'آرتھردورہ انگلینڈ کے بعد ہیرو بن سکتے ہیں'

اپ ڈیٹ 30 جون 2016
مکی آرتھر کا پاکستان ٹیم کے ہیڈکوچ کے طورپردورہ انگلینڈ پہلا امتحان ہے—فوٹو: اے پی
مکی آرتھر کا پاکستان ٹیم کے ہیڈکوچ کے طورپردورہ انگلینڈ پہلا امتحان ہے—فوٹو: اے پی

لندن: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فیلڈنگ کوچ جولیان فاؤنٹین کا کہنا ہے کہ نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر دورہ انگلینڈ میں کامیابی حاصل کرکے ہیرو بن سکتے ہیں۔

کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن کو اپنے مضمون میں جولیان فاؤنٹین کا کہنا تھا کہ 'ٹیموں کو نئے کوچز کی خدمات حاصل کرنی پڑتی ہیں اور پاکستان ٹیم انگلینڈ کے بڑے دورے کے لیے نئے کوچ مکی آرتھر کے ساتھ مثبت سوچ کی حامل ہوگی'۔

جولیان فاؤنٹین 2006 میں قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ آنجہانی باب وولمر کے دور میں دورہ انگلینڈ کے لیے پاکستان ٹیم کے فیلڈنگ کوچ رہ چکے ہیں جبکہ وہ بیس بال اور کرکٹ میں فیلڈنگ میں کوچنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ واضح ہے کہ مکی آرتھر ہیرو بن سکتے ہیں اگر انگلینڈ کے دورے میں کامیاب ہوئے تو جبکہ ناکامی کی صورت میں انھیں جملوں کے نشتر کا سامنا کرنا ہوگا'۔

مزید پڑھیں: پاکستان ٹیم کی صلاحیتیں ناقابل یقین ہیں:آرتھر

مکی آرتھر کو قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ وقاریونس کی جانب سے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد عہدے سے مستعفی ہونے پر ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں اور دورہ انگلینڈ ان کا پہلا امتحان ہے۔

جولیان فاؤنٹین کا کہنا تھا کہ 'حقیقی دنیا میں ہر کوئی سمجھ جائے گا کہ مکی آرتھر چند مہینوں میں دنیا کو تبدیل نہیں کرسکتے تاہم کرکٹ میڈیا کا ایک مخصوص حلقہ بہت جلد انھیں قربانی کا بکرا بنا سکتا ہے، ابتدائی طور پر ایک سیاسی گروہ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی خاطر کمزور کام کرنے والے گروپ کو نیچا دکھانے کی کوشش کرے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان، انگلینڈ کیلئے مشکل حریف ثابت ہوگا'

سابق فیلڈنگ کوچ نے آرتھر کی ناکامی کی صورت میں تنقید کے خدشات کا اظہار کیا تاہم امید ظاہر کی کہ ' بورڈ، کھلاڑیوں، مداحوں اور میڈیا کے تعاون سے انھیں مناسب وقت میں اپنے منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے موقع ملے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ٹیم طویل عرصے تک ناکام ہوئی تو یہ اکیلے جوابدہ ہوں گے'۔

انگلینڈ کی وکٹ اور موسم

جولیان کا کہنا تھا کہ 'اگر آپ گرم موسم سے آتے ہیں تو انگلینڈ کا موسم ظالم ثابت ہوسکتا ہے یہاں تک کی انگلینڈ کے نام نہاد گرمیوں کے عروج میں بھی فیلڈ سے باہر زیادہ وقت گزارنے کے لیے ٹمپریچر خاصا مشکل ہوسکتا ہے'۔

انھوں نے یاد دلایا کہ 'انگلینڈ میں ہارڈ گیند کے ساتھ ٹھنڈے ہاتھ فیلڈنگ میں غلطیوں اور کیچ چھوٹنے کا باعث ہوتے ہیں'۔

انگلینڈ کی وکٹوں پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'کچھ سیم اور کچھ باؤنس ہوتی ہے جبکہ انگلینڈ کے فاسٹ باؤلرز کی جانب سے سونگ کے امکان کو خارج نہیں کیا جا سکتا'۔

مزید پڑھیں: عامر انگلینڈ سیریز میں عروج پر ہوں گے:شین وارن

'برطانیہ میں سونگ کنڈیشن کے باعث بیٹنگ کے لیے ایڈجسٹ ہونے کی اہلیت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ایک بات حقیقت ہے کہ دونوں طرف کے باؤلرز بلےبازوں کو مشکلات کھڑی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے صرف جسمانی اور ذہنی طورپر مضبوط بلے باز کامیاب ہوسکتے ہیں۔'

پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیمیں 14 جولائی کو لارڈز ٹیسٹ سے سیریز کا آغاز کریں گی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں