باغ: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کشمیریوں کے حقوق کی آواز اٹھانے کے بجائے ہندوستان سے ہاتھ ملارہے ہیں اور انہیں صرف اپنے کاروبار کا خیال ہے۔

باغ آزاد کشمیر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ برصغیر میں غربت ختم کرنے کا بہترین طریقہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہے۔

انہوں کہا ہے کشمیریوں نے جو قربانیاں دی ہیں وہ شاید ہی پاکستان، ہندوستان سمیت اس خطے میں کسی نے دی ہوں۔



احتساب کا ایسا نظام لائیں گے جو مجھے، نوازشریف یا زرداری کو بھی نہیں بخشے گا۔

عمران خان

عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 25 سال سے 60 لاکھ فوج ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر پر بیٹھی ہے اور ہر قسم کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں اس وقت تک امن نہیں ہوسکتا جب تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہوجائے اور یہ مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونے سے نہ صرف ہندوستان اور پاکستان بلکہ پورے خطے کو اس کا فائدہ ہوگا۔

'وزیراعظم کا مقصد صرف موٹر وے بنانا ہے'

اپنے گزشتہ جلسوں ہی کی طرح آج بھی نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کا مقصد صرف موٹر وے اور سڑکیں بنانا ہے، تاہم سرمایہ کاری سڑکیں بنانے سے نہیں ترقی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی اور جاپان دوسری جنگ عظیم میں تباہ ہو چکے تھے، دونوں ممالک کی سڑکیں اور عمارتیں تباہ ہوچکی تھیں تاہم ایماندار قیادت کے باعث دونوں ممالک اپنے پیروں پر کھڑے ہوگئے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر نواز شریف جرمنی اور جاپان کے حکمران ہوتے تو دونوں ملک ختم ہوچکے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی ادارے تباہ کرنے والے اسے ٹھیک نہیں کرسکتے، کرپٹ حکمرانوں نے ملکی اداروں کو تباہ کردیا ہے۔

ان کے مطابق پاکستان کو میسر وسائل برطانیہ کے پاس نہیں تاہم ادارے مضبوط ہونے کے باعث برطانیہ ترقی کرگیا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب اور ایران سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ملک میں 200 ارب ٹن کوئلے کا ذخیرہ موجود ہے۔

'احتساب کا ایسا نظام لائیں گے جومجھے،نوازشریف یازرداری کوبھی نہیں بخشےگا'

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کرپشن کی قیمت عوام مہنگائی کی صورت میں ادا کرتے ہیں، جو قوم اپنے بچوں پر خرچ نہیں کرتی وہ آگے نہیں بڑھ سکتی۔

انہوں نے کہا کہ اگر انہیں حکومت بنانے کا موقع ملا تو وہ احتساب کا ایسا نظام لائیں گے جو کسی کو نہیں بخشےگا جبکہ سڑکوں کے بجائے سرمایہ کاری ہسپتالوں اور نوجوانوں کی تعلیم پر کی جائے گی،

ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا ایسا نظام متعارف کروایا جائے گا جو نہ انہیں، نہ نوازشریف یا نہ ہی زرداری کو بخشے گا۔

خیال رہے کہ عمران خان نے گزشتہ روز سوات میں جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ' میاں صاحب آپ نیاخیبرپختونخواغلط جگہ ڈھونڈرہے ہیں، پاکستان کوموٹروے نہیں تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے، میاں صاحب موٹروے سے قومیں نہیں بنتی۔'

کچھ روز قبل وزیراعظم نے بنوں میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ خیبر پختونوا کے لوگ 2013 کے عام انتخابات میں سنہرے خوابوں میں پھنسے، ہیلی کاپٹر سے صوبہ کو دیکھ لیا لیکن نیاپاکستان یا نیا خیبر پختونخوا نہیں ملا۔

اس سے قبل بھی عمران خان نے فیصل آباد میں جلسے کے دوران حکومت اور وزیراعظم نواز شریف کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

عمران خان نے نواز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے والے کو وزیراعظم رہنے کا حق نہیں ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پیر کو وزیراعظم نے پاناما لیکس کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر قومی اسمبلی میں خطاب کیا تھا جس کے دوران انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کی معاملے پر مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز دی تھی۔

پاناما لیکس

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کے معاملے کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی بڑی جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔

آف شور اکاؤنٹس کیا ہوتے ہیں؟


• کسی بھی دوسرے ملک میں آف شور بینک اکاؤنٹس اور دیگر مالیاتی لین دین کے نگران اداروں سے یا ٹیکس سے بچنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

• کمپنیاں یا شخصیات اس کے لیے عموماً شیل کمپنیوں کا استعمال کرتی ہیں جس کا مقصد اصل مالکان کے ناموں اور اس میں استعمال فنڈز کو چھپانا ہوتا ہے۔

تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہے جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

ان دستاویزات میں روس کے ولادمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں،اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

مزید پڑھیں: 64فیصد پاکستانیوں نےکرپشن کی نشاندہی کردی

اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ اس کمیشن کے ضابطہ کار پر حکومت اور حزب اختلاف میں اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

ضروری نہیں افشا ہونے والی یہ دستاویزات غیر قانونی سرگرمیوں کا ثبوت ہوں کیونکہ برطانوی روزنامہ دی گارجین کے مطابق آف شور ڈھانچہ استعمال کرنا قانونی ہے۔

موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلومات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق، وزیر اعظم نوازشریف کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کے علاوہ بے نظیر بھٹو، ان کےرشتہ دار حسن علی جعفری اور سابق وزیرداخلہ رحمان ملک پیٹرو فائن ایف زی سی کے مالکان تھے۔

خیال رہے کہ یو این کمیٹی نے 2005 میں انکشاف کیا تھا کہ یہ کمپنی عراق میں ’تیل کے بدلے خوراک‘ سکینڈل میں ملوث تھی۔

اسی طرح، پی پی پی رہنما آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی جاوید پاشا کا نام بھی کم از کم پانچ آف شورکمپنیوں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'دہشت گردوں اور دھرنے والوں کا ایجنڈا ایک ہے'

میڈیا مینیجر پاشازی ٹی وی سمیت دوسرے انڈین چینلز سے کاروباری معاہدے کرتے رہے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق، لکی مروت کا سیف اللہ خاندان ریکارڈ 34 ایسی کمپنیوں کے مالکان ہیں۔ ان میں سے عثمان سیف اللہ پی پی پی کی ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن ہیں۔

سابق جج ملک قیوم کا، جن کے بھائی پرویز ملک لاہور سے پی ایم ایل-ن کے رکن قومی اسمبلی ہیں، نام دستاویزات میں شامل ہے۔

لیکس میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے کم ازکم دو قریبی ساتھی الیاس میراج (پہلی بیوی نصرت کے بھائی) اور ثمینہ درانی (دوسری بیوی تہمینہ درانی کی والدہ) کے نام بھی موجود ہیں۔

لیکس میں بتایا گیا کہ ثمینہ درانی کم از کم تین آف شور کمپنیوں Rainbow Ltd, Armani River Ltd and Star Precision Ltd جبکہ میراج Haylandale Ltd میں بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔

تاہم ،میڈیا رپورٹس کے مطابق،لیکس میں شامل تقریباً 200 پاکستانیوں کی اکثریت کاروباری شخصیات ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں