جرمنی کو معاشی طاقت بنانے والا وہیل چیئر پر کیوں؟

23 جولائ 2016
جرمن وزیر خزانہ چینگدو میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کیئے آرہے ہیں—فوٹو/ رائٹرز
جرمن وزیر خزانہ چینگدو میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کیئے آرہے ہیں—فوٹو/ رائٹرز

چینگدو: چین کے شہر چینگدو میں جی ٹوئنٹی ممالک کے وزائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہان کے اجلاس کے انتظامات کیے گئے جس میں عالمی معیشت کی شرح نمو اور ٹیکس کے معاملات کو زیر غور لانے کے لیے سر فہرست رکھا گیا۔

اس اجلاس میں جرمن وزیر خزانہ وولف گینگ شوئبلے نے بھی شرکت کی اور وہ وہیل چیئر پر ہونے کی وجہ سے سب کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔

لیکن جرمنی کو یورپ کی معاشی قوت بنانے اور جرمن معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑے کرنے والے وزیر خزانہ وولف گینگ شوئبلے خود وہیل چیئر پر کیوں ہیں؟

جرمن وزیر خزانہ برطانوی چانسلر برائے خزانہ فلپ ہیمنڈ سے ملاقات کررہے ہیں—فوٹو/ اے پی
جرمن وزیر خزانہ برطانوی چانسلر برائے خزانہ فلپ ہیمنڈ سے ملاقات کررہے ہیں—فوٹو/ اے پی

73 سالہ وولف گینگ شوئبلے پر 12 اکتوبر 1990 کو ایک قاتلانہ حملہ ہوا تھا تاہم وہ اس حملے میں زندہ بچ گئے تھے، انہیں تین گولیاں لگی تھیں۔

جب وہ ایک انتخابی مہم میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے تو ایک مسلح شخص نے ان پر فائرنگ کردی تھی، ان کے چہرے اور اسپائنل کورڈ (ریڑھ کی ہڈی) پر گولیاں لگیں گے۔

اسپائنل کورڈ متاثر ہونے کی وجہ سے وولف گینگ شوئبلے کے کمر سے نیچے کا حصہ مفلوج ہوگیا اور تب سے وہ وہیل چیئر استعمال کرتے ہیں۔

وولف گینگ شوئبلے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں—فوٹو/ اے ایف پی
وولف گینگ شوئبلے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں—فوٹو/ اے ایف پی

یہ متحدہ جرمنی میں کسی بھی سیاسی رہنما پر ہونے والا پہلا حملہ تھا اور حملہ آور کو ذہنی بیمار قرار دے کر 2004 میں رہا کردیا گیا تھا۔

اس حملے کے بعد بھی وولف گینگ شوئبلے کے حوصلہ پست نہیں ہوئے اور محض تین ماہ کی قلیل مدت میں وہ کام پر واپس آگئے۔

وولف گینگ شوئبلے 2009 سے جرمنی کے وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز ہیں۔

جرمن جریدے اسپئیگل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں وولف گینگ شوئبلے کا کہنا تھا کہ وہ ہیل چیئر کو اپنے لیے زحمت نہیں سمجھتے بلکہ اس پر بیٹھ کر سفر کرنا تو زیادہ آسان ہے کیوں کہ ہر وقت آس پاس لوگ موجود ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہیل چیئر پر ہونے کی وجہ سے آپ آسانی سے ہر جگہ نہیں جاسکتے اور بعض دوسرے لوگوں کو ہی آپ سے ملنے کیلئے آنا پڑتا ہے۔

چینگدو: جرمن وزیر خزانہ وولف گینگ سے ان کے چینی ہم منصب ملاقات کررہے ہیں—فوٹو / اے ایف پی
چینگدو: جرمن وزیر خزانہ وولف گینگ سے ان کے چینی ہم منصب ملاقات کررہے ہیں—فوٹو / اے ایف پی

وولف گینگ شوئبلے کا صدر یا جرمن چانسلر کا عہدہ نہ حاصل کرنے کے حوالے سے کہنا تھا کہ 2004 میں وہ عہدہ صدارت کے بہت قریب تھے لیکن انہیں نامزد نہیں کیا گیا تاہم انہیں اس بات کا انہیں کوئی افسوس نہیں۔

خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 3 اکتوبر 1990 کو متحدہ جرمنی کا قیام عمل میں آیا اور اس وقت میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ 9 دن بعد میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں لیٹا ہوں گا۔

واضح رہے کہ مشرقی و مغربی جرمنی کے اتحاد میں وولف گینگ شوئبلے کا بھی اہم کردار تھا جو اس وقت فیڈرل ری پبلک آف جرمنی کے وزیر داخلہ تھے اور انہوں نے مشرقی جرمنی کے سیکریٹری آف اسٹیٹ گنتھر کرائوسے کے ساتھ جرمنی کے اتحاد کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔


تبصرے (1) بند ہیں

AnwarThinks Jul 23, 2016 10:24pm
دنیا کی تاریخ میں بہت کم سننے پڑھنے کا اتفاق ہوا کہ کسی حکومتی ارکان پر کسی نےجان لیوا حملہ کیا اور اسے 14سال کی قلیل قید کے بعد محض اس بنا پر رہا کردیا ہو کہ حملہ آور ﺫہنی بیمار ہے. میں سمجھتا ہوں انصاف کی انتہائ اعلی مثال ہے. اور شوئبلے صاحب کی قوت مدافعت , ملکی خدمت کاجنون ہی ہے جس نے انھیں عظیم حادثہ کے باعث3ماہ کے مختصر عرصے میں دوبارہ فرائض کی ادائیگی کے قابل بنادیا. اگر یہی واقعہ پاکستان میں ہوا ہوتا تو مجرم کے ساتھ انتہائ سختی سے نبٹا جاتا بلکہ اس کا خاندان بھی ظلم کے اندھے کنویں میں گرادیا جاتا. اور مضروب شخص دوبارہ کبھی ملکی خدمت میں شوئبلے جیسا کردار ادا نہ کرتا.