لاہور: ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ رواں ہفتے ملتان اور مظفرگڑھ میں پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے 2 'مقابلوں' میں ہلاک ہونے والے القاعدہ رہنما بلال لطیف عرف یاسر پنجابی اور دیگر 13 مشتبہ عسکریت پسند گذشتہ 4 ماہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں تھے۔

یاد رہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے رواں ہفتے بدھ کو رات گئے ملتان کے علاقے نواب پور میں ایک مقابلے کے دوران 8 مشتبہ دہشت گردوں جبکہ جمعے کو علی الصبح مظفر گڑھ کے مونڈکا چوک میں القاعدہ رہنما یاسر پنجابی سمیت 6 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا۔

انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ مشتبہ دہشت گردوں کو سی ٹی ڈی بہاولپور نے گذشتہ موسم سرما کے دوران پنجاب کے مختلف علاقوں سے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ساتھ مشترکہ آپریشز کے دوران گرفتار کیا۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں القاعدہ کا بانی ساتھیوں سمیت ہلاک

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ لاہور کا رہائشی یاسر پنجابی القاعدہ پنجاب کا سربراہ تھا اور وزارت داخلہ نے اس کے سَر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی جبکہ اس کا نام پولیس کی ریڈ بک میں بھی درج تھا۔

یاسر پنجابی اور ان کے ساتھیوں پر ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے حملوں کی منصوبہ بندی، سہولیات فراہم کرنے، تربیت دینے، لاجسٹکس فراہم کرنے اور اہداف کی جاسوسی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزامات تھے۔

یاسر پنجابی سی آئی اے ہیڈ کوارٹرز، پولیس ریسٹ ہاؤس اور گجرانوالہ میں اسپیشل برانچ کی عمارت سمیت دیگر پولیس تنصیبات اور عمارتوں پر دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کے باعث مطلوب تھا۔

وہ 2010 میں لاہور میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر ہونے والے حملے میں بھی ملوث تھا، جس کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یاسر پنجابی اور ان کے ساتھی اچ شریف، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان اور لیہ میں پولیس اہلکاروں پر حملوں سمیت بریگیڈیئر فضل قادری کے قتل میں بھی ملوث تھے۔ ان پر ستمبر 2014 میں سرگودھا میں ایک مذہبی جلسے پر حملے کا بھی الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب: القاعدہ کے مزید 6 دہشت گرد ہلاک

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ مشتبہ افراد سے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے تفتیش کی۔

یاد رہے کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس مشتاق سکھیرا نے جمعے کو دعویٰ کیا تھا کہ جنوبی پنجاب میں دہشت گرد تنظیموں کے تمام سربراہوں کا خاتمہ کیا جاچکا ہے۔

انھوں نے یاسر پنجابی اور ان کے ساتھیوں کی ہلاکت کو دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا تھا۔

یہ خبر 21 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ahmaq May 21, 2016 05:07pm
جعلی انکاؤنٹر:’ہلاک دہشتگرد ایجنسیوں کےپاس تھے' why no court take action against such acts? are hands of police larger than law? no court no politician nos columnist- what is the logic?