ہندوستان کا سنسر بورڈ ہمیشہ ہی بولی وڈ فلموں کا جائزہ نہایت سخت انداز میں لیتا ہے اور اب پروڈیوسر انوراگ کشیپ کی آنے والی فلم ’اڑتا پنجاب‘ بھی اس کی زد میں آگئی ہے۔

سینٹرل بورڈ فار فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) نے فلم 'اڑتا پنجاب' کو ریلیز کے لیے کلیئرنس نہیں دی، جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید فلم 17 جولائی کو سنیما گھروں کی زینت نہیں بن پائے گی۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق سی بی ایف سی نے فلم ’اڑتا پنجاب‘ میں متعدد جگہوں پر نازیبا جملے استعمال کرنے پر 89 مناظر کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور اب انہوں نے فلم کے پروڈیوسر سے کہا ہے کہ وہ اس کے ٹائٹل سے لفظ ’پنجاب‘ کو بھی ہٹا دیں۔

فلم کا جائزہ سنسر بورڈ کے چیف پہلاج نہلانی نے لیا جس کے بعد کمیٹی نے فلم کے اصل مقاصد کو سامنے نہ لانے پر سخت احکام جاری کیے اور ساتھ ہی فلم میں پنجاب کے بجائے ایک غیر حقیقی جگہ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

تاہم پروڈیوسر انوراگ کشیپ سنسر بورڈ کے اس فیصلے کے حوالے سے کافی ناراض نظر آئے۔

شمالی کوریا کی سخت حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے انوراگ کشیپ نے ٹوئٹر پر اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی، ساتھ ہی شوبز سے منسلک دیگر افراد نے بھی فن کی آزادی میں مداخلت پر سنسر بورڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انوراگ کشیپ کا کہنا تھا ’میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ شمالی کوریا میں رہنا کیسا لگتا ہوگا، اب تو جہاز پکڑنے کی بھی ضرورت نہیں‘۔

پروڈیوسر نے مزید کہا ’فلم اڑتا پنجاب جیسی ایماندار فلم کوئی اور نہیں اور جو بھی شخص یا پارٹی اس کے خلاف ہے، وہ دراصل منشیات کے فروغ میں حصہ دار ہوگا‘۔

ہدایت کار ہنسل مہتا نے اسے فریب یا سازش قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ 'محکمہ ایسی فلموں سے کیوں ڈرتا ہے جو حقیقت کی عکاس ہوں؟‘

کرن جوہر کے مطابق ’اڑتا پنجاب ہمارے دور کی حقیقت کو بیان کرتی ہے اور حقیقت کو سنسر کرنا فریب ہے، شوبز کو اس کے خلاف کھڑے ہونا چاہیے‘۔

فلم ’اڑتا پنجاب‘ میں شاہد کپور، کرینہ کپور خان، عالیہ بھٹ اور دلجیت دوسنجھ مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔

فلم میں ہندوستانی پنجاب میں نوجوانوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو پیش کیا گیا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں