اسلام آباد: پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ایک ڈاکٹر کی جانب سے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی - ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی دوران علاج طبی اخلاقیات کے برخلاف ویڈیو بنائی گئی جس کو بعد ازاں سوشل میڈیا پر بھی اپ لوڈ کر دیا گیا۔

جے یو آئی کے سربراہ کے اہل خانہ اور دیگر متعقدین کی جانب سے پمز کی انتظامیہ کو شکایات پر ڈاکٹر کو معطل کر دیا گیا، جبکہ مولانا فضل الرحمن سے بھی معافی مانگی گئی ہے۔

اس معاملے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ 3 روز 28 اپریل کو مولانا فضل الرحمٰن کو معدے میں تکلیف پر ہسپتال میں علاج کی غرض سے منتقل کیا گیا تھا، جہاں کو کئی گھنٹے زیر علاج رہے، کئی ٹیسٹ ہونے کے بعد اسی شام ان کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔

اس کے اگلے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی، جس میں ڈاکٹر کو مولانا فضل الرحمن کا طبی معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پمز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے بیٹے نے شکایت کی تھی کہ ان کے والد کی دوران علاج طبی معائنہ کرتے وقت ویڈیو بنائی گئی، جب کہ ممکنہ طور پر ویڈیو بنانے والے شخص نے یہ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مولانا فضل ارحمٰن کے عقیدت مندوں نے بھی بڑی تعداد میں رابطہ کیا ہے کہ طبی معائنے کے وقت پرائیوسی ممکن کیوں نہیں بنائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پروفیسر عابد فاروقی کیا سربراہی میں معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، کمیٹی کے دیگر ارکان میںپروفیسر سیدہ بتول زہرہ اور پروفیسر عمران سکندر شامل ہیں۔

سرکاری طور پر جاری کیے گئے آرڈر کے مطابق پمز کے وی آئی پی روم میں ویڈیو بنانے والے میڈیکل آفسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

ہسپتال کے عملے کو متنبہ بھی کیا گیا ہے کہ یہ عمل غیر اخلاقی اور غیر پیشہ ورانہ ہے، کہ کسی بھی مریض کی تصاویر بنائی جائیں اور اس کی اجازت کے بغیر یہ تصاویر جاری بھی کر دی جائیں۔

خیال رہے کہ تین ہفتوں میں پمز کے حوالے سے یہ دوسرا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔

قبل ازیں 9 اپریل کو ہسپتال میں زیر علاج ایک 20 سالہ لڑکی کا عملے کے ایک شخص نے ریپ کیا تھا، بعد ازاں اس ملازم کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

یہ خبر ڈان اخبار میں یکم مئی 2016 کو شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan May 02, 2016 02:04am
ھم فضل الرحمان صاحب کے سیاسی محالف ھیں لیکن ہسپتال والا قصہ قابل مذمت ھے ڈاکٹر نے اپنے پیشے کی توہین کی ھے ڈاکٹر کو احلاقی طور پر نوکری چھوڑنی چاہئے