ضرب عضب: ’سلیپر سیل‘ کا خاتمہ جاری

اپ ڈیٹ 31 مئ 2016
دہشت گردوں کے اہم ٹھکانوں کو تباہ  کرنے  کے بعد  کومبنگ کارروائی  شروع— فوٹو/اے ایف پی
دہشت گردوں کے اہم ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے بعد کومبنگ کارروائی شروع— فوٹو/اے ایف پی

پشاور : کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمٰن نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا اورفاٹا میں آپریشن ضرب عضب کے بعد فوج ان علاقوں سے عسکریت پسندوں کے نیٹ روک کے ساتھ ساتھ سلیپر سیل ختم کرنے کے لیے ’کومبنگ آپریشن‘ کر رہی ہے۔

خطے میں سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کور کمانڈر نے کہا کہ فاٹا میں 99.2 فیصد علاقے فورسز کے قبضے میں ہیں، شمالی وزیرستان اور خیبر پختونخوا سے ملحقہ افغان سرحد کے باقی ماندہ صرف 0.8 فیصد علاقے کو جلد کلیئر کروا لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : ملک بھرمیں'کومبنگ آپریشنز'جاری ہیں،آرمی چیف

انہوں نے بتایا کہ فاٹا میں 100،927 مربع کلو میٹر کو کلیئر کروا لیا گیا ہے لیکن خیبر پختونخوا میں راجل اورشمالی وزیرستان (لاورا مندی) میں 814 کلو میٹر علاقوں کو بعض تیکنیکی وجوہات کی وجہ سے کلیئر کروانا باقی ہے۔

افغان فوج کی سرحد پار علاقوں کے کنٹرول میں ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ممالک کے سیکیورٹی فورسز اپنی ذمہ داریاں نبھائیں تو عسکریت پسند ان علاقوں نقل وحرکت نہیں کرسکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ افغان فوج اپنے علاقوں میں دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں اورپاکستانی فورسز بارڈر کی وجہ سے ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتے۔

انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں 2021 تک نیم فوجی دستے فرنٹیئر کور (ایف سی) اور لیویز سیکیورٹی انتظامات مکمل طور پر سنبھال لیں گے، اگر حالات ساز گار رہے تو 2019 تک ان علاقوں میں بحالی کا کام بھی مکمل ہوجائے گا۔

کور کمانڈر نے بتایا کہ ایف سی کے ان علاقوں میں 79 ونگز تعینات ہیں، واضح رہے کہ ایک ونگ میں 700 سے 800 جوان شامل ہوتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمٰن کے مطابق رواں برس اگست میں ان کی تعداد میں مزید 10 ونگز کا اضافہ کیا جائے گا۔

فاٹا میں آئی ڈی پیز کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کور کمانڈر نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے گورنر کی توجہ ان علاقوں میں ناقص تعمیراتی کام اور سست روی کی طرف دلوائی گئی ہے، گورنر نے آرمی کو ان علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کیہدایت کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فوج کے انجینئرز شمالی اور جنوبی وزیرستان میں مصروف ہیں اس لیے وہ پورے فاٹا میں بحالی اور تعمیراتی کام پر توجہ مرکوز نہیں کر سکے۔

سرحدوں کی حفاظت

لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمٰن نے سرحدی حفاظت کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا کہ سیکیورٹی فورسز افغان سرحد کو بند کر چکے ہیں، پاکستان نے سرحد پر ہر 2 کلو میٹر کے بعد چیک پوسٹ قائم کی، پاکستان نے چترال سے جنوبی وزیرستان تک 353 چوکیاں قائم کی ہیں، تاہم افغانستان نے صرف 145 چیک پوسٹس بنائی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ طور خم بارڈر پر مینجمنٹ سسٹم کا آغاز کیا جا رہا ہے، جس میں سیکیورٹی فورسز کو بارڈر کے 20 کلومیٹر تک بغیر ویزے کے آمدورفت کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ فیڈرل انویسٹیگشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے حدود کو طور خم تک بڑھا دیا گیا ہے اورمستقبل میں بارڈر کے ساتھ 7 مزید اراندو (چترال)، ناواپاس (باجوڑ)، کھیر لچی (کرم ایجنسی)، غلام خان( شمالی وزیرستان) اور گورسل (جنوبی وزیر ستان) میں چیک پوسٹ قائم کی جائیں گی۔

کومبنگ آپریشن

کور کمانڈر نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے 8 اضلاع میں کور-10 اور کور-11 مشترکہ کارروائی کر رہی ہیں، کور-11 پشاور اور شانگلہ کے کئی علاقوں میں اب بھی موجود ہیں جبکہ کور-10 ہزارہ ڈویژن سے طور خم منتقل ہوگئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد دہشت گردوں کے اہم ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے بعد کومبنگ کارروائی شروع کرنا ہے، سیکیورٹی فورسز صوبے کے دہی اور شہری علاقوں میں 77 آپریشنز کرچکی ہے جن میں سے 151 دہشت گرد پکڑے گئے، ان سے خطرناک ہتھیار اور خود کش جیکٹس برآمد ہوئیں۔

آئی ڈی پیز کی واپسی

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز ملنے کی رفتار سست روی کا شکار ہے, فںڈز کی کمی سے فاٹا میں آئی ڈی پیز کے لیے تعمیراتی کام رکے ہوئے ہیں۔

کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمٰن نے بتایا کہ فاٹا میں فوجی آپریشن سے مکمل طور پر تباہ ہونے والے مکان کی تعمیر کے لیے متاثرہ خاندان کو 4 لاکھ روپے جبکہ جزوی طور پر تباہ ہونے والے گھروں کے لیے ایک لاکھ 60 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایاکہ حکومت نے اب تک صرف 5 ارب روپے جاری کیے ہیں جبکہ آپریشن سے متاثرہ خاندانوں کے لیے 32 ارب روپے درکار ہیں۔

پشاور کے کور کمانڈر نے یہ بھی بتایا کہ تعمیراتی کام کے لیے فوری طور پر 5 ارب 30 کروڑ روپے کی ضرورت ہے تاہم حکومت نے اب تک 3 ارب 60 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔

یہ خبر 31 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

زیدی May 31, 2016 04:03pm
سلیپر سیل یا دہشت گردوں کی فکری تربیت گاہیں کس کو پتہ نہیں خرم ذکی شہید کے قاتل کون ہیں