'روڈ شو کے بجائے عدالتوں میں کیوں نہیں جاتے'

اپ ڈیٹ 01 مئ 2016
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید لاہور میں پریس کانفرنس کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید لاہور میں پریس کانفرنس کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید اور وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے پاناما لیکس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاجی سلسلے کے حوالے سے کہا ہے کہ عمران خان روڈ شو کے بجائے عدالتوں میں کیوں نہیں جاتے۔

لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ نوازشریف کیخلاف نہ ماضی میں سازشیں کامیاب ہوئیں اور نہ ہی اب مخالفین کو کچھ ملے گا۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤ جہانگیر ترین اور دیگر کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عمران خان بتائیں ان کے اخراجات برداشت کرنے والے اے ٹی ایم کا ملک سے باہر پیسہ بھیجنا کس طرح درست ہوسکتا ہے۔

انھوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کو ٹی او آر اس لیے قبول نہیں کہ قرض معاف کروانے والوں کے احتساب سے ان کے ساتھی گرفت میں آجائیں گے۔

مزید پڑھیں: پانامالیکس کمیشن ٹی او آرز،سپریم کورٹ تبدیلی کی مجاز

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے خود کو احتساب کیلئے سپریم کورٹ کے سامنے پیش کردیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جاچکا ہے، لوگ کمیشن سے بہانہ کرکے بھاگ رہے ہیں۔

عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے سوال کیا کہ دوسروں کی آف شور کمپنیاں غلط اور آپ کے ساتھیوں کی درست کیسے ہوسکتی ہیں، عمران خان کے ساتھ کھڑے افراد نے ملک سے باہر پیسے بجھوانے کا اعتراف کیا ہے، 'ہمیں بتائیں کہ وہ پیسہ واپس کب لائیں گے'۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شریف خاندان 1936 سے برصغیر میں کاروبار کررہا ہے۔

انھوں نے سوال کیا کہ جب شریف خاندان کے کارخانے قومیائے گئے اس وقت عمران خان کے ساتھ کہڑے افراد کے پاس کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے اثاثوں کا پیپلزپارٹی کے دور میں 2 بار فارنزک آڈٹ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: 'جہانگیر ترین یا عمران خان سے پہلے نواز شریف کا احتساب ہوگا'

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے دور میں بھی شریف خاندان کا سخت احتساب کیا گیا اور شریف خاندان کے اربوں روپے کے کاروبار کو تحویل میں لیا گیا۔

وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق— فائل فوٹو.
وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق— فائل فوٹو.

اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان نفرت کے بیج بورہے ہیں، وہ محبت کی فصل کیسے کاٹیں گے۔

انھوں نے سوالات اٹھائے کہ نوازشریف کتنی بار اپنے اثاثے سامنے لائیں گے؟ جمہوریت کے لیے عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے کیا جدوجہد کی ہے، عمران خان کی ملک میں کیا جمہوری خدمات ہیں؟

سعد رفیق نے عمران خان پر الزام لگایا کہ انھوں نے پارلیمنٹ کا فورم ہونے کے باوجود دھرنا کلچر متعارف کروایا ہے۔

مزید پڑھیں: بلاول کا وزیراعظم سے استعفے کے مطالبہ

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے گذشتہ روز کے بیان کے حوالے سے سعد رفیق نے دعویٰ کیا کہ بلاول بھٹو کو درست مشورے نہیں مل رہے ہیں، مشرف کے سامنے سر نہیں جھکایا اب بلاول کے سامنے کیسے جھکایں گے۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمنٹیرین طلال محمود چوہدری بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کے انکشاف کے بعد وزیر اعظم نے دو بار قوم سے خطاب کیا جس میں انہوں نے پہلے خطاب میں تحقیقاتی کمیشن کے قیام اور دوسرے میں اس کمیشن کے ضابطہ کار یعنی ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) کا اعلان کیا تھا، تاہم حزب اختلاف کی تمام جماعتیں یہ ٹی او آرز مسترد کر چکی ہیں۔

پاناما لیکس

آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی مئی 2016 کے آغاز میں افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔

تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہے جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

ان دستاویزات میں روس کے ولادمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں،اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

برطانوی روزنامہ دی گارجین کے مطابق آف شور ڈھانچہ استعمال کرنا قانونی ہے اس لیے ضروری نہیں کہ افشا ہونے والی یہ دستاویزات غیر قانونی سرگرمیوں کا ثبوت ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: الزام ثابت ہوا تو گھر چلاجاؤں گا: نوازشریف

موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلومات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق، وزیراعظم نوازشریف کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کے علاوہ بے نظیر بھٹو، ان کےرشتہ دار حسن علی جعفری اور سابق وزیرداخلہ رحمان ملک پیٹرو فائن ایف زی سی کے مالکان تھے۔

اسی طرح، پی پی پی رہنما آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی جاوید پاشا کا نام بھی کم از کم پانچ آف شورکمپنیوں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔

دستاویزات کے مطابق، لکی مروت کا سیف اللہ خاندان ریکارڈ 34 ایسی کمپنیوں کے مالکان ہیں۔ عثمان سیف اللہ پی پی پی کے ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن ہیں۔

سابق جج ملک قیوم کا نام بھی دستاویزات میں شامل ہے، جن کے بھائی پرویز ملک لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ہیں۔

لیکس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے کم ازکم دو قریبی ساتھی الیاس میراج (پہلی بیوی نصرت کے بھائی) اور ثمینہ درانی (دوسری بیوی تہمینہ درانی کی والدہ) کے نام بھی موجود ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق،لیکس میں شامل تقریباً 200 پاکستانیوں کی اکثریت کاروباری شخصیات ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں