اسلام آباد: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل سے قبل کمشین کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) تیاری کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کردی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی منظوری کے بعد 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے 6،6 ارکان شامل ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس کمیشن: ٹی او آرز کیلئے کمیٹی پر اتفاق
— بشکریہ رضا خان
— بشکریہ رضا خان

حکومت کی جانب سے سینیٹر اسحاق ڈار، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، انوشہ رحمٰن، اکرم درانی اور حاصل بزنجو کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

سینیٹر اعتزاز احسن، شاہ محمود قریشی، صاحبزادہ طارق اللہ، بیرسٹر محمد علی سیف، طارق بشیر چیمہ اور الیاس احمد بلور کمیٹی میں اپوزیشن کی نمائندگی کریں گے۔

ٹی او آر کی تیاری کے لیے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا پہلا باضابطہ اجلاس 25 مئی کی شام 4 بجے اسپیکر چیمبر میں طلب کیا گیا ہے۔

تقریباً ایک ہفتے قبل وفاقی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں پاناما لیکس کے ٹی او آرز کے حوالے سے 12 رکنی کمیٹی پر اتفاق ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں ٹی او آرز کمیٹی کی تحریک منظور

پاناما لیکس

آف شور اکاؤنٹس کیا ہوتے ہیں؟


• کسی بھی دوسرے ملک میں آف شور بینک اکاؤنٹس اور دیگر مالیاتی لین دین کے نگران اداروں سے یا ٹیکس سے بچنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

• کمپنیاں یا شخصیات اس کے لیے عموماً شیل کمپنیوں کا استعمال کرتی ہیں جس کا مقصد اصل مالکان کے ناموں اور اس میں استعمال فنڈز کو چھپانا ہوتا ہے۔

گزشتہ ماہ پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کے معاملے کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی بڑی جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔

تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہے جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

ان دستاویزات میں روس کے ولادمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں،اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'وزیراعظم سے استعفیٰ نہیں مانگا، موقع دیا ہے'

اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ اس کمیشن کے ضابطہ کار پر حکومت اور حزب اختلاف میں اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

ضروری نہیں افشا ہونے والی یہ دستاویزات غیر قانونی سرگرمیوں کا ثبوت ہوں کیونکہ برطانوی روزنامہ دی گارجین کے مطابق آف شور ڈھانچہ استعمال کرنا قانونی ہے۔

موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلومات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق، وزیر اعظم نوازشریف کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کے علاوہ بے نظیر بھٹو، ان کےرشتہ دار حسن علی جعفری اور سابق وزیرداخلہ رحمان ملک پیٹرو فائن ایف زی سی کے مالکان تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmaq May 24, 2016 11:24pm
muamla ahmqana had tak latak gya hey