'عازمین حج کو الیکٹرونکس حفاظتی بریسلیٹ پہننا ہوں گے'

01 جولائ 2016
عازمین حج کے دوران شیطان کو کنکریاں مار رہے ہیں۔ فوٹو اے پی
عازمین حج کے دوران شیطان کو کنکریاں مار رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

ریاض: گزشتہ سال حج کے دوران بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں دو ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد رواں سال حج کیلئے جانے والے عازمین کو الیکٹرونکس حفاظتی بریسلیٹ پہننا ہوں گے۔

عرب نیوز اور سعودی گزٹ کے مطابق اس طرح کے اعلیٰ حفاظتی اقدامات سے حکام کو لوگوں دیکھ بھال اور ان کو شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔

گزشتہ سال 24 ستمبر کو منیٰ کے مقام پر بھگدڑ مچنے سے کم از کم دو ہزار 297 زائرین ہلاک ہو گئے تھے اور ان میں سے متعدد کو شناخت کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مزید پڑھیں : مسجد الحرام کرین حادثہ، 107 افراد جاں بحق

تاہم سعودی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 769 تھی اور یہ حج کے دوران اب تک پیش آنے والا سب سے بدترین حادثہ ہے۔

یہ بریسلیٹ واٹر پروف ہو گا جو ایک جی پی ایس لوکیشن سسٹم سے منسلک ہو گا اور ہر حاجی کا پتہ اور طبی ریکارڈ سمیت دیگر تمام ذاتی معلومات کو محفوظ رکھے گا۔

ولی عہد اور وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف نے گزشتہ سال بھگدڑ مچنے کے بعد فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن ابھی تک تحقیقات کے بارے میں کچھ پتہ نہ چل سکا۔

مزید پڑھیں: '1100 ہلاکتیں حج کے دوران ہوئیں، منیٰ میں نہیں'

یہ حادثہ منیٰ میں اس وقت پیش آیا تھا جب حاجی جمرات پر کنکر پھینکنے کے لیے شارع نمبر 204 اور 223 کے سنگم پر موجود تھے اور اس دوران ایک ہجوم پلٹ کر واپس آیا اور پھر بھگدڑ مچ گئی۔

بھگدڑ مچنے کے حادثے سے چند دن قبل تیز آندھی چلنے سے مسجد الحرام میں کرین گر گئی تھی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: منیٰ میں بھگدڑ، 717 حجاج جاں بحق

یاد رہے کہ ہر سال لاکھوں فرزندان اسلام حج کی سعادت حاصل کرنے کیلئے سعودی عرب جاتے ہیں۔

سعودی حکومت نے حفاظتی اقدامات کے طور پر خانہ کعبہ میں نگرانی کیلئے مزید 800 سے زائد کیمرے نصب کر دیے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں