بونیر: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی سردار سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں گرفتار 6 ملزمان میں سے 2 نے اعتراف جرم کرلیا۔

بونیر پولیس نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ملزمان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسد اللہ کی عدالت میں پیش کیا۔

دوران سماعت 2 ملزمان تحصیل ناظم محمد عالم اور بہروز نے جرم کا اعتراف کیا جبکہ دیگر ملزمان نے جرم سے انکار کیا۔

جج نے تمام ملزمان جو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ سردار سورن سنگھ کو 25 اپریل کو خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں اقلیتی رکن اسمبلی قتل

سورن سنگھ کو قتل کرنے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سورن سنگھ کو سکھ مذہب سے تعلق رکھنے کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومتی عہدیدار ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا۔

تاہم واقعے کے تین روز بعد ہی ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مالاکنڈ آزاد خان نے پشاور میں میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ سورن سنگھ کو الیکشن کے لیے ٹکٹ نہ ملنے کے تنازع پر اجرتی قاتلوں کے ذریعے قتل کیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سورن سنگھ قتل کیس میں 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جنہوں نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا۔

مزید پڑھیں: سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں پی ٹی آئی عہدیدار گرفتار

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ سورن سنگھ کے قتل کی وجہ سیاسی مخالفت ہے، گرفتار ملزم اور ضلعی کونسلر بلدیو کمار الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن ٹکٹ نہ ملنے کے تنازع پر انہوں نے سورن سنگھ کو قتل کرایا، جبکہ ملزم عالم اور دیگر نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سورن سنگھ کو قتل کرنے کا طالبان کا دعویٰ حقیقت پر مبنی نہیں، انہیں اجرتی قاتلوں کے ذریعے قتل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سورن سنگھ کے قتل کی وجہ سیاسی تنازع'

مقتول اقلیتی رکن اسمبلی کی سیکیورٹی کے حوالے سے آزاد خان نے کہا کہ پولیس کے دو اہلکار سورن سنگھ کی سیکیورٹی پر مامور تھے، لیکن چونکہ وہ اپنے مقامی علاقے بونیر میں کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتے تھے اس لیے وہاں اپنے ساتھ سیکیورٹی نہیں رکھتے تھے۔

تحریک انصاف نے اقلیتی رکن نامزد کر دیا

تحریک انصاف کی ترجیحی فہرست


• سورن سنگھ (مقتول)

• بلدیو کمار (مبینہ ملزم)

• روی کمار (نامزد رکن)

تحریک انصاف نے سردار سورن سنگھ کے قتل سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں خالی ہونے والی اقلیتی نشست پر روی کمار کو نامزد کر دیا۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترجیحی فہرست میں دوسرے نمبر پر درج بلدیو کمار کا نامزدگی واپس لینے کی درخواست کی ہے۔

الیکشن کمیشن سے درخواست کی گئی ہے کہ سورن سنگھ کے قتل سے صوبائی اسمبلی کی خالی نشست پر ترجیحی فہرست میں تیسرے نمبر پر درج روی کمار کو نامزد کیا جائے۔

ترجیحی فہرست کے مطابق سردار سورن سنگھ کے قتل کا مرکزی ملزم بلدیو کمار ہی ان کی جگہ صوبائی اسمبلی کے رکن بن رہے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں