کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ ان کی جانب سے ہائی پروفائل مقدمات کی پیروی کرنے والے تحقیقاتی افسران کو اضافی مراعات دی جائیں گی اور ایسی ہی مراعات پروسیکیوٹر کو بھی دی جائیں گی اگر وہ مقدمات میں کامیابی حاصل کریں گے۔

صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور حساس اداروں کے صوبائی عہدیداران شامل تھے۔

ان کے علاوہ صوبائی وزراء میں نثار کھوڑو، مراد علی شاہ، سہیل انور سیال، مرتضیٰ وہاب، مولابخش چانڈیو، ڈاکٹر قیوم سومرو اور صوبائی سکریٹریز شامل تھے۔

اس موقع پر سندھ پولیس کے آئی جی اے ڈی خواجہ نے اپیکس کمیٹی کو اویس شاہ کے اغوا کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مذکورہ کیس پر دن اور رات کام کررہی ہے۔ پولیس نے 145 چھاپے مارے ہیں۔

اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ کراچی کے 538 مقامات پر 2292 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت انتہائی خراب ہے اور متعدد کام بھی نہیں کررہے۔

انھوں ںے تجویز پیش کی کہ شہر کو 12 میگا پکسل کیمروں کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر کورکمانڈر کراچی نے کہا کہ 2292 کمیرے شہر کیلئے ناکافی ہیں، انھوں نے لندن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ شہر کراچی سے بہت چھوٹا ہے تاہم اس میں 60،000 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جو دن بھر میں ہر شخص کی نگرانی کرتے ہیں۔

اس حوالے سے گورنر سندھ نے تجویز پیش کی کہ سی سی ٹی وی کیمروں کو نصب کرنے اور ان کی دیکھ بحال کیلئے علیحدہ کمشنریٹ بنایا جائے۔

جس پر وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ اور ہوم سیکریٹری جمال شاہ کے تحت ایک کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا۔

مغوی اویس شاہ

سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس کے اغواکار قانون نافذ کرنے والے اداروں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور پولیس کا ماننا ہے کہ انہیں کراچی میں رکھا گیا ہے۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ ہمارا اب بھی ماننا ہے کہ اویس شاہ کو کراچی میں رکھا گیا ہے اور تمام ایجنسیز کی مدد اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی بدولت ہم انہیں بہت محفوظ طریقے سے بازیاب کرا لیں گے۔

انہوں نے امن و امان کے حوالے سے ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران کہا کہ اغواکار سیکیورٹی اداروں کو چکما دینے کیلئے اویس شاہ کے فون کو بند اور کھول رہے ہیں۔

اجلاس کے دوران انہوں نے حاضرین کو نقشوں کی مدد سے اویس شاہ کے اغوا کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا کہ مغوی اور اغوا کاروں نے کیا راستے اختیار کیے تھے۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ پولیس نے متعدد چھاپے مارے ہیں اور ہم نے متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

اس موقع پر موجود وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ امجد صابری کے قتل اور اویس شاہ کے اغوا قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس امجد صابری کے قاتلوں کے انتہائی قریب پہنچ چکی ہے اور جلد انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔

'پولیس اور دیگر ایجنسیاں انتہائی باریک بینی سے کام کر رہی ہیں اور جلد نتائج دیں گی'۔

گزشتہ ہفتے کلفٹن کے پوش علاقے سے سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کو نامعلوم افراد نے دن دھاڑے اسلحے کے زور پر اغوا کر لیا تھا اور اغوا کار جس گاڑی میں سوار تھے اس پر سندھ پولیس کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی۔

اس واقعے کے ایک دن بعد ہی لیاقت آباد کے علاقے میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے مشہور قوال امجد صابری پر قاتلانہ حملہ کیا جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Your Name Jun 29, 2016 05:23am
LAGTA H AVES SHAH K BARE MAIN POLICE KI TARF SE ACHI PESHRAFT HUVI H