ہندوستان: امتحان کے 47 سال بعد گولڈ میڈل

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2016
اجیت سنگھ سِنگھوی اپنے میڈل کے ہمراہ — فوٹو: بشکریہ بی بی سی
اجیت سنگھ سِنگھوی اپنے میڈل کے ہمراہ — فوٹو: بشکریہ بی بی سی

ممبئی: ہندوستانی شخص کو قانون کے امتحان میں اعزازی پوزیشن حاصل کرنے کے تقریباً 50 سال بعد بالآخر گولڈ میڈل سے نواز دیا گیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق اجیت سنگھ سِنگھوی نے 1969 میں راجستھان یونیورسٹی کے قانون کے امتحان میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔

لیکن انہوں نے امتحان کے نتائج کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلی پوزیشن کے حقدار تھے۔

اجیت سنگھ سِنگھوی نے طویل قانونی جنگ لڑنے اور یونیورسٹی کی جانب سے تاخیری حربوں کے بعد، چند روز قبل اپنا گولڈ میڈل حاصل کیا۔

ریٹائرڈ سرکاری ملازم نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ طویل عرصے بعد اپنا میڈل حاصل کرنے پر بہت خوش ہیں، لیکن اگر انہیں یہ میڈل اسی وقت حاصل ہوجاتا تو یہ ان کی سرکاری ملازمت میں کافی مددگار ثابت ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ 1969 میں ہی کرلیا تھا، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ پوزیشن ہولڈرز کے تعین کے لیے یونیورسٹی کا معیار غلط ہے۔

مقامی عدالت نے 1975 میں اجیت سنگھ سِنگھوی کے حق میں فیصلہ سنایا اور یونیورسٹی نے بھی اس بات کی حامی بھرلی کہ اجیت سنگھ نے ہی امتحان میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی تھی۔

لیکن ساوائی سنگھ، جنہیں اس وقت گولڈ میڈل سے نوازا گیا تھا، نے مقامی عدالت کا فیصلہ اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا، جس کے بعد طویل قانونی جنگ کا آغاز ہوگیا۔

اجیت سنگھ سِنگھوی کی 34 سالہ طویل قانونی جنگ 2003 میں اس وقت ختم ہوئی، جب راجستھان ہائی کورٹ نے بھی انہیں گولڈ میڈل کا ’حقدار‘ قرار دیا اور ساوائی سنگھ نے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی۔

لیکن اجیت سنگھ کو ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی 13 سال مزید انتظار کرنا پڑا، جسے یونیورسٹی نے ’طریقہ کار کی وجہ سے تاخیر‘ قرار دیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں