لندن: برطانیہ میں گزشتہ ایک سال کے دوران سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والوں میں پاکستانیوں نے تعداد کے اعتبار سے جنگ زدہ شام سے آنے والے مہاجرین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

برطانیہ کی سرکاری ویب سائٹ پر مارچ 2015 سے مارچ 2016 کے دوران کے جاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لیے درخواستوں کی تعداد میں 38 فیصد اضافہ ہوا۔

مارچ 2016 میں ختم ہونے والے سال میں 34 ہزار 687 افراد نے سیاسی پناہ کی درخواست دی، جو ستمبر 2004 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔

اس عرصے کے دوران سیاسی پناہ کے لیے سب سے زیادہ تعداد میں ایران کے شہریوں نے درخواستیں دی تھیں اور برطانوی حکام کو سیاسی پناہ کے لیے ایران سے 4 ہزار 305 درخواستیں موصول ہوئیں۔

اس کے بعد برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والوں میں اریٹریا کا نمبر آتا ہے، جہاں سے 3 ہزار 321 درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ عراق سے 2 ہزار 805 اور سوڈان سے 2 ہزار 769 افراد نے سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی۔

پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں سیاسی اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے تایم حیران کن طور پر سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد جنگ زدہ شام کے شہریوں سے کئی زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: براہمداغ بگٹی کی سوئٹزرلینڈ میں پناہ کی درخواست مسترد

مارچ 2015 سے مارچ 2016 کے دوران 2 ہزار 669 پاکستانیوں نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی، جبکہ اس کے مقابلے میں شام سے موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد 2 ہزار 539 تھی۔

مارچ 2016 کو ختم ہونے والے سال میں پناہ کے لیے درخواستیں کفالت کرنے والوں کے ساتھ 30 فیصد اضافے کے ساتھ 41 ہزار 563 تھیں، اس طرح ہر 5 درخواستوں میں سے ایک درخواست ایسے شخص کی تھی جس کی کفالت کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی برطانیہ میں موجود تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق اس دوران پناہ کی 3 ہزار 206 درخواستیں ایسے بچوں کی تھیں، جن کا کوئی ڈیپندنٹ یا کفالت کرنے والا نہیں تھا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ایسے بچوں کی درخواستوں میں 57 فیصد اضافہ ہوا۔

ایک سال کے عرصے میں یورپی ممالک میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والوں میں برطانیہ نویں نمبر پر رہا، جہاں ڈیپنڈنٹس کے ساتھ 42 ہزار افراد نے پناہ کی درخواست دی۔

اسی عرصے میں جرمنی میں 5 لاکھ 62 ہزار، سوئیڈن میں ایک لاکھ 59 ہزار اور ہنگری میں ایک لاکھ 42 افراد نے سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں، جو مجموعی طور پر تمام یورپی ممالک میں پناہ کی درخواستوں کا 62 فیصد بنتی ہیں۔

مارچ 2015 سے مارچ 2016 کے دوران برطانیہ نے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد افراد کو ’وَرک ویزے‘ بھی جاری کیے، جبکہ ’اسٹڈی ویزے‘ 2 لاکھ 6 ہزار سے زائد افراد کو جاری کیے گئے۔

فیملی ویزا کی کٹیگری میں 38 ہزار 274 خاندانوں کو ویزے جاری کیے گئے، جو مارچ 2014 میں ختم ہونے والے سال کے مقابلے میں 11 فیصد زائد ہیں۔

اس عرصے میں برطانیہ سے 11 ہزار 637 کو بے دخل بھی کیا گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 8 فیصد کم ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں