اسلام آباد: پاکستان ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے مانع حمل اور خاندانی منصوبہ بندی کی مصنوعات کے اشتہارات نشر کی پابندی عائد کرنے کے کچھ دنوں کے بعد ہی اسے ہٹادیا۔

پیمرا کے نظرثانی کردہ ایک نوٹس میں ہفتے کے روز بتایا گیا کہ جب تک اتھارٹی کی جانب سے پالیسی تشکیل نہیں دی جاتی، ایسے اشتہارات پر پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: خاندانی منصوبہ بندی،مانع حمل اشتہارات پرپابندی

تاہم پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز کو ہدایت جاری کی ہیں کہ اس طرح کے اشہارات کو پرائم ٹائم یعنی رات گیارہ بجے تک نشر نہ کیا جائے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ پرائم ٹائم 'بچوں کے ٹی وی دیکھنے کا وقت' ہوتا ہے جبکہ اس طرح کے اشتہارات میں زبان اور تصاویر کا مقامی ثقافتی اقدار کے مطابق خیال رکھا جائے۔

پیمرا بورڈ اب اس معاملے پر غور کرنے کے بعد پالیسی ہدایات جاری کرے گا۔

اس پابندی کو جمعرات کے روز نافذ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کنڈوم کے ’نازیبا‘ اشتہار پر پابندی

پیمرا کے گزشتہ نوٹیفکیشن کے مطابق، 'عام عوام ان مصنوعات کے اشتہارات نشر ہونے سے معصوم بچوں کے ذہنوں پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے بہت زیادہ تحفظات کا شکار ہے'۔

مزید کہا گیا کہ والدین نے ان مصنوعات کے اشتہارات نشر کرنے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔

مزید جانیں: خاندانی منصوبہ بندی کے اشتہار پر پابندی

ریگولیٹری باڈی نے خبردار کیا تھا کہ ان ہدایات پر عمل نہ کرنے والے میڈیا اداروں کے خلاف پیمرا قوانین کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ تاہم سول سوسائٹی اور سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد اتھارٹی نے ہفتے کو اس پابندی کو ختم کردیا۔

ایک سینئر پیمرا افسر نے اعتراف کیا کہ ایسے معاملات کے حوالے سے پیمرا کے پاس کوئی وضع کردہ طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پیمرا کا کرائم شوز پر پابندی کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی درمیانی راستہ اختیار کرنا ہوگا کیوں کہ خاندانی منصوبہ بندی بھی ضروری ہے تاہم ایسے اشتہارات کو حد کو پار نہیں کرنے دیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ متوقع پیمرا بورڈ اجلاس میں یہ معاملہ ممکنہ طور پر زیر غور آئے گا۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس بھی پیمرا نے ایک کنڈوم برانڈ کے اشتہار کے حوالے سے شکایات موصول ہونے کی وجہ سے اسے غیر اخلاقی اور مذہبی عقائد کے خلاف قرار دے کر پابندی لگا دی تھی۔

پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کے معاملات پر بات چیت سے گریز کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک تہائی پاکستانیوں کو خاندانی منصوبہ بندی کی معلومات اور سہولیات تک رسائی نہیں ہے، جبکہ ملک کی آبادی میں بھی بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔

یہ خبر 29 مئی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں