اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے خبردار کیا ہے کہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کے طالبان امیر مقرر ہونے کے بعد افغانستان میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوگا۔

ڈیفنس آف پاکستان کونسل (ڈی پی سی) کے اجلاس کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو یہ سوچ رہے ہیں کہ مولوی ہیبت اللہ محض ایک عالم اور مبلغ ہیں، وہ جلد ایک عسکریت پسند کمانڈر کے طور پر ان کی مہارت کا مشاہدہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ہیبت اللہ اخونزادہ افغان طالبان کے نئے امیر مقرر

انہوں نے کہا کہ امریکا نے ایک بار پھر افغانستان میں تشدد کو ہوا دی ہے اس لیے حالات کا ذمہ دار بھی اسے ہی ٹھہرایا جانا چاہیے، جبکہ ملا اختر منصور کی ہلاکت قتل کیے جانے کے مترادف ہے۔

مولانا سمیع الحق نے افغانستان میں امریکا کے حالیہ اقدامات کو افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو ڈی ریل کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملا منصور کی ہلاکت سے طالبان کا اتحاد قائم ہونے میں مدد ملے گی، کیونکہ جلد طالبان کے تمام دھڑوں کو یہ احساس ہوجائے گا کہ امریکا سے امن کی بات لاحاصل ہے۔

مزید پڑھیں: مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کون ہیں؟

طالبان کی نئی قیادت کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں ہر کوئی ہر کسی کو جانتا ہے، یہ ڈجیٹل دور ہے جس میں ہر کوئی پوری دنیا سے رابطے میں رہ سکتا ہے۔

قبل ازایں جماعت الدعوۃ کی جانب سے ڈی پی سی کے اجلاس میں خطے سے امریکی فورسز کے نکل جانے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'ہیبت اللہ کانام دہشت گردوں کی فہرست میں نہیں'

شرکا کا کہنا تھا کہ سیاسی اور مذہبی گروپوں کو ڈرون حملوں کے خلاف اور ملک کے دفاع کے لیے متحد ہونا چاہیے۔

یہ خبر 31 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

foolnstupid May 31, 2016 10:04am
dunya itni bey khaber naheyin’ہیبت اللہ کے ماتحت پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوگا
زیدی May 31, 2016 03:47pm
دہشت گردوں کے سھولت کاروں کو صرف کراچی میں ہی گرفتار کر نا ہے جبکہ دہشت گردی کا اقرار کرنے والوں کی حمایت کا اعلان کرنے والے افراد آزادانہ اپنے بیانات کے زریعے دہشت گردوں کا دفع کر رہے ہیں