واشنگٹن: ایک اہم امریکی سینیٹر ایڈ مارکی نے خبردار کیا ہے کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں ہندوستان کی شمولیت سے جنوبی ایشیا میں ایک 'نہ ختم ہونے والی' ایٹمی دوڑ کا آغاز ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ این ایس جی ایک کثیر القومی باڈی ہے جو جوہری پھیلاؤ کو کم سے کم کرنے کے سلسلے میں حساس ایٹمی مواد کی برآمدات، دوبارہ منتقلی اور حفاظت وغیرہ کی نگرانی کرتی ہے۔

سینیٹرمارکی نے جنوبی ایشیا کے لیے امریکا کی اسسٹنٹ سیکریٹری نشا بسوال کو خبردار کرتے ہوئے کہا، 'جو کچھ آپ کر رہے ہیں، اس سے ایک ایسا ماحول پیدا ہوجائے گا جو کبھی نہ ختم ہونے والے ایک سائیکل کو جنم دے گا، جس کے بعد پھر جنگی ایٹمی ہتھیاروں سمیت دیگر جوہری ہتھیار تیار کیے جائیں گے'۔

امریکا-ہندوستان تعلقات کے حوالے سے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی سماعت کے دوران سینیٹر مارکی نے امریکی عہدیداران کو یاد دلایا کہ اوباما انتظامیہ کی ہندوستان کو این ایس جی میں شمولیت میں مدد دینا خطرناک اور غیر ضروری ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہندوستان کو دی جانے والی ان مراعات سے پاکستان بھی اپنی جوہری صلاحیت میں اضافہ کرے گا، جو ایک بہت خطرناک رجحان ہے، خاص طور پر اُس وقت جبکہ ہم جوہری ہتھیاروں کے غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں میں جانے کے حوالے سے کافی فکرمند ہیں۔'

واضح رے کہ امریکی انتظامیہ 2010 سے این ایس جی میں ہندوستان کی شمولیت کی کوششوں کی حمایت کرتی آئی ہے۔

سینیٹر مارکی کا کہنا تھا کہ 'اگر ہندوستان این ایس جی کی رکنیت حاصل کرلیتا ہے تو وہ واحد حکومت ہوگی جو نیوکلیئر نان پرولیفریشن ٹریٹی (این پی ٹی) کا حصہ نہیں ہوگی'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ امریکا، ہندوستان کو رعایت دیتا آیا ہے، جن میں 1980 میں یورینئیم کی فروخت بھی شامل ہے جبکہ 2008 میں مکمل شرائط پوری کیے بغیر ہی امریکا نے ہندوستان کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا۔

اس موقع پر اسسٹنٹ سیکریٹری بسوال نے کہا کہ صدر براک اوباما نے یہ یقین دلایا ہے کہ ہندوستان شرائط پر پورا اترتا ہے اور این ایس جی میں شمولیت کے لیے تیار ہے۔

تاہم سینیٹر مارکی نے اُن کی اس بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ 'میرا نہیں خیال کہ این ایس جی کی شرائط کو واضح طور پر پڑھنے سے اس منطقی انجام پر پہنچا جاسکتا ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 2008 میں جب امریکا نے ہندوستان کو رعایت دی تھی تو اُس وقت بھی پاکستان نے خبردار کیا تھا کہ اس معاہدے سے جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوجائے گی۔

انھوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ہم ہندوستان کو رعایت دے رہے ہیں تو ہم پاکستان کو اپنی مرضی کرنے سے کس طرح سے روک سکتے ہیں؟

یہ خبر 26مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں