خانیوال: صوبہ پنجاب کے شہر خانیوال میں ایک 18 سالہ لڑکی ریپ کی کوشش کے دوران نجی کلینک کی دوسری منزل سے چھلانگ لگانے کے باعث ہلاک جبکہ لڑکی کی خالہ شدید زخمی ہوگئی۔

خانیوال کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) جہانزیب نذیر خان کے مطابق خانیوال کے علاقے بلاک نمبر 5 میں نامعلوم نوجوانوں نے خالہ بھانجی کو اغوا کیا اور انھیں 2 منزلہ نجی کلینک میں لے گئے۔

ملزمان نے خالہ بھانجی کے ریپ کی کوشش کی تاہم اس سے بچنے کے لیے پہلے لڑکی نے اور بعدازاں اس کی خالہ نے بھی چھت سے چھلانگ لگا دی۔

مزید پڑھیں:لاہور میں نجی اسکول کے استاد کا طالبعلم سے 'ریپ'

چھلانگ لگانے کے نتیجے میں 18 سالہ لڑکی کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی، جبکہ اس کی خالہ کو زخمی حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز (ڈی ایچ کیو) ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچی اور لڑکی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

پولیس نے مذکورہ کلینک کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا جبکہ تفتیش کا آغاز کردیا گیا۔

حالیہ دنوں میں پنجاب سمیت پورے ملک میں خواتین اور بچوں کے ریپ کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

رواں ماہ 21 مئی کو بھی پنجاب کے ضلع لیہ میں زکوٰۃ دینے کے بہانے ایک نابینا خاتون کے مبینہ ریپ کا انکشاف ہوا۔

رواں ماہ کے آغاز میں بھی صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے کاہنہ میں ایک کم عمر لڑکی کے مبینہ ریپ کے الزام میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عمران بابر جمیل کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اس سے قبل مارچ میں فیصل آباد کے علاقے محلہ یوسف آباد میں مبینہ طور پر ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ملزمان لڑکی کو اغوا کر کے لے گئے اور 2 روز تک ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد لڑکی کو گھر کے دروازے پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

گذشتہ برس دسمبر میں بھی لاہور کے علاقے مال روڈ کے قریب ایک گیسٹ ہاؤس میں 15 سالہ لڑکی سے مبینہ طور پر ’گینگ ریپ‘ کا واقعہ پیش آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:گینگ ریپ کی شکارخاتون کاسپریم کورٹ سے رجوع

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق 2015 میں 939 خواتین کو جنسی تشدد، 279 کو گھریلو تشدد جبکہ 143 خواتین کو تیزاب کے حملے کا نشانہ بنایا گیا۔

کمیشن کے مطابق 833 خواتین کو اغوا کیا گیا جبکہ 777 نے خودکشی کی یا اس کی کوشش کی۔

جنوری اور مئی 2015 کے درمیان 9 افراد کو ریپ کے الزام میں پھانسی دی گئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

sana shakoor May 30, 2016 07:32pm
An 18 year old along with her aunt committed suicide so as not to get raped every newspaper has front news about women protecting law every news channel is showing news about women protecting law all politicians are criticizing about women protection law . NOW PLEASE TELL ME WHERE IS THE WOMEN PROTECTING LAW IN THIS CASE ?
Imran May 31, 2016 02:05pm
جنگل کا قانون ہے۔ ابھی تو اور بڑھے گا یہ کام۔