جدہ: تہران کی جانب سے رواں سال ایرانی حاجیوں کیلئے حج میں رکاوٹ پیدا کرنے کے الزام پر سعودی عرب نے ایرانی شہریوں کی سعودیہ آمد کیلئے ان کی شرائط کو 'ناقابل قبول' قرار دے دیا۔

خبر رساں اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اپنے برطانوی ہم منصب فلپ ہمود کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'ایرانی حج کے دوران مظاہروں سمیت دیگر چیزوں کے استحقاق کا مطالبہ کررہے ہیں، جس سے حج کے دوران بدامنی کا خدشہ ہے'۔

گذشتہ روز تہران نے کہا تھا کہ رواں سال ایرانی شہری حج نہیں کرسکیں گے اور ساتھ ہی ریاض پر الزام لگایا تھا کہ وہ 'اللہ کی جانب جانے والے راستے سے انھیں روک رہا ہے'۔

مزید پڑھیں: معاہدےمیں ناکامی،ایرانی شہری حج نہیں کرسکیں گے

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ہر سال دنیا کے 70 ممالک سے حج یادداشتوں پر دستخط کرتا ہے، جس کا مقصد 'حاجیوں کی سیکیورٹی اور تحفظ کی یقین دہانی' کروانا ہے۔

انھوں نے کہا کہ رواں سال کیلئے ایران نے مذکورہ یادداشت پر دستخط کرنے سے انکار کردیا اور ریاض پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات اور فضائی رابطہ منقطع ہونے کے باوجود وہ ایرانی حاجیوں کو سفری سہولیات فراہم کریں۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'اگر یہ سب اقدامات اور طریقہ کار کے حوالے سے ہے، تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم ان ذمہ داریوں کو ادا کرنے کیلئے اپنے فرائض سے زیادہ کررہے ہیں'۔

یاد رہے کہ مذکورہ معاملے کے حل کیلئے ایرانی وفد نے گذشتہ ہفتے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا تاہم اس معاملے میں ڈیڈ لاک تاحال قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منیٰ میں بھگدڑ، 717 حجاج جاں بحق

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ایرانی وزیر ثقافت کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے کشیدہ تعلقات کی بناء پر ایران رواں سال ستمبر میں ایرانی شہریوں کے حج کی ادائیگی کے حوالے سے سعودیہ سے معاہدہ کرنے میں ناکام رہا۔

اس حوالے سے ایک ایرانی وفد سے گذشتہ ماہ سعودی عرب میں مذاکرات کے 4 ادوار بھی ہوئے تھے، تاہم چونکہ ایران میں سعودی سفارت خانہ رواں برس جنوری سے بند ہے اور سعودیہ میں ایرانی پروازیں بھی تعطل کا شکار ہیں، یہ مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار رہے۔

اس وقت ایران کے وزیر ثقافت علی جنتی نے سعوی عرب پر الزام لگایا تھا کہ 'ابھی تک انتظامات نہیں ہوسکے اور اب بہت دیر ہوچکی ہے، اس معاملے کو سعودیوں کی جانب سے سبوتاژ کیا جارہا ہے، ان کارویہ سرد اور نامناسب تھا، انھوں نے ایرانی حجاج کو ویزہ کے اجراء اور ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی کی فراہمی کے حوالے سے ہماری تجاویز قبول نہیں کیں۔'

ایران کی جانب سے زور دیا جارہا ہے کہ سعودی عرب، تہران میں موجود سوئس سفارت خانے کے ذریعے ویزے جاری کرے، جو رواں برس جنوری سے سعودی سفارت خانے کی بندش کے بعد سے سعودی عرب کے معاملات دیکھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودیہ کا ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان

دوسری جانب ایک بڑا مسئلہ حجاج کی سیکیورٹی بھی ہے کیونکہ گذشتہ برس حج کے دوران منیٰ میں بھگڈر مچنے سے جان کی بازی ہارنے والے 2 ہزار غیر ملکی حجاج میں سے 464 حجاج ایران سے تھے۔

واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد مشتعل مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔

واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

زیدی May 31, 2016 12:47am
آزاد ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئے ہونے والےاقدامات کے بارے میں اطمینان حاصل کریں خاص طور پر جبکہ پچھلے سال آ ٹھ ہزار افراد شہید کر دیے ناقص انتظامات کی وجہ سے اور دفن کرنے میں تو حد ھی کر دی اب اگر کوئی ضمانت مانگتا ہے تو اس پر الزام لگاکر اسی کو قصور وار بنایا جا رہا ہے