واشنگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان سے اس کی سرزمین پر موجود سرگرم عسکریت پسندوں گروپوں کے حوالے سے بات چیت کے لیے امریکا کا 'نقطہ نظر واضح' ہے۔

واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان مارک ٹونرنے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا کہ امریکا اب پاکستان کو اپنا با اعتماد اتحادی نہیں سمجھتا تاہم انھوں نے پاکستان میں مبینہ طور پر موجود چند 'دہشت گرد' گروپوں کے حوالے سے امریکا کی تشویش کے حوالے سے بھی بات کی۔

ان کا کہنا تھا، 'پاکستان کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے ہمارا نقطہ نظر بہت واضح ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ انھیں (پاکستان کو) ان دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا جو ان کی سرزمین پر محفوظ پناہ گاہیں تلاش کرتے ہیں اور ہم یہ کام جاری رکھیں گے۔'

مزیدپڑھیں:پاکستان کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہیں،امریکا

افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کو پاکستان کی سرزمین پر نشانہ بنانے سے قبل پاکستان کو آگاہ نہ کرنے سے اعتماد کی کمی کے اظہار کے حوالے سے کیے جانے والے سوال پر مارک ٹونر کا کہنا تھا، 'آپریشنل سیکیورٹی کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔'

ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا، حقانی نیٹ ورک سمیت افغان طالبان گروپوں کے حوالے سے پاکستان کی اعلیٰ قیادت سے مسلسل اپنے خدشات کا اظہار کرتا آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملامنصور کو کہاں نشانہ بنایا گیا؟ امریکا ’لاعلم’

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی حکام کے ساتھ کام کرتے رہیں گے اور دہشت گردی کے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے انھیں درکار سازوسامان کی فراہمی اور امداد جاری رکھیں گے۔

مارک ٹونر کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس بات کا اشارہ دینے کے لیے بھی پاکستان کے ساتھ انٹیلی جنس اور دیگر معلومات کا اشتراک کرتے ہیں کہ دہشت گرد ان کی سرزمین پر محفوظ پناہ گاہیں تلاش کر رہے ہیں۔

ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہا تھا کہ حقانی نیٹ ورک طالبان کی کارروائیوں کا ایک اہم اور سب سے مہلک حصہ ہے۔

یہ خبر 26 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں