اگر تو آپ اس بات کے قائل نہیں کہ زمین تیزی سے گرم ہوئی ہے تو تصور کریں کہ آخری بار ماہانہ درجہ حرارت عالمی سطح پر اوسط درجے سے کم رہا تو ایسا فروری 1985 میں ہوا تھا۔

یعنی اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ 31 سال یا اس سے کم عمر ہیں تو آپ نے اپنی پوری زندگی کا ایک مہینہ بھی ایسا نہیں دیکھا جو اوسط درجہ حرارت سے زیادہ ٹھنڈا رہا ہو۔

امریکا کے سرکاری ادارے این او اے اے کے مطابق یہ ہمارے بزرگوں کے مقابلے میں بالکل مختلف دنیا ہے جس میں ہم رہ رہے ہیں، اور بہت جلد ایسا وقت بھی آنے والا ہے کہ دنیا میں بس ایسے لوگ باقی رہ جائیں گے جنھیں صرف اوسط سے زیادہ درجہ حرارت والے مہینوں کا سامنا ہوا ہے۔

گزشتہ دنوں انٹرنیشنل کورل ریف سمپوزیم میں این او اے اے کے کوآرڈرنیٹر مارک ایکین نے کہا کہ ایسا بہت تیزی سے ہورہا ہے۔

پین اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہری نمائیکل منن کا کہنا تھا کہ جب تک انسان روایتی ایندھن جلا کر زمین کے موسم کو گرم کرتے رہیں گے ویسے ویسے ہمارے اندر سے معمول یا اوسط درجہ حرارت کا احساس بھی ختم ہوتا چلا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم عام طور پر جس موسم کو گرم تصور کرتے ہیں وہ مستقبل میں اوسط سمجھا جائے گا، مگر سوال یہ ہے کہ مستقبل میں ہم جس موسم کو 'گرم' کہیں گے اس کی کیا تشریح ہوگی۔

گزشتہ دنوں این او اے اے نے ہی اعلان کیا تھا کہ مئی 2016 لگاتار 13 واں مہینہ ہے جو گرم ترین ریکارڈ ہوا ہے۔

ادارے کے مطابق مئی 2016 میں خشکی اور بحری اوسط درجہ حرارت میں 1.57 ڈگری فارن ہائیٹ اضافہ ہوا ہے اور مجموعی طور پر اوسط درجہ حرارت 58.6 فارن ہائیٹ رہا۔

موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ 2016 کے دوران ہمارے سیارے کا اب تک کا موسم انتہائی تشویشناک اور چونکا دینے والا رہا ہے، یعنی بہت زیادہ درجہ حرارت، جس کے باعث مارچ اور مئی میں برف پگھلنے کی شرح اتنی زیادہ تھی جتنی جولائی میں بھی دیکھنے میں نہیں آتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے سپر ایل نینو کو زیادہ ذمہ دار نہیں سمجھا جاسکتا، اب غیرمعمولی ہی معمول بن چکا ہے۔

این او اے اے کے مقابلے میں ناسا کے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ جولائی 1985 وہ آخری مہینہ تھا جب عالمی درجہ حرارت اوسط سے کم رہا تھا یعنی 370 مہینے لگاتار درجہ حرارت اوسط یا اسے زیادہ رہا۔

اب تک 2015 کو دنیا کا گرم ترین سال قرار دیا گیا تھا اور موجودہ سال کے 6 مہینوں کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ گزشتہ سال کا ریکارڈ ٹوٹنے کا 100 فیصد امکان ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں