کراچی: ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب احمد پر دوران حراست تشدد کا اعتراف کرلیا۔

ڈان نیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ آفتاب کے معاملے میں کچھ رینجرز اہلکاروں نے تحقیقات کے ضابطہ کار کی خلاف ورزی کی جبکہ ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے کارکن کی موت تشدد کی وجہ سے نہیں بلکہ دل کا دورہ پڑنے سے ہی ہوئی۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ایم کیو ایم کارکن پر تشدد کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئی تھیں جس کے بعد ڈی جی رینجرز کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔

اس سے قبل آفتاب احمد کراچی میں رینجرز کی حراست میں ہلاک ہوگئے تھے جن کا 90 روزہ ریمانڈ رینجرز نے ایک روز قبل ہی حاصل کی تھا۔

بعدازاں نمائش چورنگی پر ان کی نماز جنازہ پڑھائی گئی جس کے بعد انہیں کراچی کے علاقے یاسین آباد میں موجود قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

آفتاب احمد — فوٹو : بشکریہMQM.org
آفتاب احمد — فوٹو : بشکریہMQM.org

فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب احمد کو دو دن پہلے فیڈرل بی ایریا سے حراست میں لیا گیا تھا۔

40 سالہ آفتاب احمد کو صبح سویرے جناح اسپتال لایا گیا، جہاں وہ علاج کے دوران ہی ہسپتال لائے جانے کے بعد دم توڑ گئے۔

جناح ہسپتال کے شعبہ حادثات کی سربراہ سیمی جمالی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ آفتاب احمد کو صبح 7 بجے لایا گیا جبکہ اس کا انتقال 7:45 پر ہوا۔

سیمی جمالی کے مطابق آفتاب احمد کی ہلاکت کی وجوہات پوسٹ مارٹم کے بعد سامنے آ سکیں گی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما واسع جلیل نے ٹوئٹ پر آفتاب احمد کی ہلاکت کی تصدیق کی جبکہ ایم کیو ایم نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

رینجرز کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق آفتاب احمد کو سینے میں درد کی شکایت پر فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آفتاب احمد کو مختلف جرائم میں یکم مئی کو گرفتارکیا گیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آفتاب کو 90 روز کے لیے رینجرز کے حوالے کیا۔

علاوہ ازیں ایم کیوایم نے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کے لیے کرا چی پریس کلب کے باہر طے شدہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا جبکہ اس کی جگہ نمائش چورنگی پر آفتاب احمد کی نماز جنازہ کا اجتماع منقعد کرنے کا اعلان کیا۔

ایم کیو ایم کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار کے کو آرڈی نیٹر آفتاب احمد کو قانون نافذ کرنے والے ادارے نے حراست میں لیا تھا، آفتاب احمد کی موت دوران حراست ہوئی۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے ان کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نے لاپتہ ارکان کا معاملہ سندھ اسمبلی میں بھی اٹھایا، ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے بات کرنے کی اجازت چاہی تو اسپیکر سراج درانی نے انہیں روک دیا۔

محمد حسین اسپیکر کی رولنگ کی پروا کیے بغیر بولتے رہے، ایم کیو ایم کے دیگر ارکان بھی اپنی سیٹوں سے کھڑے ہوگئے۔

سراج درانی نے دیگر پارٹیوں کے ارکان کو سوال کرنے کی اجازت دی تو متحدہ کے ارکان نے احتجاج شروع کردیا اور اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوکر نعرے بازی کرنے لگے۔

ایم کیو ایم کے احتجاج کے دوران بھی ایوان کی کارروائی چلتی رہی، جس کے بعد اجلاس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

ایم کیو ایم کا یوم سوگ کا اعلان

دوسری جانب ایم کیو ایم نے آفتاب احمد کے دوران حراست انتقال پر بدھ کو ملک بھر میں یوم سوگ کا اعلان کردیا۔

رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق یوم سوگ کا فیصلہ رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے اجلاس میں کیا گیا جس کی توثیق ایم کیو ایم قائد کی جانب سے بھی کی گئی۔

عوام کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے یوم سوگ کے دوران کاروباری، تجارتی، تعلیمی سرگرمیاں اور ٹرانسپورٹ جاری رہیں گی۔

بیان کے مطابق کاروباری مراکز، عمارتوں، چوراہوں، بازاروں ، گلیوں اور دکانوں پربینرز اور سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے جبکہ آفتاب احمد کی غائبانہ نمازجنازہ سمیت ان کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی و فاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔

رابطہ کمیٹی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ یوم سوگ میں بھرپور شرکت کریں۔

واضح رہے کہ کراچی میں رینجرز نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کے ہمراہ ستمبر 2013 میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا، یہ آپریشن ابھی بھی جاری ہے جس میں کراچی میں جرائم کی شرح میں کمی آئی ہے البتہ اس دوران رینجرز نے مارچ 2015 میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر بھی چھاپہ مار جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھی آپریشن پر انگلیاں اٹھائی جاتی رہی ہیں اور اس کو جانبدارانہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Ahmad May 03, 2016 08:53pm
ایک بات کی سمجھ نہیں لگی 45 منٹ تک جب وہ زندہ تھے تو ڈاکٹروں کو پتا ہی نہیں چلا امکان ہے کے ہارٹ اٹیک موت کی وجہ ہو.......
الیاس انصاری May 04, 2016 10:05am
ہنستے کھیلتے انسان کو گھر سے لے گئے اور دو دن کے بعد لاش لوٹا دی - انسانیت کہاں ہے؟
Prof. Dr. Ahmaq May 04, 2016 02:38pm
ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب احمد پر دوران حراست تشدد کا اعتراف کرلیا۔who will catch the culprit