کراچی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے 6 فوجی افسران کی برطرفی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج نے انسداد کرپشن کے خلاف جارحانہ رویہ اپنا رکھا ہے۔

دنیا ٹی وی کے ایک پروگرام میں میزبان کامران خان سے بات چیت کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ 'ان افسران کو ایک ہی مقدمے میں برطرف کرنے کے بعد سزا دے کر گھر بھیج دیا گیا ہے'۔

آئی ایس پی آر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مذکورہ کارروائی کئی ماہ کی تفتیش کے بعد عمل میں لائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کرپشن میں ملوث پاک فوج کے 6افسران جبری ریٹائر

مذکورہ اقدام پر فوج کی خاموشی اور بیان نہ آنے کے سوال پر عاصم باجوہ نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی فوج میں اسطرح کی کارروائیوں کو عوامی سطح پر نہیں لایا جاتا، اس خبر کو عوام کے سامنے نہیں لانا تھا تاہم وہ کارروائی کے کچھ دن بعد عوامی سطح پر افشاء ہوگئی۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'میں نے اس وقت خبر کی تردید نہیں کی تھی لیکن جیسا کہ میں بتا چکا ہوں کہ یہ ادارے کی پالیسی نہیں ہے کہ ایسا کیا جائے، لیکن ایک پریس ریلیز این ایل سی اسکینڈل کے حوالے سے جاری کی گئی تھی کیونکہ وہ ایک عوامی ادارہ ہے'۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ فوج میں ایک ایسا شعبہ موجود ہے جو اس قسم کی تحقیقات کرکے رپورٹ چیف آف آرمی اسٹاف کو دیتا ہے اور وہ مطلوبہ کارروائی کا حکم دیتے ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ جنرل راحیل شریف فوج کو مضبوط کررہے ہیں اور انسداد کرپشن کے حوالے سے ان کا رویہ جارحانہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی افسران کی کرپشن کامعاملہ کیسےسامنے آیا؟

تاہم عاصم باجوہ نے ان افواہوں کی تردید کی ہے جس میں کہا جارہا تھا کہ دو ریٹائر لیفٹیننٹ جنرلز جنرل ساجد غنی اور جنرل نوید زمان کے خلاف بھی انکوائری کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان دونوں کے خلاف کسی قسم کی انکوائری نہیں کی جارہی اور جو بھی خبریں آرہی ہیں ہے وہ سب افواہیں ہیں، جیسا کہ میں تصدیق کررہا ہوں'۔

فوجی عدالتیں

فوجی عدالتوں کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ آج کی سنائی جانے والی 11 موت کی سزاؤں کے بعد اب تک فوجی عدالتوں سے دی جانے والی سزائے موت کی کل تعداد 88 ہوگئی ہے اور انھوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ التوا کا شکار ہونے والے تمام مقدمات پر جنوری 2017 تک فیصلے سنا دیئے جائیں گے، جو کہ فوجی عدالتوں کے قیام کی حوالے سے ڈیڈ لائن ہے۔

مزید پڑھیں: این ایل سی اسکینڈل: 2 سابق فوجی افسران کو سزا

عاصم باجوہ نے دعویٰ کیا کہ ملک بھر میں 11 فوجی عدالتیں کام کررہی ہیں تاہم کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہیں کیا جاتا اور قانون پر مکمل عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں 207 مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں سے 88 کا فیصلہ ہو چکا اور انھیں اپیل کیلئے اعلیٰ عدالتوں اور وزارت داخلہ کو بھجوایا جاچکا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

زیدی May 04, 2016 09:36am
فارغ کر دیا بس اتنی بڑی سزا !
qazi May 04, 2016 03:37pm
Very Good Job Raheel Sharif Sb. I am so happy on your good merit Discussions. Always Be happy Salute General Sb.