کراچی: چینی سرمائے کی ملک میں آمد کے باعث مالی سال 16-2015 میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 39 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ اضافہ چین کی جانب سے ملک میں ہونے والی براہ راست سرمایہ کاری میں 130 فیصد اضافے کے باعث ہوا۔

گذشتہ مالی سال 16-2015 میں پاکستان میں مجموعی طور پر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 128.1 کروڑ ڈالر ہوئی، جو گذشتہ مالی سال 15-2014 میں 92.3 کروڑ ڈالر تھی، جس کے مطابق ایف ڈی آئی میں 38.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔

تفصیلات کے مطابق مالی سال 16-2015 میں چینی سرمایہ کاری 59.4 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ گذشتہ سال میں یہ سرمایہ کاری 25.7 کروڑ ڈالر تھی، اعداوشمار کے مطابق اس میں 130 فیصد اضافہ ہوا۔

یاد رہے کہ بیشتر چینی سرمایہ کاری پاک- چین اقتصادی راہداری منصوبے پر ہورہی ہے۔

گذشتہ مالی سال میں چین کے بعد ناروے نے پاکستان میں دوسری بڑی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی تھی، جو 17.23 کروڑ ڈالر تھی۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات، اٹلی اور ہانگ کانگ کی جانب سے پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری میں 10 کروڑ ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی بہتر معاشی صورت حال اور امن و امان میں بہتری کے باوجود غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں ناکام رہا۔

مالی سال 15-2014 کے مقابلے میں مالی سال 16-2015 میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے توانائی کے شعبے میں سب سے زیادہ دلچسپی ظاہر کی، مالی سال 15-2014 میں توانائی کے شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 21.9 کروڑ ڈالر تھی جو مالی سال 16-2015 میں یہ بڑھ کر 56.66 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔

اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مالی سال 16-2015 میں مالیاتی کاروبار میں سرمایہ کاری میں واضح کمی ریکارڈ ہوئی ہے جس میں مالی سال 16-2015 میں صرف 2.8 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ کہ گذشتہ سال یہ رقم 25.6 کروڑ ڈالر تھی۔

خیال رہے کہ مالیاتی کاروبار سرمایہ کاری سے مراد بینکنگ کے شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاری ہے، جو گذشتہ کچھ سالوں سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے سب سے زیادہ توجہ کا مرکز تھا، خاص طور پر وسطی ایشیا کے سرمایہ کاروں کیلئے، لیکن سرمایہ کاری میں یہ کمی واضح کررہی ہے کہ مذکورہ شعبے نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ کہو دی ہے۔

یہ رپورٹ 21 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں