کوئٹہ: افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کو قومی شناختی کارڈ جاری کرنے کے الزام میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف ائی اے) نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام محمد بگٹی کو گرفتار کرلیا۔

ملا اختر منصور 6 مئی کو بلوچستان کے ضلع نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے، حملے کے بعد حکام نے ان کے پاس سے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ برآمد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ہلاک‘

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق 2007 میں نادرا سے ریٹائر ہونے والے غلام محمد بگٹی نے 2002 میں ملا اختر منصور کو قومی شناختی کارڈ کے اجرا میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

غلام محمد بگٹی کو کوئٹہ سے گرفتاری کے بعد تحقیقات کے لیے ریجنل دفتر منتقل کردیا گیا۔

ملامنصور کے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجرا کے لیے دستاویزات کی تصدیق کے الزام میں ایف آئی اے پہلے ہی قلعہ عبد اللہ کے سابق اسسٹنٹ کمشنر رفیق ترین کو گرفتار کر چکی ہے، جبکہ قلعہ عبد اللہ اور کوئٹہ سے 3 نادرا عہدیداران کو بھی گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ملا منصور رکاوٹ تھے تو مری مذاکرات کیسے ہوتے، نثار

ایف آئی اے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے۔

قلعہ عبد اللہ کے سابق نائب کمشنر حافظ محمد طاہر سے، ملا اختر منصور کو شناختی کارڈ جاری ہونے کے حوالے سے، پہلے ہی ایف آئی اے کی تحقیقات جاری ہیں۔

دستاویزی ریکارڈ کے مطابق ملا اختر منصور کو پرویز مشرف کے دور حکومت میں 2002 میں شناختی کارڈ جاری کیا گیا جبکہ 2012 میں اس کی تجدید کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی این اے رپورٹ میں ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق

بلوچستان میں ڈرون حملے اور ملا اختر منصور سے جعلی شناختی کارٖڈ اور پاسپورٹ ملنے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

دوسری جانب نادرا نے بھی ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں تقریباً 25 لاکھ خاندانوں کو جاری شناختی کارڈ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔

قلعہ عبداللہ کا ڈومیسائل

صوبہ بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ کے حکام کی جانب سے افغان طالبان رہنما ملا منصور کو 1999 میں ڈومیسائل جاری کیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

ولی محمد کے فرضی نام سے ملا منصور کو جاری کیے جانے والے ڈومیسائل پر چمن میں کاکڑ قبائل کا پتہ درج ہے اور مذکورہ ڈومیسائل پر اس وقت کے قلعہ عبداللہ کے ڈپٹی کمشنر کے دستخط موجود ہیں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مذکورہ ڈومیسائل کی کاپی حاصل کرکے اس وقت کے قلعہ عبداللہ کے ڈپٹی کمشنر حافظ محمد طاہر کے خلاف جاری تحقیقات کے دائرے کو مزید وسیع کردیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں