نئی دہلی: ہندوستان کی مغربی ریاست مہاراشٹرا کی پولیس نے ایک جوڑے کی جانب سے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے دعویٰ پر شک کی بنیاد پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق پونے پولیس سے تعلق رکھنے والے میاں اور بیوی پر مشتمل ٹیم نے تین ماہ قبل ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والا پہلا جوڑا بننے کا جشن منا یا تھا تاہم اب دنیش اور تارکیشوار کی خوشیوں کو خاک میں ملادیا گیا ہے۔

ٹی وی چینل کے مطابق مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والے 8 کوہ پیما ساتھیوں نے ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس جوڑے نے چوٹی کو سر نہیں کیا اورچوٹی پر ان کی تصاویر درحقیقت جعلی ہیں۔

پولیس ذرائع نے ٹی وی چینل کو بتایا کہ 'کوہ پیماؤں کی جانب سے کمشنر کے پاس شکایت درج کرنے کے بعد ماہرین سے رابطہ کیا گیا اور ان کی رائے کی بنیاد پر اسسٹنٹ کمشنر کو تفتیش شروع کرنے کی ہدایات دی گئیں'۔

دوسری جانب پونے پولیس کے کمشنر رشمی شکلا نے اپنا موقف دینے سے انکار کیا۔

تارکیشوار راٹھور سے انکوائری اور جعلی تصاویر کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'نیپالی حکومت اور پونے پولیس اس کیس کی تفتیش کررہی ہے اس لیے میں اس پر رائے نہیں دے سکتی'۔

شکایت درج کرانے والوں میں شامل انجالی کولکرنی نے کہا کہ ان کی شکایت کی بنیاد وہ فوٹو ہیں جنھیں راٹھور نے اپنے کارنامے کے طورپر پیش کئے ہیں۔

کولکرنی کا کہنا تھا کہ 'یہ بہت بڑی دھوکا بازی ہے، تصاویر واضح طورپر تبدیل شدہ ہیں، جوڑے کا ہمالیہ پر پہننے ہوئے کپڑوں کا رنگ اور یہاں تک کہ ان کے جوتے بھی لگتا یوں ہے کہ چوٹی پر تبدیل کردیے گئے ہیں'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'دنیش راٹھور کی چوٹی پر اکیلے تصویر میں جیکٹ کا رنگ سرخ اور کالا ہے جبکہ جوڑے کی چوٹی پر تصویر میں اسی جیکٹ کا رنگ زردی مائل ہے اور یہی معاملہ تارکیشوار کے جیکٹ کے ساتھ بھی ہے اور لگتا ہے کہ چوٹی سر کرنے کے دوران مختلف تصاویر میں دونوں نے جوتے بھی تبدیل کردیے ہیں'۔

کولکرنی نے کہا کہ 'چوٹی سر کرنے کے دوران کوئی کپڑے تبدیل کرنے کے قابل ہو اور سکڑ نہ جائے ایک معجزہ ہے'۔

یہ خبر 30 جون کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں