کیا آپ خود کو اپنے فیصلوں کے لئے آزاد سمجھتے ہیں؟ اگر ہاں تو اس غلط فہمی سے باہر نکل آئیں۔

ایک نئی تحقیق میں دعویٰ سامنے کہ خودمختاری دماغی واہمے سے زیادہ کچھ نہیں۔

امریکا کی پرنسٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسانوں کا ماننا ہے کہ اپنی پسند کی زندگی کا انتخاب کر سکتے ہیں مگر دماغ دستیاب آپشنز کے مطابق فیصلہ کرتے ہوئے خود کو قائل کرلیتا ہے کہ یہ خودمختاری سے کیا گیا ہے۔

تحقیق میں اس خیال کا جائزہ لیا گیا کہ لوگ اپنے انتخاب کے بارے میں یہ شعور رکهتے ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے ایسا کرتے ہیں یا نہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ چاہے اپنی مرضی کے خلاف کوئی انتخاب کیوں نہ کیا جائے وہ اسے اپنی خودمختاری ہی سمجھتے ہیں۔

محققین کے مطابق لوگ خود کو اپنی مرضی کے خلاف فیصلے پر بھی یہ سوچ کر بہلا لیتے ہیں کہ وہ خودمختاری سے ایسا کر رہے ہیں۔

یا یوں کہہ لیں کہ ان کی سوچ جو بھی ہو ان کا عمل اس کے برخلاف ہوتا۔

دماغ کی یہ حکمت عملی اس لیے فائدہ مند ہوتی ہے کہ لوگوں کے اندر اپنی زندگی پر کنٹرول کا احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ جرم کرنے پر سزا دے پاتے ہیں۔

یہ تحقیق طبی جریدے سائیکولوجیکل سائنس میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں