مکی آرتھر پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ مقرر

اپ ڈیٹ 06 مئ 2016
مکی آرتھر ماضی میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی کوچنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ فوٹو رائٹرز
مکی آرتھر ماضی میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی کوچنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ فوٹو رائٹرز

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے مکی آرتھر کو وقار یونس کی جگہ قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بنا دیا ہے۔

ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی ناکام مہمات کے بعد سابقہ ہیڈ کوچ وقار یونس نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کوچنگ کے کیلئے کسی موزوں شخص کی تلاش میں سرگرداں تھا۔

قومی ٹیم کی موجودہ کارکردگی، پاکستان میں سیکیورٹی مسائل اور نسبتاً کم تنخواہ کے سبب اسے دنیا میں کوچنگ کی مشکل ترین نوکری تصور کی جاتی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے توچ کی تقرری کیلئے قومی ٹیم کے سابق قائدین وسیم اکرم اور رمیز راجہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔

پی سی بی کے مطابق کمیٹی نے چار نام تجویز کیے تھے اور پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز سے تفصیلی مشاورت کے بعد مکی آرتھر سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے پاکستان کی کوچنگ کرنے پر رضامندی ظاہر کردی اور وہ ممکنہ طور پر اس مہینے کے آخر میں اپنی ذمےداریاں سنبھال لیں گے۔

ابتدا میں پیٹر مورس اور اسٹورٹ لا کے ساتھ ساتھ عاقب جاوید کو گرین شرٹس کی کوچنگ کا مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا تھا لیکن مختلف وجوہات کے سبب ان امیداروں کے انکار کے بعد مکی آرتھر کے نام پر اتفاق کیا گیا۔

مکی آرتھر کون ہیں؟

جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے مکی آرتھر کوچنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں.

جب انہوں نے 2005 میں جنوبی کی کوچنگ کی ذؐے داریاں سنبھالیں تو پروٹیز ٹیسٹ میں تیسرے اور ایک روزہ میچوں میں چھٹے درجے پر موجود تھے لیکن پھر ان کی کوچنگ میں جنوبی افریقہ کی ٹیم نے شاندار فتوحات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ تمام فارمیٹس میں عالمی نمبر ایک بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

110 فرسٹ کلاس میچز کھیلنے والے مکی آرتھر کو دنیا کی دو بڑی ٹیموں کی کوچنگ کا تجربہ حاصل ہے جہاں آسٹریلیا کی کاچنگ سے قبل انہوں نے پانچ سال تک جنوبی افریقہ کی کوچنگ کی۔

آرتھر نے 2005 سے 2010 تک اپنے آبائی ملک جنوبی افریقہ کی کوچنگ کی جس کے بعد 2011 میں انہیں آسٹریلیا کا کوچ مقرر کیا گیا.

آسٹریلیا کی کوچنگ کے دوران 19 میں سے دس ٹیسٹ میچ جیتنے کے باوجود سینئر کھلاڑیوں سے اختلافات اور ناکام دورہ ہندوستان کے سبب 2013 کی ایشز سیریز سے محض تین ہفتے قبل انہیں برطرف کردیا گیا۔

اس کے بعد 2014 میں انہوں نے کیریبیئن لیگ میں جمیکا تلاوا اور 2015 میں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں ڈھاکا گلیڈی ایٹرز کی کوچنگ کی۔

گزشتہ سال انہیں پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کراچی کنگز کی کوچنگ کی ذمے داری بھی سونپی گئی تھی لیکن کنگز کی ٹیم مایوس کن کارکردگی کے بعد ایونٹ کے پلے آف تک رسائی حاصل نہیں کر سکی تھی۔

قومی ٹیم کی کوچنگ کا عہدہ قبول کرنے کے بعد اب آرتھر کراچی کنگز کے کوچ کی ذمے داریاں سے دستبردار ہو جائیں گے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Dr.Afzaal Malik May 06, 2016 07:48pm
یہ فیصلہ سراسر غلط کیا گیا ہے۔ جانے کیوں ہم لوگ اپنے گھر میں ہیرے کو چھوڑ کر پتھروں کے پیچھے کیوں بھاگتے ہیں۔ عاقب جاوید اور محسن حسن خان سے بہتر کوچ جن کی شخصیت میں بھی ایک وقار ایک متانت ایک اعتماد ایک عزم چھلکتا ہے کو یکسر نظرانداز کرنے سے اندازہ ہو گیا کہ کرکٹ بورڈ اپنے کسی کھلاڑی کو عزت دینا ہی نہیں چاہتا‘ اور صرف اپنے جیسے عہدیدار ہی لگانا چاہتا ہے۔ درباری ازم مالشی ازم اور جی حضوری ازم ہمارے معاشرے میں کتنا رچ بس چکا ہے ‘ اس کا اندازہ اسی بات سے لگا لیں کہ اُنہیں خوددار اور سیلف ریسپیکٹڈ کوچ کی ضرورت نہیں۔ اگر کرکٹ بورڈ یہ سمجھتا ہے کہ ’’نامزدگیوں‘‘ سے کام چلایا جا سکتا ہے تو پھر ایسی شرائط جو کبھی پوری نہ ہو سکیں اپنے سینئر کوچز کیلئے رکھنا کیوں ضروری ہے؟ ضروری نہیں کہ ایک ملک کی ٹیم اگر بہتر کھیلی تو اس کا کوچ بہت اچھا ہو گا۔ کیا وجہ ہے کہ دنیا کے بہترین کوچ یہاں آ کر بکری بن جاتے ہیں۔ ہیرو ازم ٹیم میں جڑیں پیدا کر چکاہے سیلفی لینے‘ مجرا دیکھنے والے اور اشتہاریوں کو کچھ عرصہ کیلئے ٹیم سے دور رکھیں تو یہ ٹیم کے ساتھ بھلا ہو گا۔ کوچ کا فیصلہ غلط ہے جلد ثابت ہو جائیگا
Dr.Afzaal Malik May 06, 2016 09:39pm
کرکٹ شائقین عاقب جاوید یا محسن حسن خان کی خدمات کے معترف ہیں۔ اس فیصلے سے غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ABDULREHMAN May 07, 2016 09:41am
@Dr.Afzaal Malik AGAR PAKISTAN TEAM MA KOI CHANGE A SAKTA HA TO WO ISE SURAT AY GA JAB PCB HUD GALAT FAISLA LINA CHOOR DA OR UN KHILARIO KO BAHER BITHAY JO K TEAM K ANDER GROUPING KARTY HA INZIMAM JO K HAMARY CHIEF SELCTOR HAA UN KI QIYADAT MA INSHALLAH QOMI TEAM ABB GALAT HARQAT KARNI BAND KAR DA GEE