے تمام بڑے اخبارات کو وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی تصویر اور قومی پرچم کے ساتھ اشتہار جاری کیا گیا ہے۔

"ترقی و خوشحالی کی سیاست، ہمارا راستہ ہماری کامیابی" کی شہ سرخی تلے چھپنے والے اس اشتہار کے ذریعے حکومت، عوام یا قارئین تک اپنی کارکردگی پہنچا رہی ہے۔

کروڑوں روپے کی لاگت سے جاری اشتہار کی سرخی ہے ’’ہماری کامیابیاں‘‘ اور عبارت ہے "ہمیں اندھیروں میں ڈوبا ہوا پاکستان ورثے میں ملا۔ جہاں ان گنت مشکلات اور چیلنجز ہماری راہ میں حائل تھے لیکن مثالی عزم اور انتھک محنت سے ہم نے روشن پاکستان کے سفر کا آغاز کیا۔ الحمدللہ آج ہم اپنی منزل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔"

یہ درست ہے کہ حکمرانوں کی عدم دلچسپی کے باعث پاکستان توانائی بحران میں مبتلا ہے۔ میاں نواز شریف نے وزیرِ خزانہ پنجاب کی حیثیت سے بقول ان کے عوامی خدمت کا سفر شروع کیا، تب سے آج تک تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ پر فائز ہونے اور عشروں تک اقتدار سے لطف اندوز ہونے کے باوجود ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے ایک بھی بڑے منصوبے کی تکمیل ان کے نامہء اعمال میں درج نہیں۔ لہٰذا اندھیروں کو ورثہ بنانے میں میاں نواز شریف، پیپلز پارٹی سے کم ذمہ دار نہیں ہیں۔

ملک کے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے حکومتی اشتہار کا عکس.
ملک کے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے حکومتی اشتہار کا عکس.

اشتہار چونکہ رائے عامہ کو متاثر کرنے یا اپنے حق میں تبدیل کرنے کے لیے شائع کروایا گیا ہے، اس لیے اس میں ایسی بہت ساری باتیں لکھ دی گئی ہیں جن کا یا تو حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، یا پھر یہ اشتہار 10 سال بعد ان تمام منصوبوں کی تکمیل (اگر ہوئی تو) کے بعد ہی حقیقت قرار پائے گا۔

"الحمدللہ ہم اپنی منزل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ تاپی گیس پروجیکٹ ترکمانستان سے سستی گیس کی درآمد اور سستی گیس سے ہزاروں نئی صنعتوں کا قیام": کیا یہ جھوٹ نہیں؟ ابھی گیس پائپ لائن بچھی نہیں اور ہزاروں صنعتیں لگ گئیں؟ یا شاید اشتہار میں اختصار کو مدِنظر رکھتے ہوئے ادھورے جملوں کا سہارا لیا گیا ہے، جن سے یہ واضح نہیں کہ صنعتوں کا قیام ہوگا یا ہوگیا، آپ جو سمجھیں وہ آپ کی مرضی۔

مہنگائی میں مسلسل کمی: ادارہ شماریات کے مطابق رواں برس میں سبزیوں اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں تک کہ اپریل کے مہینے میں ہی جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق پولٹری مصنوعات، دالوں، اجناس، چائے، دودھ اور گوشت کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ملک کے کس حصے میں پھل اور سبزیاں اوسطاً 20 روپے فی کلو تک سستی ہوئی ہیں، کوئی بتائے گا؟ پٹرول ضرورسستا ہوا جو ابھی بھی عالمی مارکیٹ سے مہنگا ہے، اور اس کے سستا ہونے میں بھی عالمی مارکیٹ میں گرتی ہوئی قیمتوں کا کردار ہے، نہ کہ حکومت کا۔

قطر سے ایل این جی کی درآمد پر متعدد سوالیہ نشان ہیں۔ سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کو جمعرات کے دن وزارت پانی و بجلی کے سینیئر افسر نے کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس کو بتایا کہ ایل این جی سے 1200 میگا واٹ بجلی 2017 کے آخرتک نیشنل گرڈ کو مل سکے گی، مگر اشتہار میں 4 ہزار میگاواٹ سستی بجلی کی پیداوار ہو رہی ہے، یہ جھوٹ نہیں تو کیا ہے؟ یا تو پھر وہی بات کہ پیداوار متوقع ہے، لیکن اسے صرف 'پیداوار میں معاون' تک لکھنے پر ہی اکتفاء کیا گیا ہے۔ یہی حال ملک میں گیس کے بحران کے حوالے سے کیے گئے دعوے کا بھی ہے۔

تقریباً 3000 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل: چیئرمین واپڈا ظفر محمود تو کہتے ہیں کہ 2017 کے آخر تک نیشنل گرڈ میں 3000 میگاواٹ بجلی شامل ہو سکتی ہے۔ اشتہار میں ہو چکی ہے۔ اتنی بڑی مقدار میں بجلی کس منصوبے سے لی گئی ہے؟ عوام تو درکنار ماہرین بھی لاعلم ہیں کہ اتنا بڑا منصوبہ کہاں لگا کب مکمل ہوا؟

قائداعظم سولر پارک اور نیلم جہلم سے پیداوار کا آغاز: مختلف ذرائع کے مطابق اس پراجیکٹ سے 100 میگاواٹ کے بجائے صرف 18 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے، جبکہ بہاولپور کا موسم دھوپ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کے لیے موزوں نہیں ہے۔ اس سے بڑا جھوٹ اور کوئی نہیں ہو سکتا کہ 969 میگاواٹ کا نیلم جہلم پاور پراجیکٹ، جس پر ابھی بھی کام چل رہا ہے، اور 2017 تک پہلا پیداواری یونٹ مکمل ہونے کی توقع ہے، وہاں سے بھی اشتہار کے مطابق پیداوار کا آغاز ہو چکا ہے۔

دہشت گردی کا مسلسل خاتمہ بھی حکومت نے اپنی کامیابی قرار دیا ہے۔ خصوصی عدالتوں کا قیام اس لیے عمل میں لایا گیا تھا تاکہ اس دوران ملک کے سول عدالتی نظام میں اصلاحات لا کر اسے اس قابل بنایا جائے کہ وہ از خود دہشتگردی کے مقدمات نمٹا سکیں، کیا اس اصلاحاتی عمل کی جانب کوئی پیش رفت ہوئی ہے؟ کیونکہ مضبوط عدلیہ کے بغیر دہشتگردی کا صفایا ناممکن ہے۔ دو سال کے لیے قائم کردہ خصوصی عدالتوں کی مدت کا اختتام ہونے والا ہے مگر ایسا لگتا نہیں کہ سول عدالتی نظام میں اصلاحات حکومتی ترجیحات میں شامل ہیں۔

شمالی وزیرستان کے ہزاروں افراد دربدر ہیں اور میاں نواز شریف بحالی کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ پراجیکٹ زیرِ تعمیر ہیں اور حکومتی اشتہارات تکمیل اور یہاں تک کہ پیداوار کے آغاز کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ عوام دالیں تک خریدنے سے محروم ہوتے جا رہے ہیں اور حکومت اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی کی خوش خبری سنا رہی ہے.

سمجھ سے باہر ہے کہ یہ ساری چیزیں اگر حاصل کر لی گئی ہیں تو صرف اشتہارات تک محدود کیوں ہیں؟ اور اگر حاصل نہیں کی گئی ہیں تو ذومعنی جملوں پر مبنی کروڑوں روپے کے اشتہارات جاری کرنے کا مقصد؟

کیا پاکستان کا کوئی ادارہ گمراہ کن اشتہارات جاری کرنے پر میاں نواز شریف یا وزارت اطلاعات و نشریات سے سوال کر سکتا ہے؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (16) بند ہیں

SAJJAD MIR Apr 30, 2016 08:08pm
GREAT DEAR ABRAR BAHI PLS KEEP IT UP.GOD BLESS YOU ALWAYS.
Safeer Raza Apr 30, 2016 08:19pm
جناب سیدابرار حیدر نے نواز حکومت کی دکھتی رگ پہ ہاتھ رکھا ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ موصوف نے عوام کی آنکھیں بھی کھول دی ہیں‘ عوام کن چکروں میںپڑ گئی ہے؟ نواز لیگ ہو یاکوئی اور لیگ ۔ اس حمام میں سب ننگے ہیں سیاستدانوں نے سیاست کے منہ پر کالک مَل دی ہے، اگر میاں صاحب کادامن پانامہ لیکس کے معاملہ میں پاک ہے تو کیا وجہ ہے کہ خود کو احتساب کے لئے پیش نہیں کرتے؟ حضرت عمرفارو اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘ جیسے جلیل القدر صحابی اگر اپنی قمیص بنوانے کی وضاحت پیش کرسکتے ہیں تو یہ کون ہوتے ہیں عوام کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشیاں کرنے والے؟
Fida Hussain Apr 30, 2016 08:28pm
ابرار حیدر صاحب آپ نے آزاد کشمیر میں رہتے ہوئے جو نشاندہی کی ہے وہ قابل تعریف ہے پاکستان کے اخبارات میں کروڑوں روپے کا ایسا اشتہار چھاپا گیا جس کا حقیقت سے دور تک کوئی تعلق نہیں کاش پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا اور بڑے صحافی بھائی بھی ان جھوٹے داووں کو بے نکاب کریں
Raja Wasim Apr 30, 2016 08:40pm
a realistic anyalisis how govt misusing public money and what about the media which is playing puppet role of Busines tycons. MENU NOTE VEKHA MERA MODE BNAEY.....................
شریف ولی کھرمنگی۔ May 01, 2016 12:59am
ویل ڈن جناب، جھوٹوں کو آپ نے بے نقاب کردیا ۔
BJ May 01, 2016 01:04am
Surprisingly very simple yet logical write-up . . .
Naeem May 01, 2016 01:43am
میاں صاحب خود کو احتساب کے لیے پیش کے کے بھی بدنام ہی ہیں۔ جب انہوں نے صاف صاف کہہ دیا دیا کہ چیف جسٹس اپنی مرضی کے ٹی او آرز بنا سکتے ہیں تو باقی کیا رہ گیا؟ عوام کا منہ کسی صورت بند نہیں کیا جا سکتا۔ گدھے پر بیٹھ میاں بیوی والی مثال بالکل حقیقت کی عکاس ہے۔
Sajjad May 01, 2016 10:45am
Well Done, Abrar. this is called height of misleading. Reduction of oil prices by Rs. 48. Reduction of terrorism with their efforts. Reserves of $20b One important figure they didnot mention Reduction of Sovereign Borrowings.
عدنان جداکر May 01, 2016 11:15am
ڈان گروپ قابل تحسین ہے کہ نواز شریف کی چمک سے اپنے آپ کو بچا کر رکھا ہے زبردست
kashif May 01, 2016 02:02pm
Nawaz Sharif Zinda abad InshahALLAH
پارس May 01, 2016 03:14pm
زبردست آرٹیکل۔ میرے دل کی آواز کو لفظوں میں پرویا ہے
ishfaq May 01, 2016 05:58pm
ابرار حیدر نے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کرنیوالے حکمرانوں کا پول کھول کر رکھ دیا ہے
گلزار احمدعثمانی May 02, 2016 11:03am
تاریخ،سیاحت،ماحول ،تحقیق اور اب ایک اشتھار ۔۔۔کیا لکھتا ہے یہ سید ابرار ہم نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ تاریخ لکھنے والے ماحول پر نہیں لکھ سکتے۔۔اور ماحول پر لکھنے والوں کو سیاست یا حالات حاضرہ سے کوی تعلق نہیں ہوتا۔۔۔کراچی سے خیبر تک اشتھار چھپا مگر حالات پے گرفت،معلومات،کہیں نہ دکھای دی۔۔دور افتادہ مظفرآباد کے ابرار حیدر نے حقایق بے نقاب کیے۔۔۔۔اتنا باصلاحیت جرنلسٹ مظفراآباد میں کیا کر ریا ہے۔۔اسے تو کراچی،لاہور،کم سکم اسلام آباد میں ضرور ہونا چاہیے تھا۔۔۔اگر ملک میں ٹیلنٹ کی قدر ہوتی۔۔
ہارون قریشی May 02, 2016 01:00pm
بے مثال،تحقیقی کام ہے۔۔مبارک باد کے مستحق ابرار حیدر
کاشف جاوید May 02, 2016 01:03pm
خدا کر زورقلم اور زیادہ۔۔۔آپ قوم کا نالج بڑھا کر قوم کی خدمت کر رہے ہیں ابرار صاحب
Raja Ifthkar May 02, 2016 02:14pm
mian sb ny Kroron ropy ka jhota add claya koe pochny wala ne...akhr as mulk main aisa kb tk hota rhy ga...apne tsheer k liy qom k taxon ka paisa ziya krna or shrmnda b na hona....y kiase siast or jmhorut hy...as mulk m koe ahin hy....koe law hy...koe akhlaqyat...koe jwabdhi....kch b hy k ne....