اسلام آباد : میزائل ٹیکنالوجی میں گہری دلچسپی ہونے کے باوجود پاکستان میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم تنظیم (ایم ٹی سی آر) کا رکن بننے کا خواہشمند نہیں ہے۔

ایم ٹی سی آر کے 35 رکنی ممالک میزائل اوراَن نیمڈ ایریئل وہیکلز سسٹم (یو اے وی ایس) ٹیکنالوجی کی فروخت کو کنڑول کرتے ہیں۔

پاکستان پہلے ہی میزائل ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کرچکا ہے، پاکستان نے شارٹ، میڈیم رینج بیلسٹک میزائل اور یو اے وی ایس کے بھی تجربات کیے لیکن ایم ٹی سی آر کی رکنیت کے بارے میں غور نہیں کیا۔

واضح رہے کہ ایم ٹی آر سی کی رکنیت سے پاکستان اصولی طور پر اپنی میزائل ٹیکنالوجی میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔

دوسری جانب 35رکنی ممالک کے متفقہ فیصلے کے بعد رواں ہفتے ہندوستان کو ایم ٹی سی آر کی رکنیت دی گئی۔

پاکستان کی ایم ٹی سی آر کی رکنیت نہ حاصل کرنے کے بارے میں کئی وضاحتیں موجود ہیں۔

اس حوالے سے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز نے ابھی تک ایم ٹی سی آر تنظیم کی رکنیت کے بارے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ ابھی ایم ٹی سی آر کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کا موزوں وقت ہے، ہم پہلے ہی رضاکارانہ طور ایم ٹی سی آر گائیڈ لائنز پر عمل کررہے ہیں۔

ایم ٹی سی آر کی تنظیم کے مطابق کئی سفارشات کی بنیاد پر کسی ملک کو رجیم کی رکنیت دی جاتی ہے، جس میں نئے ممالک کو جوہری عدم پھیلاؤ کو روکنے اور ہتھیاروں کی تیاریوں کو محدود کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔

میزائل ٹیکنالوجی رجیم تنظیم ایک موثر ایکسپورٹ کنٹرول سسٹم ہے جس کا مقصد تمام ممالک کو ایم ٹی سی آر کے گائیڈ لائن اور طریقہ کار پر کاربند کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کی درخواست

البتہ جوہری عدم پھیلاؤ (این پی ٹی) معاہدے پر دستخط نہ کرنے کے باوجود پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت کے لیے باقاعدہ درخواست دے چکا ہے۔

خیال رہے کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے 48 رکن ممالک کی مفتقہ رائے سے کسی نئے ملک کو جوہری کلب میں شامل کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جاتا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہندوستان کی ایم ٹی سی آر کی رکنیت کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کے اپنے قومی مفادات ہیں اور ہم وہی کریں گے جو پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور ملکی استحکام کے لیے ضروری ہوگا۔

ایک اور عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایسا نہیں کہ پاکستان ایم ٹی سی آر کی رکنیت حاصل نہیں کرنا چاہتا۔

دوسری جانب ایک حلقہ ایسا بھی ہے جو پاکستان کی ایم ٹی سی آر کی رکنیت میں دلچسپی کے خلاف ہے۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر ضمیر اکرم کاکہنا ہے کہ ’ایم ٹی سی آر کی رکنیت سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ سیکیورٹی کے حوالے سے آپشنز کھلے رکھے اور ایم ٹی سی آر میں شمولیت سے اجتناب کرے۔

سینٹر فارانٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سرور نقوی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایم ٹی سی آر کا حصہ بننے کی ضرورت نہیں، کیونکہ پاکستان میزائل ٹیکنالوجی میں بہترین ہے اور یہ میزائل پاکستانی سرزمین کی حفاظت کے لیے کافی ہیں۔

واضح رہے کہ ایم ٹی سی آر ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جس میں تمام ممالک رضاکارانہ طور پر کسی قسم کے قوانین کے بغیر میزائل ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کو روکتے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے ممالک کے خلاف جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

ایم ٹی سی آر تنظیم اپنے رکن ممالک کو میزائل اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کی صلاحیت رکھنے والے ہتھیار یعنی ویپنز آف ماس ڈسٹرکشن (ڈبلیو ایم ڈی ایس) کی فروخت سے بھی روکتی ہے۔

نہ صرف پاکستان میں میزائل ٹیکنالوجی رجیم کی رکنیت کے بارے میں بحث جاری ہے بلکہ چین بھی اس تنظیم میں شامل ہونا چاہتا ہے۔

چین نے 2004 سے ایم ٹی سی آر کی رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے، لیکن وہ اب تک اس کی رکنیت حاصل کرنے سے محروم ہے۔

اس ضمن میں چین کے وزیر خارجہ کے ترجمان ہانگ لی نے بیجنگ میں میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ملٹی ایکسپورٹ کنڑول رجیم نے اپنے قوانین میں کئی ترامیم کی ہیں اور چین نے ایم ٹی سی آر کی گائیڈ لائنز کے تحت جوہری عدم پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے شروع کردیئے ہیں۔

ادھر ہندوستان کی ایم ٹی سی آر کی شمولیت کے بعد ہندوستانی تجزیہ کاروں نے قیاس آرائیاں کرنی شروع کردی ہیں۔

مزید پڑھیں: جوہری کلب میں شمولیت کا ہندوستانی خواب شرمندہ تعبیرنہ ہوسکا

ہندوستانی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایم ٹی سی آر کی شمولیت سے ہندوستان کے لیے این ایس جی کی رکنیت حاصل کرنے کی راہ ہموار جائے گی اور ہندوستان جوہری کلب میں شمولیت کے لیے چین کو منانے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہ کروالے ممالک میں ہندوستان بھی شامل ہے، امریکا سمیت مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود ہندوستان کو جوہری کلب کی رکنیت نہ مل سکی اور سیئول میں ہونے والے نیوکلیئر سپلائرز اجلاس میں چین کے ساتھ دیگر ممالک نے ہندوستان کی جوہری کلب کی رکنیت کی سخت مخالفت کی تھی۔

نئی امریکی پالیسی کے تحت ایم ٹی سی آر کے نئے رکن ہندوستان کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استثنیٰ حاصل ہے جبکہ دوسرے ایٹمی ممالک کو اپنے بیلسٹک میزائل (300 کلو میٹر کے لیے 500 کلو گرام) محدود کرنا ہوں گے۔

آرمز کنٹرول کی ویب سائٹ کے مطابق اس سے قبل جنوبی کوریا اور یوکرین کو بھی جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استثنیٰ دیا جاچکا ہے۔

یہ خبر 30 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں