چکوال: صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں 2 ہزار ایم اے پاس امیدواروں نے محکمہ تعلیم میں چپڑاسی اور مالی کے عہدوں کے لیے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔

چکوال میں 2ہزار گریجویٹ اور ماسٹرز ڈگری کے حامل امیدواروں نے محکمہ تعلیم میں گریڈ 4 کی 653 اسامیوں پر درخواستیں جمع کروائیں۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق نچلے درجوں کی اسامیوں کے لیے مقامی اسکول میں 9 ہزار سے زائد امیدوار انٹرویو دینے کے لیے جمع ہوئے، اسی دوران اسکول میں بھگڈر مچنے سے 2 امیدوار زخمی بھی ہوئے اور صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس بھی طلب کی گئی۔

اسکول میں انٹرویو دینے والی ایک امیدوار نوشابہ نے بتایا کہ مجھے اپنے بچے کی پرورش کے لیے اس نوکری کی ضرورت ہے، گو کہ میں نے چیراسی کی پوسٹ کے لیے درخواست جمع کروائی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ مجھے یہ نوکری نہیں ملی گی کیونکہ سرکاری نوکری حاصل کرنے کے لیے سیاسی اثر و رسوخ رکھنا ضروری ہے۔

33سالہ نوشابہ ’ہلیتھ اور فزیکل ایجوکیشن‘ میں ماسٹرز کی ڈگری لینے کے باوجود کوئی مناسب نوکری حاصل کرنے سے قاصر ہیں، اب ان کے پاس چکوال میں محکمہ تعلیم میں چپڑاسی اور نائب قاصد کی پوسٹ پر درخواست جمع کروانے کے علاوہ چارہ نہیں۔

چکوال کے قریبی گاؤں کرہان کی رہائشی 33سالہ نوشابہ کا کہنا تھا کہ گاؤں کے کونسلر کے پاس مقامی لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے وقت نہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے نوشابہ نے مزید بتایا کہ مقامی سیاستدانوں کی سفارش پر چیراسی، مالی، ڈرائیوز اور لیب اٹینڈنٹ کے عہدوں کے لیے پہلے ہی امیدوار منتخب ہو چکے ہیں اور اس کو یہ نوکری اس لیے نہیں مل سکتی کیونکہ میرے پاس کوئی سیاسی اثر و رسوخ نہیں۔

اس حوالے سے جب محکمہ تعلیم کے افسران نے اعتراف کیا کہ اگرچہ شعبے میں ان عہدوں میں بھرتی کے لیے باقاعدہ اشتہار کے بعد امیدواروں کو انٹرویو کے لیے بلایا گیا ہے لیکن یہ تمام اعلانات اور اشتہارات صرف خانہ پوری کے لیے کیے جاتے ہیں، ان عہدوں پراعلانات سے پہلے امیدوار منتخب کرلیے جاتے ہیں، چھٹی جماعت کی پوسٹس کیلئے ہمیشہ سیاسی بنیادوں پر امیدوار کو منتخب کیا جاتا ہے۔

انٹرویو دینے کے انتظار میں کھڑی ایک امیدوار آمنہ فردوس نے بتایا کہ اس کا شوہر تعلیم یافتہ نہیں ہے، ان کے پاس دو گائے ہیں، اس کے باوجود ان کا گزرا مشکل سے ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ چیراسی کی نوکری کرنا چاہتی ہیں تاہم وہ نوکری ملنے کے حوالے سے پر امید نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے 2007 میں ایم اے کیا تھا، اس وقت سے نوکری کی تلاش میں ہے لیکن اب تک کوئی اچھی نوکری حاصل کرنے میں ناکام ہے اور مجھے یہ نوکری بھی ملتی ہوئی نظر نہیں آرہی۔

عدیلہ نذر نے انگلش لٹریچر میں ماسٹرز کیا ہے اور انہوں نے بی ایس 4 لیب اٹینڈنٹ کی پوسٹ میں اپلائی کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’جتنی میری تعلیم ہے،مجھے تو گریڈ 17 کی نوکری ملنی چاہیے‘، میں نے نیشنل ٹیسٹنگ سروس( این ٹی ایس ) کے تحت استاد بننے کے لیے ٹیسٹ بھی پاس کیا لیکن مجھے وہ نوکری بھی نہیں ملی۔

نائب قاصد کے عہدے کے لیے درخواست جمع کرانے والے اسرار حسین نے بتایا کہ میں نے ہیلتھ اور ایجوکیشن میں ایم اے مکمل کیا لیکن کوئی کاروبار شروع کرنے کے لیے اتنا پیسہ بھی نہیں ہے، میں اچھی نوکری کی تلاش کے لئے خاک بھی چھان چکا ہوں لیکن کامیاب نہ ہوسکا، اب مجبورا نائب قاصد کے عہدے پر نوکری کرنا چاہتا ہوں۔

اس حوالے سے رکن قومی اسمبلی ممتاز خان نےڈان کو بتایا کہ میرے پاس کئی امیدوار اس لیے آئے کہ میں ان کو نوکری دلانے میں مدد کرسکوں لیکن چھوٹے عہدے جیسے کلرک، مالی، چپڑاسی وغیرہ کے لیے میرٹ کے مطابق امیدواروں کو منتخب کیا جاتا ہے۔

جب محکمہ تعلیم کے ایگزیکٹیو ڈسٹرکٹ افسر ڈاکٹر غلام مرتضٰی سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بہت سے اعلیٰ یافتہ امیدواروں نے اس امید پر بیک وقت گریڈ چار اور دیگر عہدوں کے لیے بھی درخواستیں جمع کروائی ہیں لیکن ان کو اس طرح نوکری نہیں مل سکتی، ان عہدوں کے لیے میرٹ کی بنیاد پر امیدواروں کا انتخا ب کیا جائے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

solani May 26, 2016 11:45pm
Us insan ki kiya kimat hae jo nakal kar kay ya MA ki degree kharid lay, saari zindgi bachpan say jawani tak school may sakht mehnat kare wo degree ka haq daar hota hae. Hamaray log her chiz short cut sonchtay hae islea mulk ki ye haalat hae. Parhai per mehnat mushakat to karna hi nahi hae, ab kiya kiya jae. Hamary Nabi(peuh) " ILM kay lea Chin jana ho to jao". Kuch samaj may aaya parhai kiya chiz hoti hae.