روسی طیارے کی تباہی کے بدلےترکی زرتلافی کیلئے بھی تیار

28 جون 2016
ترک وزیراعظم بن علی یلدرم، روس اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے—فوٹو / اے پی
ترک وزیراعظم بن علی یلدرم، روس اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے—فوٹو / اے پی

انقرہ: ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو ان کا ملک روسی جنگی طیارے کی تباہی کے حوالے سے زر تلافی ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق ترک وزیراعظم نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے روس سے کہہ دیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو جنگی طیارے کی تباہی کے بدلے زر تلافی ادا کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ تباہ کرنے کا واقعہ: ترکی کی روس سے معافی

ترک وزیراعظم کا یہ بیان صدر رجب طیب اردگان کے اس بیان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے اسی واقعے پر روس سے معافی مانگتے ہوئے ہلاک پائلٹ کے لواحقین سے افسوس کا اظہار کیا تھا۔

واضح رہے کہ ترکی نے گزشتہ برس نومبر میں شامی سرحد کے قریب ایک روسی جنگی طیارے کو مار گرایا تھا جس کے نتیجے میں ایک روسی پائلٹ ہلاک ہوگیا تھا۔

اس واقعے پر روس نے شدید احتجاج کیا تھا اور اس کے ترکی کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور روس نے ترکی پر مختلف پابندیاں بھی عائد کردی تھیں۔

: مزید پڑھیں: ترکی نے پیٹھ میں خنجر گھونپا، روسی صدر

ترک وزیراعظم نے مزید کہا کہ صدر طیب اردگان ایک دو روز میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے بھی ملاقات کریں گے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے پر غور کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے طیارے کی تباہی کے معاملے پر ہم روس کے ساتھ سمجھوتے پر پہنچ چکے ہیں، اب ہم اس واقعے کو پیچھے چھوڑتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ واقعے کے بعد ترکی نے روس سے معافی مانگنے سے انکار کردیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ روسی طیارے نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور کئی بار دی جانے والی وارننگز کو بھی نظر انداز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی سے جنگ نہیں ہوگی، روس

تاہم روس نے ترکی پر اشتعال انگیزی کا الزام عائد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ اس نے ترکی کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں کی۔

واضح رہے کہ ترکی شام میں اُس گروپ کی حمایت کرتا ہے جو شامی صدر بشار الاسد کو عہدے سے ہٹانے کے لیے برسرپیکار ہے جبکہ روس بشار الاسد کا حمایتی ہے۔

ترکی اور اسرائیل کے تعلقات 6 برس بعد بحال

ترکی نے عالمی سطح پر اپنے تعلقات کی بہتری کے لیے کام شروع کردیا ہے اور روس سے معذرت کے بعد اسرائیل کے ساتھ بھی اس کے تعلقات 6 برس بعد بحال ہوگئے۔

ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بہتری کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط ہوگئے، جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کے ہاں اپنے سفیر بھی تعینات کریں گے۔

مزید پڑھیں: ترکی اور اسرائیل سفارتی تعلقات کی بحالی پر متفق

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق معاہدے پر ترک وزارت خارجہ کے نائب سیکرٹری فریدون سینیرلی اوغلو نے انقرہ میں جبکہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈورے گولڈ نے مقبوضہ بیت المقدس میں دستخط کیے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات اُس وقت کشیدہ ہوگئے تھے جب مئی 2010 میں غزہ کے لیے امداد لے جانے والے ترک بحری جہازوں کے قافلے پر اسرائیلی گارڈز نے حملہ کردیا تھا، جس کے نتیجے میں 10 ترک شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے حالیہ معاہدے میں غزہ کا سمندری محاصرہ ختم کرنے کی بات شامل نہیں جو ترکی کا اہم مطالبہ تھا تاہم انسانی بنیادوں پر امدادی سامان اسرائیلی بندرگاہوں کے ذریعے غزہ تک پہنچایا جاسکے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں