اسلام آباد: لندن علاج کی غرض سے جانے والے وزیراعظم نے پیر کے روز وفاقی کابینہ اور قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا، نواز شریف اس اجلاس کی صدارت ویڈیو لنک کے ذریعے کریں گے جس کے بعد متعدد اطراف سے حکومتی زمام کار چلانے کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے آئینی بحران کے حوالے سے تمام افواہوں کے خاتمے پر زور دیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں تمام وفاقی وزراء شریک ہوں گے۔

اس کے علاوہ وزیراعظم پیر کے روز ہی قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے جس میں شرکت کیلئے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو دعوت دے دی گئی ہے۔

اجلاس میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ اور اہداف کی منظوری دی جائے گی۔



وزیراعظم لندن سے ریاستی امور کی نگرانی کر رہے ہیں، وزیراعظم کو ملکی امور سے باخبر رکھا جا رہا ہے۔

ترجمان وزیراعظم ہاؤس

ادھر وزیراعظم ہاؤس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور دیگر وزراء نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کی غیرموجودگی میں حکومتی امور چلانے سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں بجٹ سے متعلق بھی معاملات زیر غور آئے۔

وزیراعظم کا منگل کے روز لندن میں دل کا آپریشن ہوگا

خیال رہے کہ اس قبل میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں ترجمان وزیراعظم ہاوس نے کہا تھا کہ آئندہ ہفتے منگل کے روز وزیراعظم کا لندن میں دل کا آپریشن ہوگا۔

ترجمان وزیراعظم ہاؤس کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو معالجین نے آپریشن کا مشورہ دیا اور وہ آپریشن کے بعد معالجین کی مشاورت سے وطن واپسی کا فیصلہ کریں گے۔

'وزیراعظم آپریشن کے فوری بعد اپنی ذمہ داریاں سرانجام دینا شروع کردیں گے'۔

ترجمان وزیراعظم ہاوس کا کہنا ہے کہ 'وزیراعظم کے موجودہ اور سابقہ علاج کے تمام اخراجات ان کا خاندان برداشت کر رہا ہے، وزیراعظم کے علاج، معائنہ، آنے جانے کے اخراجات سرکاری خزانے سے ادا نہیں کیے جا رہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے دل کے آپریشن کے لیے امریکا سے بھی 2 ڈاکٹروں کو لندن بلا لیا گیا ہے، دونوں امریکی ڈاکٹر کل کسی وقت لندن پہنچیں گے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ دونوں ڈاکٹر آپریشن سے قبل وزیراعظم کا معائنہ کریں گے اور رپورٹس دیکھیں گے جبکہ دونوں امریکی ڈاکٹر آپریشن کے دوران بھی موجود رہے گے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کو امریکا بھیجنے کی بھی تجویز دی گئی تھی تاہم لندن میں موجود ڈاکٹروں نے وزیراعظم نواز شریف کو امریکا بھجوانے سے منع کردیا۔

وزیراعظم لندن سے ریاستی امور کی نگرانی کررہے ہیں

افتخار محمد چوہدری کے مطالبات


• وزیراعظم نواز شریف کی غیر موجودگی میں حکومت کو عبوری وزیراعظم منتخب کرنا چاہیے۔

• وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کی ذمہ داریاں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو دینے کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوا۔

وزیراعظم ہاوس کے ترجمان نے کہا تھا کہ وزیراعظم لندن سے ریاستی امور کی نگرانی کر رہے ہیں، وزیراعظم کو ملکی امور سے باخبر رکھا جا رہا ہے اور اس حوالے سے قطعا کوئی التوا یا تاخیر نہیں ہو رہی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم وفاقی کابینہ کے ارکان سے رابطے میں ہیں، وزیراعظم کو ان کا اسٹاف تمام معاونت فراہم کر رہا ہے، 'وزیراعظم کو پرنسپل سیکرٹری، ملٹری سیکرٹری اور دیگر اسٹاف معاونت فراہم کررہے ہیں'۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایات متعلقہ حکام تک پہنچائی جا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی غیر موجودگی میں ریاستی امور چلانے کے حوالے سے متعدد سیاست دانوں نے سوال اٹھائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت نواز شریف کی غیر موجودگی میں ملک کے انتظامی معاملات چلانے کیلئے عبوری وزیراعظم کو منتخب کریں۔

نواز شریف کی غیر موجودگی عبوری وزیراعظم کی ضرورت، افتخار محمد چوہدری

سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے ملک کو آئینی بحران کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی غیر موجودگی میں حکومت کو عبوری وزیراعظم منتخب کرنا چاہیے۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار محمد چوہدری نے مزید کہا تھا کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی کوئی اور کام نہیں کرسکتا۔

انھوں نے کہا کہ ایسا کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے کہ جس کے مطابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کی ذمہ داریاں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار چلائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سادہ اکثریت کے ذریعے حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی کو عبوری وزیراعظم بنایا جاسکتا ہے اور اس کیلئے کسی آئینی ترمیم کی ضرورت بھی نہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

ahmaq May 29, 2016 09:12am
There is need of ammending constitution for next amndment for creating a space for temporary prime minister, deputy prime minister or a prime minister when the real pm is incapacitated or on leave due to any reason what so ever.
foolnstupid May 29, 2016 10:55am
I remember an incident of District Accounts office Rawalpindi in 1990s. There was a corrupt officer in a branch of that office. Once he got seriosly ill even then he came to his office on daily bases using a cot. He did not go on leave for fear of losing the seat once he goes on leave. Ultimately he died. ı find resemblence here.