کابل: پاکستانی سیاستدان اور خیبر پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے خیبر پختونخوا کو ’افغانیوں‘ کا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی کو، افغان مہاجرین کو ان کی ’اپنی زمین‘ میں ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

افغان اخبار ’افغانستان ٹائمز‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ افغان پناہ گزین بلاخوف و خطر کے خیبر پختونخوا میں قیام کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر افغانیوں کو پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی حراساں کیا جارہا ہو، تو انہیں بھی صوبہ خیبر پختونخوا آجانا چاہیے، جہاں کوئی ان سے مہاجرین کارڈز کے حوالے سے نہیں پوچھ سکتا، کیونکہ وہ صوبہ ان کا بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر:افغان سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ،13 زخمی

پاک ۔ افغان سرحدی تنازع کے حوالے سے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اور کابل کو طورخم بارڈر تنازع حل کرنے کے حوالے سے بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے، دوسری صورت میں انہیں یہ معاملہ امریکا اور چین کے ہاتھوں میں دے دینا چاہیے جو یہ مسئلہ دو ہفتوں کے اندر حل کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ طورخم تنازع اور افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا معاملہ دو الگ، الگ معاملات ہیں، افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے ناصرف افغان حکام بلکہ پاکستان کے پشتون سیاسی رہنماؤں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان طورخم بارڈر 5 دن بعد کھول دیا گیا

پاکستان کی جانب سے بارڈر منیجمنٹ کے تحت غیر قانونی نقل و حمل روکنے کے لیے طورخم بارڈر پر اپنے سرحدی علاقے میں گیٹ تعمیر کرنے کے معاملے پر افغان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستانی علاقے میں بلااشتعال فائرنگ و گولہ باری کے نتیجے میں پاک فوج کے میجر ہلاک جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس تنازع کے بعد پاکستان کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے حوالے سے سخت پالیسی اختیار کی گئی تھی۔

رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی پاکستان میں قیام کی مدت 30 جون (آج) ختم ہورہی تھی، لیکن وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے گزشتہ روز ان کی مدت قیام میں ایک بار پھر 6 ماہ کی توسیع کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے قیام میں 6 ماہ کی توسیع

پرویز خٹک کا ردعمل

محمود خان اچکزئی کے افغان اخبار کو دیئے گئے انٹرویو پر خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔

اپنے بیان میں پرویز خٹک نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام ان کے بیان کو مسترد کرتے ہیں اور ان کے بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی نے آج تمام پاکستانیوں کا سرشرم سے جھکا دیا، خیبر پختونخوا کے عوام نے 1947 میں پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا، جبکہ محمود خان اچکزئی کیا خیبر پختونخوا کے بغیر مکمل پاکستان کا تصور کرسکتے ہیں؟


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (8) بند ہیں

Hameed Chaudhry Jun 30, 2016 06:38pm
Maulana Samiulhaq Sahab, Aap Asif Ali Zardari ke mutalik kia batasakte hain, yeh hi ke ussne aapko raqam dethey key 5-6 trained latkey dedoh takey, Mohtarma Benazir Bhutto ko thikaneu laghadain aur main iqtedar ke maze lesakoon.
Israr Jun 30, 2016 08:25pm
میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ اتنا اسان نہیں جتنا کہ پاکستان کی اسٹبلشمنٹ سمجھتی ھے اس معاملے پر اچکزئی صاحب کا بیان حلاف توقع نہیں اسطرح کے مزید بیانات انے کا قوی امکان ھے پرویز خٹک کی تنقید بلا جواز ھے اچکزئی صاحب کے بیان میں پاکستان کو نہ ماننی والی کوئی بات نہیں
Rizwan Jul 01, 2016 02:46am
@Israr Aap ko etna Afghan Mohajreen ka Kheyal he to Afghan logon ko apne zaati ghar me jaga koiu nahi dete
ANAS Jul 01, 2016 03:01am
achak zai and this man who has given statement should make their home in KABUL not in Quetta or Peshawar. If we want to go back then actually Pakistan is the property of India. then why not India should claim that Pakistan should be given back to India.
screenplayer Jul 01, 2016 05:50am
Achakzai you should know there are more Pakhtoons in Pakistan than in Afghanistan. Therefore, why dont you claim that all pashto speaking areas in Afghanistan should be merged with Pakistan. Always minorities join majorities. Never majorities join minorities.
screenplayer Jul 01, 2016 06:06am
please opt for nationality of Aghanistan. We will ask you then. We are silent because of your age. Do not think us stupid and fool.
جنون Jul 01, 2016 06:27am
@Israr آپ کی دانشمندی کو سلام ہے- اللّہ آپ کو عقلِ سلیم عطا کرے
Israr Jul 01, 2016 10:11pm
@جنون اپ لوگ تاریخ سے واقف نہیں ھو ڈیورنڈ لائن 1893ء میں ھندوستان اور افعانستان کے جنگ بندی کے بعد وجود میں ایا تھا یہ معاہدہ ھندوستان کے ساتھ ھوا تھا جو اس وقت افعانستان کا پڑوسی تھا 1947ء میں پاکستان وجود میں اگیا تو معاہدہ ختم ھوگیا کیونکہ پڑوسی تبدیل ھوا ھم سمجھتے ھیں کہ ڈیورنڈ لائن ایک عارضی جنگ بندی لائن تھی پاکستان کے وجود میں انے کے بعد اس معاہدے پر دونوں ملکوں نے دوبارہ عور نہیں کیا جو غلطی تھی ھم سمجھتے کہ دونوں ملکوں کو اپس میں بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے ورنہ یہ مسئلہ ہر وقت سر اٹھائیگا اور دونوں ملکوں کے آپسی تعلقات پر اثر انداز ھوگا